ویانا: آسٹریا کے پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال ہونے والے پیرس حملوں اور 2008 کے ممبئی حملوں سے ممکنہ تعلق کے شبہ میں سالزبرگ سے حراست میں لیے گئے ایک پاکستانی سے تفتیش کی جارہی ہے۔
آسٹریا کے شہر سالزبرگ کے پراسیکیوٹرز کے مطابق اس حوالے سے ملنے والی لیڈز پر کام کیا جارہا ہے، تاہم گزشتہ سال دسمبر میں حراست میں لیے گئے مشتبہ پاکستانی شخص کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
پراسیکیوٹرز کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ اگرچہ پبلک پراسیکیوٹرز آفس اس حوالے سے پاکستانی حکام کی جانب سے دسمبر 2015 سے معلومات کا منتظر ہے، لیکن اس کے باوجود مشتبہ گرفتار پاکستانی سے وسیع پیمانے پر تفتیش جاری ہے۔
پیرس میں ذرائع اور ’سنڈے ٹائمز‘ نے رپورٹ کیا کہ زیر حراست پاکستانی شخص کو کالعدم لشکر طیبہ اور لشکر جھنگوی کے لیے بم بنانے والا شخص خیال کیا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ ہندوستان نے 2008 کے ممبئی حملے کا ذمہ دار لشکر طیبہ کو ٹھہرایا تھا، جس کے نتیجے میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
34 سالہ پاکستانی شخص کو ایک الجیرین شہری کے ہمراہ گزشتہ برس دسمبر میں آسٹریا میں حراست میں لیا گیا تھا۔
فرانسیسی تفتیش کاروں کو شبہ ہے کہ پیرس بم حملوں اور برسلز دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنے والی شدت پسند تنظیم داعش نے دونوں افراد کو حملوں کے لیے یورپ بھیجا تھا۔
آسٹرین حکام نے فروری میں کہا تھا کہ ان کے خیال میں دونوں افراد، 200 مہاجرین کو یونان لانے والی کشتی میں ہی سوار تھے۔
دوسری جانب پاکستان میں سینئر سیکیورٹی عہدیدار نے کہا کہ انہیں اس حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہیں۔
مذکورہ عہدیدار کا کہنا تھا، ‘ہم ایسے کسی بھی شخص کے بارے میں مکمل طور پر لاعلم ہیں کہ وہ کون ہے اور اس کی شناخت اور تعلق کیا ہے۔’