|

وقتِ اشاعت :   March 31 – 2016

 اسلام آباد: سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے بیرون ملک جانے پر پرویز مشرف اور ان کے ضمان سے تحریری جواب طلب کرلیا۔ جسٹس مظہرعالم میاں خیل کی سربراہی میں جسٹس طاہرہ صفدر اور جسٹس یاورعلی پر مشتمل خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔ پرویز مشرف کی عدم حاضری پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وکیل استغاثہ اکرم شیخ سے استفسار کیا کہ ملزم کو بعد میں دیکھیں گے پہلے یہ بتائیں کہ کیا حکام عدالتی حکم سے آگاہ نہیں تھے، خصوصی عدالت کے حکم کے بغیر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے کس طرح نکالا گیا، کیا حکومت کو معلوم نہیں تھا کہ پرویزمشرف کوعدالت نے طلب کررکھا ہے، اگر حکومت ناعلم تھی تو آپ نے حکومت کو آگاہ کیوں نہیں کیا۔ وکیل استغاثہ نے عدالتی استفسار پر کہا کہ عدالت ضمانت منسوخ اور وارنٹ گرفتاری جاری کر سکتی ہے، پرویز مشرف کے ضامن کی ضمانت ضبط کی جائے، اسکائپ اور ویڈیو لنک سے پرویز مشرف کا بیان ریکارڈ کیا جاسکتا ہے۔ عدالت کی جانب سے طلبی پر وفاقی سیکریٹری داخلہ نے عدالت کے روبرو ہوکر بیان دیا کہ پرویزمشرف کانام قانون کو مدنظررکھ کرای سی ایل سےنکالاگیا اور سپریم کورٹ کےحکم پر پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے دیا گیا۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پرویز مشرف کی عدم موجودگی میں کیس آگے نہیں چل سکتا،عدالت نے پرویز مشرف اور ان کے ضامن راشد قریشی سے تحریری جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ اگر ضامن پرویز مشرف کو پیش کرنے میں ناکام ہوئے تو ضمانت ضبط کرلی جائے گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ سماعت میں عدالت نے سابق صدر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ ضابطہ فوجداری دفعہ 342 کے تحت وہ اپنا بیان ریکارڈ کرائیں تاکہ کارروائی آگے بڑھ سکے۔