واشنگٹن: امریکا میں نیوکلیئر سیکیورٹی سمٹ کے باہر کشمیریوں اور سکھوں کی بڑی تعداد نے ہندوستان کے خلاف احتجاج کیا، جس میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف نعرے لگائے گئے۔
واضح رہے کہ امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں نیوکلیئر سیکیورٹی سمٹ میں 50 ممالک کے سربراہ شرکت کر رہے ہیں جبکہ ہندوستان سے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں وفد کانفرنس میں شریک ہے۔
ہندوستان کے خبر رساں ادارے انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا کہ کشمیر کے علیحدگی پسندوں نے نیوکلئیر سیکیورٹی سمٹ کے مقام کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔
واشنگٹن ڈی سی میں کنونش سینٹر کے سامنے ہونے والے احتجاج میں مظاہرین نے مسئلہ کشمیر حل کرنے کا مطالبہ کیا۔
احتجاج کی قیادت کرنے والے ورلڈ کشمیر آویرنس (ڈبلیو کے اے) کے سیکریٹری جنرل غلام نبی فائی کا کہنا تھا کہ نیو کلیئر سمت میں شریک تمام رہنما جو امن کے خواہاں ہیں ہندوستان اور پاکستان پر زور دیں کہ عالمی امن کے لیے مسئلہ کشمیر حل کریں۔
مظاہرین نے نریندر مودی کی پالیسیوں کو انتہا پسندانہ قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف نعرے بھی لگائے۔
مظاہرین مطالبہ کر رہے تھے کہ کشمیر سے ہندوستان کا غاصبانہ تسلط ختم کیا جائے۔
واضح رہے کہ کمشیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق صرف مارچ 2016 میں ہندوستانی فورسز نے 9 کشمیریوں کو ہلاک اور 177 کو زخمی کیا
دوسری جانب سکھوں نے بھی ہندوستان کے خلاف احتجاج میں آزاد ریاست خالصتان کے قیام کا مطالبہ کیا۔
فوٹو : بشکریہ ایس ایف جے فیس بک
ہندوستانی نشریاتی ادارے انڈیا ٹو ڈے نے رپورٹ کیا کہ سکھ علیحدگی پسندوں نے کانفرنس کے مقام کے باہر احتجاج کیا۔
ہندوستان میں سکھوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں اور مذہبی آزادی نہ ملنے کے خلاف سکھ فار جسٹس (ایس ایف جے) نے احتجاج منظم کیا تھا۔
احتجاج کے دوران مظاہرین متواتر ‘ساڈا حق اے، خالصتان’ (ہمارا حق ہے، خالصتان) کے نعرے لگاتے رہے۔
احتجاج میں شریک سکھوں نے ایک مہم ٹوئنٹی ٹوئنٹی (2020) کے پوسٹر اور بینرز بھی اٹھائے ہوئے تھے، جس کے مطابق 4 سال بعد 2020 تک ریفرنڈم کروا کر ہندوستان میں سکھوں کی آزاد ریاست خالصتان کے حوالے سے ریفرنڈم کروایا جائے۔