|

وقتِ اشاعت :   April 6 – 2016

نیویارک: انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ 2015 میں پوری دنیا میں پھانسیاں دینے کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور ان پھانسیوں میں سے 90 فیصد 3 ممالک پاکستان، ایران اور سعودی عرب میں دی گئیں. ایمنسٹی کی جانب سے جاری کی گئی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2015 میں پوری دنیا میں کم از کم 1634 افراد کو پھانسی دی گئی، جبکہ 2014 میں یہ تعداد 573 تھی. واضح رہے کہ یہ وہ تعداد ہے، جن کا ریکارڈ منظر عام پر لایا گیا کیوں کہ چین اور ویت نام پھانسیوں کو ‘ریاستی راز’ کی طرح خفیہ رکھتے ہیں. ایک طرف جہاں دنیا بھر میں پھانسیوں کی مذمت کی جاتی ہے وہیں ایمنسٹی کے مطابق 1989 کے بعد سے (جب سے ایمنسٹی نے پھانسیوں کا ریکارڈ رکھنا شروع کیا ہے) ان کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے. رپورٹ کے مطابق 2015 میں ایران میں کم از کم 977 افراد کو پھانسی دی گئی، جبکہ 2014 میں یہ تعداد 743 تھی. پاکستان میں گذشتہ برس 320 سے زیادہ افراد کو پھانسی دی گئی جبکہ سعودی عرب میں پھانسیوں کی تعداد میں 76 فیصد اضافہ ہوا اور وہاں 158 افراد کو پھانسی دی گئی. ایمنسٹی کے مطابق 2015 میں ایران اور پاکستان میں ایسے افراد کو بھی پھانسی دی گئی، جن کی عمر جرم کے وقت 18 سال سے کم تھی.
2015 میں دی گئی 90 فیصد پھانسیاں پاکستان ، ایران اور سعودی عرب میں دی گئیں—۔فوٹو/اے ایف پی2015 میں دی گئی 90 فیصد پھانسیاں پاکستان ، ایران اور سعودی عرب میں دی گئیں—۔فوٹو/اے ایف پی
اس حوالے سے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ساؤتھ ایشیاء ریجنل آفس کے ڈائریکٹر چمپا پٹیل کا کہنا تھا، ‘گذشتہ برس، پھانسیوں کی تعداد کے حوالے سے پاکستان تیسرے نمبر پر آگیا ہے. 2015 میں پاکستان میں 326 لوگوں کو سزائے موت دی گئی اور جن لوگوں کو پھانسی دی گئی ان میں سے زیادہ تر پر دہشت گردی کے الزامات نہیں تھے اور یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ کم ازکم 2 یا اس سے زیادہ افراد اُس وقت نابالغ تھے، جب انھوں نے جرم کیا تھا’. ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘ایک ایسے وقت میں جبکہ زیادہ تر ممالک پھانسی کے خلاف ہیں، پاکستان کا تیزی سے مخالف سمت میں جانا خطرے کی علامت ہے’.

2015 میں پھانسیاں دینے والے ٹاپ 5 ممالک

1 . چین 2 . ایران 3 . پاکستان 4 . سعودی عرب 5 . امریکا یاد رہے 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں 150 ہلاکتوں کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے پھانسی پر غیر اعلانیہ عائد پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے ملک میں پھانسی کی سزا پر عمل درآمد روک دیا تھا اور 2008 سے 2013 کے دوران صرف دو افراد کو پھانسی دی گئی تھی، جنھیں فوجی عدالت نے سزا سنائی تھی۔