اسلام آباد: ترقی اور منصوبہ بندی کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ بلوچستان اور فاٹا میں پاک-چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر تین جامعات بنائی جارہی ہیں۔
ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ یونیورسٹیاں حکومتی پروگرام کا حصہ ہیں جس کے تحت بجلی کی پیداوار اور انفااسٹرکچر کے ساتھ ساتھ معیاری تعلیم پر بھی فوکس کیا جائے۔
بشکریہ پلاننگ کمیشن پاکستان۔
انہوں نے کہا کہ سی پی ای سی سے خطے کی تین ارب آبادی کو فائدہ ہوگا جبکہ خطے کو آپس میں منسلک کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس منصوبے سے ملک کے غیر ترقی یافتہ علاقے سب سے زیادہ فائدہ اٹھائیں گے جبکہ اس کے اثرات کوئٹہ سے گوادر تک منصوبے کے مغربی روٹ پر نظر آنے لگے ہیں جو کہ رواں سال مکمل کرلیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی اور مغربی روٹ مکمل ہونے کی جانب بڑھیں گے تو بلوچستان میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سی پی ای سی 15 سال طویل منصوبہ ہے جو کہ موجودہ حکومت کے دور تک محدود نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستان کو بھی پاک چین راہداری منصوبے کی افادیت کا احساس ہوگیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال کے آغاز میں چین کے صدر نے پاکستان کے دورے کے دوران پاک چین اقتصادی کوریڈور، بجلی کی پیداور اور دیگر منصوبوں کے لئے سرمایہ کاری کے حوالے سے معاہدے کیے تھے۔
اس منصوبے کو پاکستان کی قسمت بدلنے کے حوالے سے ایک ‘گیم چینجر’ کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔