|

وقتِ اشاعت :   April 9 – 2016

کوئٹہ:  بلوچستان کے ضلع قلات میں سیکورٹی فورسز نے سرچ آپریشن میں کالعدم علیحدگی پسند تنظیم کے 34 کو ہلاک کردیا۔ ایف سی کا ایک سپاہی بھی جاں بحق اور دو زخمی ہوئے۔ وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی کے مطابق سانحہ مستونگ میں ملوث دہشتگردوں کو انجام تک پہنچادیا۔ہلاک دہشتگردوں میں بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس نواز مری اور مستونگ میں بائیس مسافروں کو بسوں سے اتار کر قتل کرنے سمیت دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کی درجنوں وارداتوں میں ملوث اہم کمانڈر عبدالنبی بنگلزئی بھی شامل ہے۔ دہشتگردوں کے کئی کیمپس تباہ کئے گئے ۔بڑی تعداد میں اسلحہ ، دھماکا خیز مواد، دیسی ساختہ بم ، بم بنانے والے آلات، مواصلاتی آلات ، دستی بم، راکٹ گولے، بارودی سرنگوں کے علاوہ 100تولے سونا،29لاکھ92ہزار690روپے بھی برآمد کیا گیا۔ ہفتہ کی سہ پہر وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کوئٹہ میں بلوچستان حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکڑ کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے آپریشن کی تفصیلات بتائی اور کہا کہ قلات کے نواحی پہاڑی علاقے جوہا ن میں تین روز سے جاری آپریشن ہفتہ کی شام کو مکمل کرلیا گیا ہے۔ کالعدم تنظیم کے کئی گروپوں کے اکٹھے جمع ہونے کی انٹیلی جنس اطلاع پر انٹیلی جنس اور سیکورٹی اداروں نے مشترکہ آپریشن کیا اور34کے قریب دہشتگرد مارے گئے ۔ ان میں کالعدم تنظیم کا اہم کمانڈر عبدالنبی بنگلزئی بھی شامل ہے جو کوئٹہ، قلات ، مستونگ اور ملحقہ علاقوں میں پولیس، ایف سی اور دیگر سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ، بم حملوں، سرکاری تنصیبات پر حملوں اور عام شہریوں کے قتل میں ملوث تھا ۔بلوچستان ہائی کورٹ کے جج جسٹس نواز مری کے قتل میں بھی عبدالنبی بنگلزئی ملوث تھا۔ مئی2015ء میں مستونگ کے علاقے کھڈ کوچہ میں22پشتون مسافروں کو بسوں سے اتار کر قتل کرنے کے واقعہ میں بھی یہی گروپ ملوث تھا ۔ یہ بلوچستان کی تاریخ میں بہت بڑا سانحہ اور بلوچ پشتون کو آپس میں لڑانے کی بہت بڑی سازش تھی ۔ اس وقت غمزدہ خاندانوں نے نہایت حکمت کے ساتھ اپنا غم سہا اور اس سازش کو ناکام بنایا۔ ہم نے مقتولین کے خاندانوں سے وعدہ کیا تھا کہ ان کے پیاروں کے قتل کا بدلہ حکومت اور ریاست ضرور لے گی ۔ الحمداللہ آج ہم نے یہ وعدہ پورا کیا۔ سرفراز بگٹی نے بتایا کہ آپریشن میں سرفراز بنگلزئی اور قادر مری سمیت کئی دیگر اہم ٹارگٹ بھی حاصل کئے گئے ہیں تاہم علاقہ دور دراز ہونے اور لاشیں برآمد کرنے میں مشکلات کی وجہ سے ان اطلاعات کی تصدیق میں وقت لگ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فراریوں کا یہ گروپ کالعدم تنظیم یونائیٹڈ بلوچ آرمی کا تھا جس کی سربراہی بیرون ملک بیٹھے نواب خیر بخش مری کا بیٹا زامران مری کرتا ہے۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ سیکورٹی اداروں کی یہ کارروائی بہت بڑی کامیابی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنے قوم کے سامنے سرخرو کیا ہے ۔ ہم دہشتگردوں کو اپنے انجام تک ضرور پہنچائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ جوہان کا یہ علاقہ دہشتگردوں کیلئے جنت بناہوا تھا اور بہت عرصے بعد فورسز نے اس علاقے میں جاکر اتنے بڑے پیمانے پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا۔ آپریشن میں فرنٹیئر کور کا ایک سپاہی بھی شہید اور دو اہلکار زخمی ہوئے۔انہوں نے کہا کہ آپریشن کے دوران ملزمان کے قبضے سے انتیس لاکھ روپے نقدی، سو تولے سونا، بھاری مقدار میں ،راکٹ گولے ، سمال مشین گن ،دستی بم ، سیٹیلائٹ اور موبائل فون، رائفلیں، کلاشنکوف ،سولر پینل، سنائپر اور نائٹ وڑن دوربین سمیت ہزاروں گولیاں بھی برآمد کر لی گئی۔ صحافیوں کے سوالات کے جواب میں صوبائی وزیر داخلہ نے بتایا کہ عبدالنبی بنگلزئی کی لاش برآمد کرلی گئی ہے ۔ فورسز کو کسی دہشتگرد کی لاش ملتی ہے تب ہی وہ اس کی ہلاکت کی تصدیق کرتی ہے یا پھر دیگر تکنیکی پہلوؤں سے ایسے کسی خبر کی تصدیق کی جاتی ہے ۔ جیسے کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر کے بارے میں ہم اس بات کے قائل ہیں کہ وہ زندہ نہیں ہے لیکن ہم اب تک اس خبر کو تصدیق شدہ نہیں کہہ سکتے۔ اسی لئے ہم اللہ نذر کو کہتے ہیں کہ وہ اپنے زندہ ہونے کا ثبوت پیش کرے جیسے آج کا اخبار لیکر یا پھر آج کی اس پریس کانفرنس کا حوالہ دے کر کوئی ویڈیو پیغام پیش کرے ۔ سرفراز بگٹی نے مزید کہا کہ بلوچستان سے بھارتی خفیہ ادارے ’’را‘‘ کا ایجنٹ نہیں بلکہ آفیسر پکڑا گیا تھا ۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہے اس لئے ہم سیکورٹی فورسز کو بار بار مبارکباد دیتے رہیں گے۔ ہم حالت جنگ میں ہے۔ دشمن اپنے طور پر کوشش کریں گے لیکن ہماری سیکورٹی فورسز ان سے دوگنا فعال ہیں اور بہت اچھا کام کررہی ہیں۔ جس طرح گزشتہ تین سالوں سے ایک رجحان چلا آرہا ہے ، جرائم کی شرح میں مسلسل کمی آرہی ہے اور انشاء اللہ اس میں مزید کمی آئے گی۔ صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ چمن سے گرفتار افغان ایجنٹ سے تفتیش کی جارہی ہے۔ اس موقع پر بلوچستان حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکڑ نے بتایا کہ حکومت کا ہمیشہ سے یہ مؤقف رہا ہے کہ ہمیں دو محاذوں پر جنگ کا سامنا ہے۔ ایک محاذ وہ جس میں ریاست اور عام شہریوں کو نشانہ بناکر عملی طور پر جنگ کی جارہی ہے اور دوسرا محاذ ریاست مخالف عناصر اور دشمن کی جانب سے پروپیگنڈہ کا ہے ۔ دہشتگردی میں ملوث افراد جو فراری کیمپوں میں ہوتے ہیں ان کو لاپتہ کہا جاتا ہے اور جب ایسے آپریشن میں یہ دہشتگرد مارے جاتے ہیں تو یہ دوبارہ اس کا فائدہ حاصل کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ دیکھیں لاپتہ افراد مارے گئے۔ یہ میڈیا کی جنگ ہے اور ہم اس طریقہ کار کو سمجھتے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم اصل صورتحال عوام کے سامنے لائیں۔ عبدالنبی بنگلزئی اور ان کے ساتھی قلات کے علاقوں جوہان اور کابو میں کئی سالوں سے رہ رہے تھے ۔ گزشتہ دس سالوں سے یہ دہشتگرد پولیس ، ایف سی اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ، بم حملوں، حجام اور اس جیسے نہتے لوگوں کے قتل اور اغواء برائے تاوان کی وارداتیں کرتے آرہے تھے۔ عبدالنبی بنگلزئی جسٹس نواز مری کے قتل میں بھی ملوث تھا۔ انوار الحق کاکڑ نے بتایا کہ دہشتگرد تنظیموں نے اپنے چھوٹے چھوٹے گروپ بنائے ہوئے ہیں جو کوئٹہ، قلات اور دیگر علاقوں میں دہشتگرد کارروائیاں کرتے ہیں۔ جب سیکورٹی اداروں نے مؤثر کارروائیاں کیں تو یہ فورسز ایک جگہ اکٹھے ہونا شروع ہوئے۔ سیکورٹی اداروں کے پاس یہ خفیہ اطلاع آئی ہوئی تھی کہ تین سے چار گروپ جوہان میں اکٹھے ہوئے ہیں ۔ اطلاع پر آپریشن ہوا اور تین دن تک مسلسل جاری رہا ۔ اس طرح سیکورٹی اداروں کو یہ کامیابی حاصل ہوئی۔ سرفراز بگٹی نے بتایا کہ دہشتگردوں کے کیمپوں سے بڑی تعداد میں اسلحہ ، دھماکا خیز مواد، دیسی ساختہ بم ، بم بنانے والے آلات، مواصلاتی آلات ، دستی بم، راکٹ گولے، بارودی سرنگوں کے علاوہ 100تولے سونا،29لاکھ92ہزار690روپے بھی برآمد کیا گیا۔اسلحہ میں پانچ عدد لائٹ مشین گنز (ایک روسی اور دو چینی ساختہ )، 29کلاشنکوف،3عددتھری ناٹ تھری رائفلیں، پانچ راکٹ لانچر، کلاشنکوف کے 26میگزین، لائٹ مشین گن کے3میگزین، 2عدد پستول ،2عدد بارودی سرنگیں، 8عدد دستی بم، 9راکٹ گولے ،26کلو دھماکا خیز مواد، 4تیارہ شدہ دیسی ساختہ بم، 100عدد ایل ایم جی کارتوس، 2260عدد چینی ساختہ ایل ایم جی کارتوس، 258کلاشنکوف کے کارتوس، 1700عددکارتوس چینی ساختہ ،1175کارتوس، 8عدد دیسی ساختہ بم کے سرکٹ، بم بنانے میں استعمال ہونے والے آلات ،466ڈیٹونیٹرز ، 2000ڈیٹونشن کارڈ، 100الیکٹرک ڈیٹونیٹرز،40عدد نان الیکٹرک ڈیٹونیٹرز، 160مارٹر فیوز،248عدد سناؤٹس،20عدد سیفٹی فیوز،2عدد آئی ای ڈی بلاسٹر ،4سیٹلائٹ فون، 8عدد وی وائر لیس بمعہ دو سم کارڈ، 17موبائل فون، 2عدد سولر پینل ،2عدد سولر، موبائل چارجر، بیٹریاں، 12موبائل سمز، موبائل کارڈز، خشک بیٹریاں، ایک ڈبل کیبن گاڑی بغیر لائسنس ، 3موٹر سائیکلیں، دو عدد لیپ ٹاپ، گھڑی، 20عدد ایم پی تھری پلیئر، لیپ ٹاپ کے اسپیکرز، ڈی وی ڈی پلیئر، ایل سی ڈی ریڈیو سیٹس، ڈیش ریسور ، 7دوربین، تخریبی لٹریچر،ادویات، طبی نسخے ، شناختی کارڈ کی کاپیاں، کپڑے، بیگ، ڈائری، بلوچستان اورکراچی کے نقشے ، 30عدد کتب شامل ہیں۔