|

وقتِ اشاعت :   April 2 – 2016

کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں کوئی آپریشن نہیں ہو رہا صرف امن کے دشمنوں کے خلاف ٹارگٹڈ کارروائیاں کی جا رہی ہے غیر حاضر سرکاری ملازمین کو کسی بھی صورت معاف نہیں کیا جائیگا اور موجودہ حکومت کسی بھی پریشر کو خاطر لائے بغیر ان کے خلاف فوری کارروائی کرے ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کر تے ہوئے کیا وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال اب بہتر ہو چکی ہے اور صوبے میں کسی بھی جگہ پر کوئی آپریشن نہیں صرف امن کی صورتحال کو سبوتاژ کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہے موجودہ حکومت صوبے میں امن کے قیام کیلئے کوشاں ہے اور اس ضمن میں ترجیحی اقدامات اٹھا رہی ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے اقتدار میں آتے ہی بلوچستان میں امن کے قیام سرکاری اداروں کے استحکام کو ترجیحات میں شامل ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جاری ٹارگٹڈ کا رروائیوں سے وفاق کا کوئی تعلق نہیں ہے ایف سی اور دیگر حساس اداروں کی مشترکہ کارروائی سے دہشتگردوں کو نشانہ بنا یا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ تمام محکموں میں بہتری لائی جا رہی ہے ہماری حکومت عوام کو تمام تر بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے محکمہ صحت اور تعلیم سمیت دیگر محکموں میں کوئی بھی غیر حاضر پایا گیا تو ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائیگا اور کسی بھی معاف نہیں کرینگے اور ہم اپنے ضلع خضدار سے شروعات کرینگے انہوں نے کہا کہ اب بہت ہوچکا ہے اب کسی کے ساتھ بھی اس حوالے سے رعایت نہیں بھرتی جائیگی انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو ہر ممکن سہولیات فراہم کر نے کیلئے کوشاں ہے صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے ایوان میں اظہار خیال کر تے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت آج بھی مفاہمت اور ڈائیلاک کے حوالے سے سنجیدہ ہے لیکن ہم کسی کو بھی یہ اختیار نہیں دینگے کہ وہ ہمارے بے گناہ لو گوں کو ٹارگٹ کرے انہوں نے کہا کہ سب کو پتہ ہے کہ وہ لوگ یورپ میں پرکشش زندگی گزار رہے ہیں اور ان کے سکینڈ لو گ کو ہم ویلکم کر رہے ہیں اور تمام فراری ہمارے پاس آرہے ہیں انہوں نے کہا کہ شروع دن سے ہم کہہ رہے تھے کہ یہ لوگ ’’را‘‘ سے فنڈ لے کر بے گنا ہ لوگوں کا قتل عام کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ کوئی سیاسی مسئلہ نہیں ہے یہ سب دہشتگرد ہے اور صوبے میں آپریشن نہیں ہورہا بلکہ سیکورٹی فورسز پر حملے اور پولیس کی ٹارگٹ کلنگ کرنیوالے عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن ہو رہے ہیں ریاستی رٹ کو ہر حال میں برقراررکھنا ہو گا۔دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ جمہوریت میں عوام کی حکمرانی ہوتی ہے جبکہ عوام کی خدمت منتخب عوامی نمائندوں کی ذمہ داری ہے صوبے کی تعمیر و ترقی اور عوامی مسائل کے حل کے حوالے سے ہم جو بھی فیصلے کریں گے ان پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا ماضی میں نوجوان نسل کو سماج دشمن عناصر کے رحم و کرم پر چھوڑا گیا دہشت گردی کے واقعات سے آنکھیں چرائی گئیں لیکن ہم ایسا نہیں کریں گے نہ تو دہشت گردوں کو چھوٹ دی جائے گی اور نہ ہی نوجوان نسل کا مستقبل داؤ پر لگانے دیا جائے گا ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ جس نے وکلاء رہنما بلوچستان بار کونسل کے ممبرسینئر ایڈوکیٹ باز محمد کاکڑ بار کے صدر عبدالغنی خلجی اور سلیم لاشاری کی قیادت میں جمعہ کے روز یہاں ان سے ملاقات کی ۔ صوبائی وزیرزراعت سردار محمد اسلم بزنجو بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعلیٰ نے وفد کو صوبے میں امن وامان کی صورتحال کی بہتری اور گڈ گورننس کے قیام کیلئے حکومتی اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ہم گذشتہ ایک دہائی سے صوبے میں لگی ہوئی آگ بجھا رہے ہیں جس میں ہر مکتبہ فکر کے افراد کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگاہم ایسا کوئی کام نہیں کریں گے جس سے عوام کے سامنے شرمندہ ہونا پڑے آئندہ نسل کو ایک پر امن اور ترقی یافتہ بلوچستان دے کر جائیں گے تاکہ ہمیں اچھے الفاظ میں یاد رکھا جائے وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب انہوں نے وزیراعلیٰ کا منصب سنبھالا تو صوبے میں دہشت گردی کی ایک بڑی لہر آئی ملک دشمن عناصر کا خیال تھا کہ ہم ایسی کاروائیوں سے خوفزدہ ہوجائیں گے تاہم ہم نے امن وامان کے قیام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا اور ڈٹ کا دہشت گردوں کا مقابلہ کررہے ہیں بے گناہ شہریوں کے قتل میں بہت سے عناصر کے کیفر کردار تک پہنچایا گیا ہے اور حکومتی اقدامات کی بدولت امن وامان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے انہوں نے کہا کہ امن وامان کے قیام میں وکلاء برادری کا کردار اہم نوعیت کا ہے اور اس ضمن میں حکومت اور وکلاء کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ وزیراعلیٰ نے کوئٹہ شہرکی بہتری کے حوالے سے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کوئٹہ گریٹر واٹر سپلائی سکیم کے تحت شہر کو پانی کے حوالے سے درپیش مسئلے کے پائیدار حل کیلئے پٹ فیڈر سے دریائے سند ھ کا پانی کوئٹہ کو فراہم کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے جس کیلئے آئندہ مالی سال میں فنڈز مختص کئے جائیں گے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں ماس ٹرانزٹ ٹرین سسٹم لایا جارہا ہے جبکہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے ذریعے شہر کے کچرے کو ٹھکانے لگانے کے منصوبے پر بھی جلد عملدرآمد کا آغاز ہوگا۔ انہوں نے شہر میں صفائی کی صورتحال کا اپنے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ کوئٹہ کو صاف ترین شہر بنایا جائے جس کیلئے انہوں نے میٹروپولیٹن کارپوریشن کو 5کروڑ روپے جاری کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر کے مختلف مقامات پر فلائی اوور زاورانڈر پاسز کے منصوبے بھی شروع کئے جائیں گے جس سے ٹریفک کے مسائل کے حل میں مدد ملے گی ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ وکلاء سمیت معاشرے کے تمام حلقے شہر کی بہتری کیلئے حکومت کا ہاتھ بٹائیں باشعورشہری ہی اپنے شہر کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے وکلاء پر زور دیا کہ وہ فوری اور سستے انصاف کی فراہمی کیلئے نادار لوگوں کی دادرسی میں اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ وکلاء معاشرے کا ایک اہم اور فعال حصہ ہیں عوامی مسائل کے حل کیلئے وکلاء حکومت کی رہنمائی کریں ہماری مثبت باتوں کو سراہا جائے اور صحت مندانہ تنقید بھی کی جائے جس کا خیر مقد م کیا جائے گا ۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر کچہری میں ڈسپنسری کے قیام اور ڈاکٹر اور دیگر طبی عملے کی تعیناتی اور خواتین وکلاء کیلئے کوسٹر کی فراہمی کا بھی اعلان کیا انہوں نے وفد کی جانب سے بار سے خطاب کی دعوت قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ جلد ہائی کورٹ بار کا دورہ کرکے وکلاء سے ملاقات کریں گے۔ قبل ازیں وفد نے انہیں وزیراعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ نواب ثناء اللہ خان زہری کی قیادت میں صوبائی حکومت سے وابستہ عوامی توقعات پوری ہونا شروع ہوگئی ہیں اور امن وامان سمیت ہر شعبہ میں مثبت تبدیلی دیکھنے میں آرہی ہے ۔اغواء برائے تاوان کی وارداتیں تقریباً ختم ہوچکی ہیں جس سے وکلاء سمیت دیگر شعبوں سے وابستہ افراد میں اطمینان پایا جاتا ہے جس کا کریڈٹ وزیراعلیٰ کی قیادت میں موجودہ حکومت کو جاتا ہے ۔ وفد نے وزیراعلیٰ سے خضدار اور لورالائی میں ہائی کورٹ کے سرکٹ بنچ کے قیام ، سبی اور تربت میں ہائی کورٹ کے بینچ کیلئے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کی تعیناتی ،وکلاء کیلئے رہائشی کالونی کی اراضی، سرکاری محکموں میں لاء افسران کی تعیناتی سمیت وکلاء کو درپیش بعض دیگر مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے ان کے حل کی درخواست کی۔ وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ وہ بلوچستان بار کے دورے کے دوران اس حوالے سے اہم اعلانات کریں گے۔