آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے جمعے کو کھیلے جانے والے دوسرے میچ میں جنوبی افریقہ کو ایک سنسنی خیز مقابلے میں شکست دینے کے بعد ویسٹ انڈیز نے سیمی فائنل میں جگہ بنا لی ہے۔
ویسٹ انڈیز کو ایک نسبتاً آسان ہدف ملا تھا لیکن جنوبی افریقہ نے جان توڑ محنت سے ان کے لیے یہ میچ مشکل بنا دیا۔ سات وکٹیں گنوانے کے بعد ویسٹ انڈیز نے آخری گیند پر یہ ہدف حاصل کیا۔ شروع ہی سے جنوبی افریقہ نے بہترین بولنگ اور بہترین فیلڈنگ سے ویسٹ انڈیز کو پھنسائے رکھا۔ گیل کو جلد آؤٹ کر کے جنوبی افریقہ کے بولروں نے پہلے اووروں سے ہی ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں کو محتاط انداز اختیار کرنے پر مجبور کیے رکھا۔ پہلے دو اوور میں ویسٹ انڈیز کے کھلاڑی صرف آٹھ رنز بنا پائے۔ کگیسو ربادا اور کرس مورس ابتدائی اووروں میں بڑی جان لگا کر بولنگ کر رہے تھے اور ویسٹ انڈیز کے خطرناک بلے بازوں کو شاٹ کھیلنے کا کوئی موقع نہیں دے رہے تھے۔ تیسرے اوور کی آخری گیند پر آندرے فلیچر کو یہ موقع مل ہی گیا اور انھوں نے اس پر چھکا لگا دیا۔ چوتھے اوور میں مورس نے بھی ایک موقع فراہم کر دیا اور اس کو بھی جونسن چارلس نےبھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے چوکا لگایا۔ مورس کے اس اوور میں ایک اور گیند پر مزید دو رنز بنے اور چار اووروں کے ختم ہونے پر ویسٹ انڈیز کا سکور 30 رنز ہو گیا۔ آخری گیند مورس نے پہلے وائڈ کرکے رن بھی دیا اور ایک گیند بھی جس پر چوکا پڑ گیا اور یوں ایک ہی گیند پر پانچ رنز بنے۔ویسٹ انڈیز بڑے محتاط انداز میں بیٹنگ کرتے رہے
فلیچر چھٹے اوور میں رن آؤٹ ہو گئے۔ ویسٹ انڈیز کی تیسری وکٹ گیارہویں اوور میں گری جب چارلس آؤٹ ہو گئے۔ پندرہویں اوور میں ویسٹ انڈیز کی ایک اور وکٹ گری جب عمران طاہر نے مارلن سیموئلز کو آؤٹ کر دیا۔ میچ کے ستروہویں اوور میں عمران طاہر کو رسال اونچا شاٹ کھیلنے کی کوشش میں آؤٹ ہو گئے۔ عمران طاہر نے اگلی ہی گیند پر کپتان ڈیرن سمی کو بولڈ کر دیا۔
جنوبی افریقہ کی اننگز
قبل ازیں جنوبی افریقہ شروع ہی سے ویسٹ انڈیز کے تجربہ کار کھلاڑیوں کے سامنے بے بس سے نظر آئے اور اپنے روائتی انداز میں نہیں کھیل سکے۔ جنوبی افریقہ کو پہلے ہی اوور میں ایک بڑا نقصان اٹھانا پڑا جب آملہ رن آؤٹ ہو گئے۔ فیصلے کے لیے تھرڈ ائمپائر کو کہا گیا لیکن آملہ وکٹ پر نہیں رکے اور بغل میں بلا دبا کر سر نیچے کیے پویلین کی طرف چلے دیئے۔ انھوں نے جاتے ہوئے پیچھے مڑ کر بھی نہیں دیکھا۔ ری پلے میں فیصلہ ویسٹ انڈیز کے حق میں تھا۔ آملہ کو آؤٹ کرنے میں ویسٹ انڈیز کے طویل قامت کھلاڑیوں نے جس پھرتی کی جھلک دکھائی وہ یقیناً دوسری ٹیموں کے لیے اچھا شگون نہیں ہو گی۔آملہ کی وکٹیں چشم زدن میں دنیش رام دین نے اڑا دیں
جسمانی طاقت اور غیر ضروری جوش دکھانے کے بجائے ویسٹ انڈیز کے کھلاڑی ذہانت اور پیشہ وارانہ مہارت سے کام لیتے نظر آئے۔ پہلا اوور سیموئل بدری نے کرایا اور اس میں صرف چار رن دیئے۔ دوسرا اوور آندرے رسل کو دیا گیا۔ کپتان فاف ڈوپلیسی، ہاشم آملہ کے بعد میدان میں آئے تھے اور انھوں نے رسل کی دوسری گیند پر بہت خوبصورت انداز میں لانگ آن پر چھکا لگایا۔ جس آسانی سے انھوں نے یہ چھکا لگایا وہ ویسٹ انڈیز کے لیے خطرے کی گھنٹی کے مترادف تھا۔ لیکن اس خطرے سے جلد ہی جان چھڑا لی گئی جب رسل کی گیند پر سلیمن بین نے ایک مشکل کیچ پکڑ کر جنوبی افریقہ کے کپتان کو پویلین کی راہ دکھائی۔ اس کیچ پر فیصلے کے لیے تھرڈ ائمپائر سے رجوع کیا گیا اور انھوں نے مختلف زاویوں سے بار بار جائزہ لینے کے بعد فیصلہ جنوبی افریقہ کے حق میں نہیں دیا۔ جنوبی افریقہ کی بدقسمتی یہیں ختم نہیں ہوئی اور کپتان کی جگہ رائلی روسو آئے اور وہ بھی جلد ہی کیچ آؤٹ ہو گئے۔ بدری کی یہ دو اووروں میں دوسری وکٹ تھی۔
ڈی کاک نے ایک اچھی اور ذمہ دارانہ اننگز کھیلی
جنوبی افریقہ کا اس وقت سکور صرف 20 رنز تھا۔ رائلی روسوکی جگہ سابق کپتان ابراہم ڈی ویلیئرز کھیلنے آئے ہیں۔ چار اوور کے ختم ہونے پر جنوبی افریقہ نے 28 رنز بنائے تھے اور اس کی تین وکٹیں آؤٹ تھیں۔ پاور پلے کے اندر جنوبی افریقہ کی ٹیم صرف 39 رنز بنا سکی۔ آٹھویں اوور میں ڈی ویلیئرز کو ڈوین براوو نے بولڈ کر دیا۔ براوو کی سلو بولنگ سے جنوبی افریقہ کے بلے باز پریشان ہوتے دکھائی دے رہے تھے۔ نویں اوور میں جنوبی افریقہ کو ڈیوڈ ملر کی صورت میں ایک اور نقصان اٹھانا پڑا جب گیل نے انھیں بولڈ کر دیا۔ اس میچ میں ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیوں کے تیور دیکھ کر نظر آ رہا تھا کہ یہ ٹیم فائنل کھیلنے کے موڈ میں ہے۔ بارہ اوور کے ختم ہونے پر تقریباً چھ رنز کی اوسط سے جنوبی افریقہ نے 74 رنز بنائے تھے۔ جنوبی افریقہ کے نوجوان اور معصومانہ صورت شکل والے ڈی کاک دوسرے اینڈ پر ڈٹے رہے اور جب جب موقع ملتا رہا چوکے لگاتے رہے۔ آندرے رسل نے آخر کار ڈی کاک کو سولہویں اوور کی چوتھی گیند پر بولڈ کر دیا۔ بائیں ہاتھ سے بلے بازی کرنے والے ڈی کاک اس گیند کو جو مڈل اور لیگ پر پڑی تھی، لیگ سائڈ پر کھیلنا چاہتے تھے لیکن وہ اس گیند کو ’مس‘ کر گئے۔ بال وکٹوں میں لگی۔ ڈی کاک اپنی نصف سنچری سے تین رن کے فاصلے پر آؤٹ ہو گئے۔ سترہویں اوور میں جنوبی افریقہ کی اننگز میں کچھ تیزی نظر آئی جب لگاتار دو گیندوں پر کرس مورس نے دو چوکے لگائے۔
ٹی ٹوننٹی مقابلے
جنوبی افریقہ کا ریکارڈ
- کھیلے 87
- جیتے 52
- ہارے 34
- بے نتیجہ 1
ٹی ٹوننٹی مقابلے
ویسٹ انڈیز کا ریکارڈ
- کھیلے 71
- جیتے 33
- ہارے 36
- بے نتیجہ 2