لاہور: پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں خود کش دھماکے کے نتیجے میں کم سے کم 64 افراد ہلاک اور 253 زخمی ہوگئے ہیں جبکہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اہور کے اقبال ٹاؤن کے گلشن اقبال پارک میں دھماکا ہوا، جس کے فوری بعد پولیس اور ریسکیو ادارے متاثرہ مقام پر پہنچے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکے کے فوری بعد شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاموں کا آغاز کرتے ہوئے لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور کے گلشن اقبال پارک میں ہونے والے دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 64 تک پہنچ گئی ہے جبکہ شہر کے مختلف ہسپتالوں میں 253 زخمیوں کو طبی امداد دی جارہی ہیں۔
پولیس نے لاہور کے اقبال ٹاؤن کے گلشن اقبال پارک میں ہونے والے دھماکے کو خود کش قرار دیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سیکیورٹی حکام کے حوالے سے رپورٹ دی کہ گلشن اقبال پارک میں ہونے والے خود کش دھماکے میں 56 افراد ہلاک ہوئے۔
اس سے قبل اقبال ٹاؤن کے سپرٹینڈنٹ پولیس (ایس پی) محمد اقبال نے دعویٰ کیا تھا کہ خود کش دھماکے میں 53 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
انھوں نے واقعے میں مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے بتایا تھا کہ دھماکے میں 100 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔
—
پولیس کے مطابق دھماکا گلشن اقبال پارک کے اس حصے میں ہوا جہاں بچوں کے جھولے نصب تھے اور مذکورہ مقام پر شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
پولیس نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر شواہد جمع کرنا شروع کردیئے اور دھماکے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔
پنجاب پولیس کے ڈی آئی جی آپریشنز نے دھماکے کو خودکش قرار دیتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ دھماکا خیز مواد کے ساتھ بڑی تعداد میں بال بیئرنگ استعمال کیے گئے تھے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دھماکا خیز مواد کی مقدار کے حوالے سے جائے وقوعہ کے معائنے کے بعد ہی بم ڈسپوزل اسکواڈ (بی ڈی ایس) حکام کچھ بتا سکیں گے۔
لاہور کے ڈی سی او (ر) کیپٹن محمد عثمان نے بتایا کہ دھماکے میں 40 افراد ہلاک ہوئے جبکہ وہ زخمیوں کی حتمی تعداد کی تصدیق نہیں کرسکتے۔
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے دھماکے میں 50 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ واقعے میں زخمیوں کی تعداد 200 سے زائد ہے۔
ہسپتال ذرائع نے دھماکے میں کم سے کم 40 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔
دوسری جانب ایدھی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ واقعے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 203 تک جا پہنچی ہے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکا گلشن اقبال پارک کے گیٹ نمبر ایک کے قریب موٹر سائیکل اسٹینڈ میں ہوا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ دھماکے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے بیشتر افراد کو شیخ زائد ہسپتال اور جناح ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ دیگر زخمیوں کو لاہور کے متعدد ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔
دھماکے کے فوری بعد حکومت نے لاہور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی اور پرائیویٹ ہسپتالوں کو بھی زخمیوں کے علاج معالجے کی ہدایت کردی ہے۔
دھماکے کے بعد لاہور اور اس اطراف کی سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔
دھماکے کے بعد ہر جانب لاشیں بکھری ہوئی تھیں، عینی شاہدین
عینی شاہدین نے ڈان کو بتایا کہ دھماکے کے بعد پارک میں ہر جانب لاشیں اور خون بھکرا ہوا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد پارک میں افراتفری پھیل گئی اور ہر جانب زخمیوں کی چیخ و پکار سنائی دے رہی تھی۔
‘لاشوں اور زخمیوں کو ٹیکسی، رکشہ اور دیگر گاڑیوں کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا گیا’۔
عینی شاہدین کے مطابق ایسٹر کی وجہ سے شہریوں کی غیر معمولی تعداد اقبال پارک آئی تھی اور سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں موجود تھیں۔
عینی شاہدین کا دعویٰ تھا کہ پارک کی سیکیورٹی کیلئے کوئی بھی موجود نہیں تھا۔
پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے گلشن اقبال پارک دھماکے پر صوبے بھر میں 3 روزہ یوم سوگ کا اعلان کردیا ہے۔