کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی نے جمعیت علماء اسلام کے پارلیمانی لیڈ اور اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع کی راہ کے ایجنٹ کی گرفتاری سے متعلق تحریک التواء دو گھنٹے بحث اور بلوچستان تحفظ گواہان کے مسودہ قانون کی منظوری دیدی ‘بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کو سپیکر راحیلہ حمید خان درانی کی زیر صدارت شروع ہوا‘ اجلاس میں مولانا عبدالواسع نے اپنی تحریک التواء ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے بلوچستان کے علاقے ساراوان سے بھارتی خفیہ ایجنسی (را) کے افسر کو گرفتار کیا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ بلوچستان میں دہشتگردی پھیلانے اور حالات خراب کرنے میں بھارت براہ راست ملوث ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان سے را کے حاضر سروس افسر جس نے 2022میں ریٹائرہونا ہے اس کی بلوچستان سے گرفتاری اور پھر بھارت نے اسے اپنا افسر تسلیم کیا ہے یہ ایک اہم مسئلہ ہے اس پر ایوان میں بحث کی جائے کہ ہمارے ملک میں جو حالات خراب ہوئے اور خاص طور پر بلوچستان میں جو بدامنی ہوئی یہ سب نائن الیون کے بعد سے شروع ہوا گزشتہ دس پندرہ سال کے دوران ہماری تنصیبات کو تباہ کیاگیا لوگ قتل ہوئے سیاسی جماعتوں اور سیاسی آکابرین نے بارہا اس جانب اشارہ کیا اور کہا کہ بھارت ہمارے ملک میں مداخلت کررہا ہے اور یہ سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے ہمارا ملک اور یہ صوبہ انتہائی پرامن تھا مگر نائن الیون کے بعد جب ہم نے عالمی دہشتگردی کیخلاف جنگ کو اپنی جنگ قراردیا اور روشن خیالی اپنائی تو ہمارے ملک کے حالات یہاں تک خراب ہوئے اور یہاں پر بیرونی مداخلت شروع ہوئی افغانستان بھی ہم سے ہر مسئلے پر احتجاج کرتا ہے جبکہ بھارت جہاں پر انتہاء پسندی ‘علیحدگی پسندی کی تحریکیں چل رہی ہیں مذہبی و قومی اختلافات ہیں مگر ہم نے اتنے بڑے واقعہ کے بعد اس سے اس انداز میں احتجاج نہیں کیا جس طرح کرنا چاہئے تھا اور جب بھارت میں کوئی بھی واقعہ رونما ہوتا ہے اور وہ اس کا الزام پاکستان پر لگاتا ہے تو ہمارے حکمران ملک کے اندر کارروائیاں شروع کردیتے ہیں مگر بھارت کے ایجنٹ کی گرفتاری کے مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر نہیں کیا جارہا ہے خدشہ ہے کہ را کا ایجنٹ کا دوسرا ریمنڈ ڈیوس نہ بن جائے اس مسئلے پر بحث کی جائے صوبائی وزیر سرفراز بگٹی نے کہا کہ تحریک التواء انتہائی اہم نوعیت کا ہے ہم طویل عرصے سے یہ کہتے آئے ہیں کہ بھارت بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں ملوث ہے یہاں پر را کی مداخلت رہی ہے اس مسئلے پر بحث کی جائے تاکہ ہم دنیا کو بتا سکے کہ ہم اپنے معاملات میں کسی کو مداخلت کی اجازت نہیں دیگی بعدازاں سپیکر نے تحریک التواء پر 29مارچ کی اجلاس میں دو گھنٹے بحث کرانے کی رولنگ دی ‘اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کی شاہدہ رؤف نے پوائنٹ آف ارڈر پر کہا کہ را کی ایجنٹ کی گرفتاری سے پہلے بلوچستان میں ایک اور اہم واقعہ ہوا سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہباز تاثیر بلوچستان سے بازیاب ہوئے صوبائی حکومت کے ترجمان نے کہا تھا کہ انہیں فورسز نے بازیاب کرایا لیکن ان کی بازیابی کے بعد وفاقی حکومت نے تحقیقاتی کمیٹی بنائی اور اسی اطلاعات سامنے آئی کہ وہ آپریشن میں بازیاب نہیں ہوئے اسے میں غیر ذمہ دارانہ بیان سے ہماری جگ ہسائی ہوئی بتایا جائے کہ اصل معاملہ کیا ہے ؟ پشتونخوامیپ کی سپوڑ می اچکزئی نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹوں پر عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے انہوں نے کہاکہ میں کینٹ میں رہتی ہوں انٹری کارڈ اور دیگر دستاویزات ہونے کے باوجود چیک پوسٹوں پر روکا جاتا ہے اس مسئلے کو دیکھا جائے سپیکر نے کہا کہ اس حوالے سے حکام سے بات کی جائیگی ‘سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہاکہ وزیراعظم کے ساتھ غیر ملکی دوروں میں وفود جاتے ہیں ان میں ہر صوبے سے ایک ایک رکنی صوبائی اسمبلی کو شامل کیا جائے انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان کی ہمیں ایک ایک کاپی دی جائے تاکہ اس سے ہم آگاہی حاصل کریں میری معلومات کے مطابق پلان کو بعض ادارے غلط استعمال کررہے ہیں یہاں تک کہ تجاوزات اور صفائی کیلئے بھی پلان کو استعمال کیا جارہا ہے جس پر آئندہ اجلاس میں ثبوت کے ساتھ بات کرؤنگا‘صوبائی وزیر میرسرفراز بگٹی نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان انتہائی اہم ہے جس کے 20نکات ہے میں اس بات کی وضاحت کرتا ہوں کہ اس میں صفائی اور تجاوزات کی کوئی بات شامل نہیں تمام ادارے اپنی حد میں کام کرتے ہیں اہم کردار اسمبلی کا ہے اگر کسی ادارے کی کارکردگی کمزور نہیں تو بھی اسے حکومت ٹھیک کرتی ہے انہوں نے کہاکہ شہباز تاثیر کی بازیابی کے وقت میں ملک سے باہر تھا لہٰذا اس مسئلے پر آئندہ اجلاس میں تمام معلومات حاصل کرکے ایوان کو آگاہ کرؤنگا ‘اجلاس میں چیئرمین مجلس قائمہ برائے داخلہ و قبائلی امور جیل خانہ جات صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سید لیاقت آغا نے بلوچستان تحفظ گواہان کا مسودہ قانون پیش کیا جبکہ وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان تحفظ گواہان کے مسودہ قانون کو کمیٹی سفارشات کے مطابق منظور کیا جائے جس کی ایوان نے منظوری دیدی ‘اجلاس میں صوبائی مشیر قانون سردار رضا محمد بڑیچ نے قومی مالیاتی کمیشن کی رپورٹ ایوان کی میز پر رکھی جس کے بعد سپیکر نے اجلاس نے 29مارچ سہ پہر 3بجے تک ملتوی کردی۔