|

وقتِ اشاعت :   March 27 – 2016

کوئٹہ: کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے کہا ہے کہ ہمارے کچھ لوگ غیروں کا ہاتھ تھام کر اور ملک دشمن عناصر کے بہکاوے میں آکر ہم سے دور چلے گئے ہیں، غیروں کی باتوں میں آکر اپنوں سے نہیں لڑا کرتے،ناراض اور بھٹکے ہوئے لوگ غیروں کے پاس بیٹھنے کی بجائے واپس آجائیں اور لڑائی چھوڑ کر پیار کی باتیں کریں۔ ڈر کر جینے سے بہتر ہے کہ کھل کر جئیں۔بلوچستان پاکستان کا عظیم ترین حصہ ہے بلوچستان پاکستان سے ہے اور پاکستان بلوچستان سے ہے، دونوں ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں یوم پاکستان کی مناسبت سے بلوچستان سپورٹس فیسٹیول کے تحت منعقدہ آرٹسٹ ڈے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب کا اہتمام ادارہ ثقافت نے کیا تھاجس میں صوبائی وزیر کھیل و ثقافت میر مجیب الرحمان محمد حسنی، صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال سمیت بلوچستان بھر سے آئے ہوئے فنکاروں ، اعلیٰ سول و عسکری حکام اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا عظیم ترین حصہ ہے۔ بلوچستان ہے تو پاکستان ہے۔ صوبے اور ملک میں سیکورٹی فورسز، میڈیا اور سول سوسائٹی سمیت تمام شعبوں کے افراد کی مشترکہ کوششوں سے خوبصورت سورج اْبھر رہا ہے۔ لوگ دہشتگردی کے خلاف متحد ہوچکے ہیں۔ کمانڈر سدرن کمانڈ نے کہا کہ ہمارے بھائی اور ہمارے دوست جو بھٹکے ہوئے ہیں اور دور جاکر بیٹھ گئے ہیں ان سے کہتا ہوں کہ ناراض ہوکر غیروں کے پاس نہیں بیٹھا کرتے۔ غیروں کی باتوں میں آکر اپنوں سے نہیں لڑا کرتے۔ علم و ادب اور فنون لطیفہ کی اس خوبصورت محفل کے توسط سے میں انہیں کہتا ہوں کہ وہ واپس آئیں اور ملک کی تعمیر و ترقی میں ہمارا ساتھ دیں۔انہوں نے کہا کہ فنکار ملکی ثقافت کے ترجمان ہوتے ہیں جو معاشرے کے جذبات کی عکاسی کرتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ فنکار معاشرے کا سب سے حساس طبقہ ہوتے ہیں جو اپنے گردو پیش کے سماجی ، معاشی ، سیاسی و نفسیاتی مدو جزر کو شدت سے محسوس کرتے ہیں۔فنکار آہستہ آہستہ جذبات اور پھر سوچ پیدا کرتے ہیں۔ پھر سوچ کو فکر اور فکر کو نظریے میں بدلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سچا اور سچل فنکار عدم مساوات ، طبقاتی تفریق اور معاشرتی ناہمواریوں کے شکار لوگوں میں لطیف انداز میں امید کی کرنیں بکھیرتا ہے اور معاشرے میں مثبت تبدیلیاں لانے میں اپنا اہم کردار ادا کرتا ہے۔ کمانڈر سدرن کمانڈ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور سب کی مشترکہ کاوشوں سے بلوچستان میں ایک خوبصورت سورج طلوع ہوا ہے، جس میں سب سے بڑا حصہ صوبے کے عوام کا ہے۔لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے اس موقع پر فی البدیہہ شعر کہتے ہوئے کہا کہ ڈر کے جیئے تو کیا جیئے ، ڈر کر جینا بھی کیا جینا ہے۔ ہم تو جینے آئے ہیں جی کر جیءں گے۔ عامر ریاض نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ معاشرے میں فنکاروں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ صوبائی حکومت اور فنکاروں کی فلاح و بہبود کیلئے کام کریں، پاک فوج ہر ممکن مدد کرے گی۔فنکاروں کیلئے اچھا آڈیٹوریم ہونا چاہیے جہاں وہ اپنے فن کا مظاہرہ کرسکے ۔ کمانڈر سدرن کمانڈ نے کہا کہ بلوچستان کی ثقافت پاکستان میں سب سے نمایاں اور منفرد ہے اس کے فروغ کیلئے فنکاروں کی کوششوں کا اعتراف کیا جانا چاہیے۔ کمانڈر سدرن کمانڈ اس موقع پر خوشگوار موڈ میں نظر آئیے اور کہا کہ فنکاروں کے درمیان کھڑے ہوکر وہ خود کو بھی تھوڑا سا فنکار محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ شخص کچھ بھی نہیں جو فنکار نہیں یا جس نے پیار نہیں کیا۔ لیفٹننٹ جنرل عامر ریاض نے فنکاروں کو اکیلا نہیں چھوڑا جائے گا۔ اس موقع پر مشہور شعر پڑھا قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو ۔خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو۔