|

وقتِ اشاعت :   March 19 – 2016

کراچی: سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبد المالک نے کہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے ،بندوق اور سروں کی قیمتیں مقرر کرنے سے حل نہیں ہوگا، ہم پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے خلاف نہیں ہیں حکومت ہمارے تحفظات دور کرے جبکہ نیشنل پارٹی کے صدر سینیٹر میر حاصل بزنجو کا کہنا ہے کہ قومی اثاثوں کو فروخت کرنے کے بجائے نظام کو درست کیا جائے ۔ وہ جمعہ کو نیشنل پارٹی کے زیر اہتما م پی ایم اے ہاؤس میں نجکاری مخالف کانفرنس اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔ڈاکٹر عبد المالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اور اس کا حل مفاہمت سے ہی نکل سکتا ہے ،بندوق کے زور پر اور سروں کی قیمتیں مقرر کرنے سے بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں کیا جاسکتا۔ انھوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں ہوں یا پارلیمنٹ سے باہر ہر صورت قومی اداروں کی نجکاری کی مخالفت کریں گے ،سرکاری اداروں میں خرابی کی وجہ وہاں کی بد انتظامی ہے ، قومی اداروں کی فروخت کے بجائے انتظامیہ کو درست کیا جاے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے خلاف نہیں ہیں اس کی حمایت کرتے ہیں تاہم اس منصوبے سے بلوچوں کے اقلیت میں تبدیل ہونے کا امکا ن ہے ،حکومت کو چاہیے کہ وہ ہمارے تحفظات دور کرے ، راہداری منصوبے کی ملازمتوں میں مقامی لوگوں کو ترجیح دی جائے اور گوادر پورٹ کا مکمل اختیار بلوچستان حکومت کے پاس ہونا چاہیے۔ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے واضح ہوگیا کہ وفاقی حکومت نے سسٹم کو بچاتے ہوئے ایک بار پھر سمجھوتا کیا ہے ، پرویز مشرف کا اصولاً ٹرائل ہونا چاہیے ، مہاجرین کے ہوتے ہوئے مردم شماری کرانا فضول ہے ۔سینیٹر میر حاصل بزنجو نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نجکاری کے خلاف ہیں ، اسمبلی سمیت سڑکوں پر بھی آواز اٹھائیں گے اور اس جدو جہد میں ٹریڈ یونین کو ہمارا ساتھ دینا ہوگا ہم ان کی مکمل سیاسی حمایت کرینگے ۔ انھوں نے کہا کہ قومی اداروں کو فروخت کرنا مسائل کا حل نہیں ہے ،ضروری ہے کہ انتظامیہ کو بہتر بنایا جائے اور حکومت سرکاری اداروں کو خود چلائے ۔ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے اسلام آباد ہوٹل کی قیمت ڈیڑھ کروڑ روپے لگائی گئی جبکہ صرف زمین کی قیمت ایک ارب روپے سے زیادہ ہے۔ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کا بیرون جانا اور عدالتوں میں پیش نہ ہونا کھلی غندہ گردی ہے ،مشرف عدالتوں کا احترام نہیں کرتے یہ جمہوریت کی کمزوری ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ مصطفی کمال میرے دوست اور بھائی جیسے ہیں ،سیاسی جماعت بنانا اتنا آسان نہیں ہے ، مصطفی کمال کو ابھی انتظار کرنا چاہیے ۔ کانفرنس سے پی آئی اے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چیئر مین کیپٹن سہیل بلوچ ، اسٹیٹ بینک کی سی بی اے یونین کے رہنما لیاقت علی ساہی،حبیب الدین جنیدی ، کے ای ایس سی لیبر یونین کے اخلاق احمد ، ریلوے ورکرز یونین کے جنید اعوان ، اسد اقبال بٹ اور نیشنل ٹریڈ یونین کے ناصر منصور ودیگر نے بھی خطاب کیا۔سہیل بلوچ نے کہا کہ حکمرانوں کا پی آئی اے کو مکمل خسارے میں کہنا غلط ہے،ہمیں بینکوں سے قرضہ لینا سکھا یا گیا،قومی ایئر لائن میں آج بھی کامیابی کے امکانات ہیں ، ایک سال کے لیے پی آئی اے کو ہمارے حوالے کردیا جائے تو مالی طور پر مستحکم ہونے کے ساتھ 300ارب روپے کا خسارہ بھی پورا ہوجائیگا ۔انھو ں نے کہا کہ نجکاری کے لیے رات کی تاریکی میں آرڈیننس لایا گیااور پارلیمنٹ کو نظر انداز کیا گیا ، پی آئی اے کی اثاثوں کی قیمتیں کوڑیوں کے برابر رکھی گئی ہیں ، اگر نجکاری کرنی ہے تو سب کو اعتماد میں لے کر اور شفافیت سے کرنی چاہیے ، لیکن اگر فائدہ نہیں تو قومی اثاثوں کو اونے پونے نہ فروخت کیا جائے ۔ کانفرنس سے خطاب میں حبیب الدین جنید ی نے کہا کہ نجکاری کے خلاف جدو جہد کو ایمان کا حصہ سمجھتا ہوں ، قومی اداروں کی نجکاری نے بھوک ،افلاس اور غربت کے سواء کچھ نہیں دیا، نجکاری کے خلاف جدوجہد کو قومی منشور کا حصہ بنانا ہوگا اور تمام سیاسی جماعتوں کو اپنا موثر کردار ادا کرنا ہوگا۔انھوں نے کہا کہ پی آئی اے مزدوروں کا خون رائیگاں نہیں جائیگا ،دیگر مزدور رہنماؤں نے کہا کہ قومی اداروں کی نجکاری محنت کشوں کے خلاف منظم ساز ش اور ریاست پر حملہ کرنے کے مترادف ہے، نجکاری کی مخالفت ہر مزدور کی جنگ ہے۔