کو ئٹہ : چیئرمین زاہدبلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف بی ایس او آزاد کی جانب سے آج دوسرے روز بھی مختلف ممالک میں مظاہروں سمیت بلوچستان میں پروگرامز کا انعقاد کیا گیا۔بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے زیر اہتمام کینڈا میں چیئرپرسن بانک کریمہ بلوچ کی قیادت میں زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی کو دو سال کا طویل عرصہ مکمل ہونے وعدم بازیابی کے خلاف کینیڈین پارلیمنٹ،پاکستانی اور چائنیز سفارتخانوں کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔جبکہ جرمنی میں بھی بی ایس او آزاد کے زیر اہتمام زاہد بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف مظاہرہ کیا گیا۔مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جن پر زاہد بلوچ کی عدم بازیابی اور بلوچستان میں ریاستی کارروائیوں کے خلاف نعرے درج تھے۔ کینیڈا میں مظاہرین سے خطاب میں بی ایس او آزاد کی چیئرپرسن بانک کریمہ بلوچ نے کہا کہ پر 27مارچ 1948کو حملہ کرکے آزاد بلوچ ریاست پر قبضہ کیا گیا۔ تب سے بلوچ عوام آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچ جہد آزادی عالمی قوانین کے مطابق جاری ہے لیکن ریاست جنگی قوانین و سیاسی اخلاقیات کو بالائے طاق رکھ کر سیاسی کارکنوں کو اغواء و قتل کررہی ہے،کریمہ بلوچ نے کہا کہ بی ایس او آزاد کے چیئرمین زاہد بلوچ، زاکرمجید بلوچ ، ڈاکٹر دین محمد بلوچ، رمضان بلوچ سمیت ہزاروں سیاسی کارکنان بغیر کسی مقدمات کے سالوں سے فورسز کی تحویل میں ہیں۔گزشتہ چند سالوں کے دوران فورسز نے زیرحراست ہزاروں سیاسی کارکنان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی ہیں، اگر اقوام متحدہ و دیگر اداروں نے اس جانب توجہ نہیں دی تو فورسز اپنی تحویل میں موجود سیاسی لیڈران کی زندگیوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں ۔ انہو ں نے کہا کہ کینیڈا سمیت دیگر ممالک کی یہ زمہ داری ہے کہ وہ بلوچ قومی تحریک کی حمایت کرکے اس مسئلے کے پر امن حل کے لئے اپنا کردار کریں۔ مظاہرین نے کینیڈین وزیراعظم کے دفتر میں میمورنڈم پیش کرکے مطالبہ کیا کہ زاہد بلوچ سمیت ہزاروں سیاسی کارکنان کی بازیابی کے لئے وہ اپنا زمہ دارانہ کردار ادا کریں۔ اس کے بعد مظاہرین نے پاکستانی و چائنا کی سفارت خانوں کے سامنے مظاہرہ کیا ۔ مظاہرین نے چائنا و پا کستان کی بلوچ عوام کے خلاف اتحاد کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے مہذب ممالک سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان کے مسئلے کے حل کے لئے فوری کردار ادا کریں۔کریمہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان و چائنا مل کر بلوچستان میں نسل کشی کی کاروائیوں میں انتہائی تیزی لارہے ہیں۔چائنا گوادر بننے والی راہداری کی تکمیل کے لئے بلوچ قومی مستقبل کو دعویٰ پر لگایا جا چکا ہے۔ہزاروں خاندانوں کو ان کے گھروں سے زبردستی نکالا جا چکا ہے۔کریمہ بلوچ نے کہا کہ چائنا پاکستان کے بھروسے بلوچستا ن میں بھاری سرمایہ کاری کی پالیسی پر نظر ثانی کرے، کیوں کہ بلوچ سرزمین برائے فروخت علاقہ نہیں بلکہ بلوچ عوام کی ملکیت ہے، اس کی حفاظت و یہاں پر سرمایہ کاری کرنے والے بلوچ عوام آخری حد تک جدوجہد کریں گے۔جرمنی کے شہر بیل فلڈ میں مظاہرین نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ بلوچ مسئلے کے پرامن حل، سیاسی کارکنوں کی ریاستی خفیہ ٹارچرسیلوں سے بازیابی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔مظاہرین نے چیئرمین زاہد بلوچ کے حوالے سے جرمنی میں ہینڈ بل بھی تقسیم کیے۔ان کے علاوہ کوئٹہ میں بھی بی ایس او آزاد کی جانب سے چیئرمین زاہد بلوچ کے حوالے سے ریفرنس منعقد کیا گیا۔