کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی نے صوبے کو کم سے کم 15گھنٹے بجلی کی فراہمی اوربلوچستان آرٹ گیلری کی فعالیت سے متعلق لائی گئی دو قرار دادیں منظور ،سرکاری ملازمین کو مذہبی تہواروں کے موقع پر بونس تنخوا ہ دینے اور طالبات کے لئے الگ سے تین ریزیڈنشل کالجز کے قیام کی قرار دادیں نمٹا دیں۔بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعے کو سپیکر راحیلہ حمید درانی کی زیر صدارت شروع ہوا ۔وقفہ سوالات کے بعد چاروں قراردادیں لائی گئیں پہلی قرار داد جو مذہبی تہواروں کے موقع پر سرکاری ملازمین کو اضافی تنخواہ کی ادائیگی سے متعلق تھی ڈاکٹر رقیہ ہاشمی نے پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ صوبے کے سرکاری ملازمین کی فلاح و بہبود اور مہنگائی کی شرح میں روز بروز اضافے کو مد نظر رکھتے ہوئے انہیں ان کے مذہبی تہوارکے موقع پر ایک ماہ کی تنخواہ بطور بونس دی جائے تاکہ ان کی معاشی پریشانیوں کا کسی حد تک ازالہ ممکن ہوسکے اور ملازمین میں پائی جانے والی بے چینی اور احساس محرومی کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔محرکہ کی جانب سے قرار داد کی موزونیت پر اظہار خیال خیال کرتے ہوئے رقیہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کاصدقہ جاریہ ہوگاجس سے شدید اختلاف کرتے ہوئے شاہدہ رؤف نے کہا کہ صدیقہ جاریہ کرنا ہی ہے تو ان کے لئے کیا جائے جن کی ملازمتیں نہیں ہیں انہوں نے ایوان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹریٹ میں جائز کام کرانے میں جوتے گھس جاتے ہیں مگر کام نہیں ہوتا اگر بونس تنخواہ ملازمین کو دینی ہی ہے تو اسے پھر کارکردگی سے مشروط کیا جائے وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں کل آبادی کا 3فیصد سرکاری ملازمت کرتا ہے کیا ہم تین فیصد کو بجٹ کا95فیصد دے دیں وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ قرار داد کی محرکہ اپنی قرار داد پر زیادہ زور نہ دیں ہم اس کے متحمل نہیں ہوسکتے جس کے بعد سپیکر نے قرار داد نمٹادینے کی رولنگ دی دوسری قرار داد اپوزیشن رکن انجینئر زمرک خان اچکزئی کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ بلوچستان کے لوگوں کا زیادہ تر انحصار زراعت پر ہے جس کے لئے بجلی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے جبکہ دوسری جانب صوبے میں گزشتہ ایک دہائی سے عین سیزن میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ شروع کردی جاتی ہے جس سے زمینداروں کو ناقابل تلافی نقصانات برداشت کرنے پڑتے ہین اور نوبت یہاں تک آپہنچی ہے کہ صوبے کے معروف زمیندار بھی زراعت سے دستبردار ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں اور یہ رجحان بلاشبہ صوبے کے مفاد میں کسی بھی طرح نہیں قرار داد میں صوبائی حکومت سے سفارش کی گئی تھی کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ صوبے میں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے اور لوڈشیڈنگ کے دورانیئے کو کم سے کم کرتے ہوئے صوبے کے زمینداروں کو 15گھنٹے بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔قرار داد پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے اظہار خیال کیا اور اس کی حمایت کی رائے شماری کے بعد اسے متفقہ طورپر منظور کرلیا گیا ۔طالبات کے لئے مخصوص کم از کم تین ریزیڈنشل کالجز کے قیا م سے متعلق قرار داد پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی خاتون رکن عارفہ صدیق نے پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ صوبائی حکومت صوبے سے تعلیمی پسماندگی کو ختم کرنے کے لئے سنجیدہ کوششیں کررہی ہیں تعلیمی بجٹ کو 3اعشاریہ 5فیصد سے بڑھا کر26فیصد کردیا گیا صوبے میں گلوبل پارٹنر شپ کے ذریعے ہزاروں نئے پرائمری سکول قائم کئے جارہے ہیں سینکڑوں پرائمری سکولوں کو مڈل اور مڈل سکولوں کو اپ گریڈ کرکے ہائی کا درجہ دیا جارہا ہے نئی یونیورسٹیاں اور میڈیکل کالجز قائم کئے جارہے ہیں حکومت کے ان اقدامات کو تحسین کی نظر سے دیکھا جارہا ہے لیکن ان تمام اقدامات کے باوجود ایک کمی محسوس کی جارہی ہے کہ طلباء کی طرح طالبات کے لئے بھی کیڈٹ اور ریذیڈنشل کالجز قائم کئے جائیں قرار داد میں یہ صوبائی حکومت سے سفارش کی گئی تھی کہ اگلے مالی سال کے بجٹ میں طالبات کے لئے ایسے تین اداروں کے قیام کے لئے رقم مختص کی جائے جن میں ایک کوئٹہ اور باقی دو صوبے کے شمالی اور جنوبی اضلاع میں ہوں اراکین کے اظہار خیال اور وزیر تعلیم کی یقین دہانی کے بعد یہ قرار داد بھی نمٹا دی گئی جبکہ چوتھی قرار داد جسے منظور کیا گیا وہ بلوچستان آرٹ گیلری کی فعالیت سے متعلق تھی یہ مشترکہ قرار داد حکومتی اراکین ثمینہ خان،کشور احمد جتک،ڈاکٹر شمع اسحاق ،راحت جمالی،یاسمین لہڑی،عارفہ صدیق،معصومہ حیات،سپوژمئی اچکزئی اور ڈاکٹر رقیہ ہاشمی کی جانب سے لائی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ بلوچستان میں آرٹ گیلری کے نام سے قائم ادارہ غیر فعال اور بنیادی سہولتوں سے محروم ہے صوبے میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں مگر انہیں آرٹ گیلیری کی سہولیات سے استفادہ حاصل کرنے کے مواقع میسر نہیں قرار داد میں صوبائی حکومت سے سفارش کی گئی کہ وہ آرٹ گیلری کو فعال کرنے کے ساتھ ساتھ اسے بنیادی سہولتوں سے مکمل آراستہ کرے تاکہ ہر ہنر مند نوجوان اور تعلیمیافتہ طبقہ ا س سے مستفید ہوسکے۔اراکین کے اظہار خیال اور رائے شماری کے بعد یہ قرار داد بھی منظور کرلی گئی۔قبل ازیں اجلاس کے ایجنڈے پر رکھے محکمہ مواصلات و تعمیرات اور محکمہ صحت سے متعلق اپوزیشن اراکین کے سوالات نمٹا ئے گئے ۔قرار دادوں کی منظوری کے بعد اسمبلی کا اجلاس ملتوی کردیاگیا آئندہ اجلاس پیر کی سہ پہر چار بجے منعقدہوگا۔