کوئٹہ: سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بدعنوانی دہشت گردی سے زیادہ خطرناک ہے جو ملک کی بنیادیں کھوکھلی کررہی ہے۔ سماج میں موجود سماج ہی کا خون چوسنے والے اژدہوں کو روکنا ریاست کی ذمہ داری ہے، معاشرے میں میرٹ کو اولیت نہ دی گئی اور انصاف کا بول بالا نہ ہوا تو معاشرے کو زوال سے کوئی نہیں روک سکتا۔ نئی نسل کو بدعنوانی کے مضر اثرات سے آگاہ کرنا معاشرے کے باشعور طبقے، والدین ، اساتذہ اور ریاستی اداروں کی قومی ذمہ داری ہے۔ نئی نسل کا وژن مثبت اور آئیڈیل ایماندار ہونا ملک کی ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہوسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز قومی احتساب بیورو بلوچستان کے زیراہتمام تقریب تقسیم انعامات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوان عناصر کا راستہ نہ روکا گیا تو کچھ بھی باقی نہیں رہے گا۔ اپنے دور اقتدار میں کئی تلخ تجربوں سے گزرنا پڑا۔ میرٹ کو ترجیح دی اور ایک مثبت ماحول پیدا کیا۔ صوبے میں تعلیمی اداروں کی حالت بہتر بنانے اور تعلیمی معیار کو بلند کرنے کی خاطر این ٹی ایس کے ذریعے اساتذہ کو تعینات کروایا جو ایک تاریخی مثال ہے جس کے آنے والے وقتوں میں نتائج معیاری تعلیم کی صورت میں سامنے آئیں گے۔ ان میں سیکریٹری تعلیم کا رول قابل ستائش ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈائر یکٹر جنرل نیب بلوچستان میجر ریٹائرڈ طارق محمود ملک نے بد عنوانی کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ بد عنوان عناصر کو ملک میں گل کھلانے کی کھلی چھوٹ قطعی نہیں دی جا سکتی ۔ نیب آج بھی کرپٹ عناصر کے خلاف زیر و ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، جو شخص بھی قومی وسائل لوٹنے کا مجرم ٹھہرے گا اسکے خلاف بلا متیاز کاروائی کی جائیگی، صوبائی حکومت کا مکمل تعاون حاصل ہے، ایمانداری، دیانت اور سچائی ہی وہ روشنی ہے، جو منزل کا صحیح تعین کر سکتی ہے۔ قومی احتساب بیورو اسی روشنی کا علم اْٹھائے معاشرے کے تمام طبقات کی ذہن سازی کیلئے کوشاں ہے۔ڈی جی نیب بلوچستان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال قومی احتساب بیورو کو ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی سربراہی میں صوبائی حکومت کا بھر پور اور مثالی تعاون حاصل رہا۔ ڈاکٹر صاحب نے بلوچستان کے طلباء کی حوصلہ افزائی کے لئے وہ مثال قائم کی ہے جسکی پیروی کرنے میں شاید پاکستان کے باقی صوبے بھی فخر محسوس کریں۔انھوں نے طلباء کو قوم کا ورثہ قرار دیتے ہوئے کہا یہ نوجوان اور طلباء ہی تھے جو قائد اعظم کی قوت اور تحریک پاکستان میں ہر اول دستہ تھے۔نوجوانوں میں تعمیری اور مثبت رحجانات متعارف کروانے ہیں تاکہ ہم اس بیج سے وہ فصل گل تیار کر سکیں جسے اندیشہ زوال نہ ہو، انھوں نے کہا کہ یہ بات باعث مسرت ہے کہ کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان سائنسدان عمران خان نے پاکستان کا نام روشن کیا ۔وہ سائنسدانوں کی اُس ٹیم کا حصہ تھے جس نے حال ہی میں بنی نوع انسان کی تاریخ میں پہلی بار کشش ثقل کی لہروں کو ریکارڈ کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق سیکریٹری تعلیم، ادیب اور فلاسفر منیربادینی نے کہا کہ انسان کو فطری لحاظ سے برا یا بدعنوان نہیں کہا جاسکتا بلکہ بری صحبت اور کرپٹ معاشرہ انسان کو بددیانت اور بدعنوان بناتا ہے۔ کرپشن کرنے سے انسان کی شخصیت نہیں بن سکتی۔ نئی نسل کو کرپشن کے بجائے اچھے تعلقات استوار کرکے اپنی شخصیت بنانی چاہیئے۔ کرپشن کرکے بدعنوان عناصر آخر میں پچھتاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئی نسل، طلباء وطالبات اور خواتین کو ملک سے کرپشن اور بدعنوانی کو ختم کرنے کے لئے اہم کردار ادا کرنا ہوگا جس کے بغیر بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ممکن نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نئی نسل ہمارا قومی اثاثہ ہے جنہیں بدعنوانی سے دور رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملازمت کے دوران میرا ذاتی تجربہ اور مشاہدہ ہوا ہے کہ اداروں میں مردوں کی نسبت خواتین بہت محنتی اور احساس ذمہ داری کا ثبوت دے رہی ہیں جس سے لگتا ہے کہ پاکستان کا مستقبل خواتین کے ہاتھوں میں آسکتا ہے۔ مردوں کو بھی ان کی تقلید کرنی چاہیئے۔ ہمیں کرپشن کو مشن بنانے سے گریز کرنا چاہیئے۔