|

وقتِ اشاعت :   April 13 – 2016

گوادر: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ گذشتہ کئی سالوں سے بلوچستان پر چھائے ہوئے دہشت گردی کے بادل چھٹ گئے ہیں دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے خوشحالی ہمارا مستقبل ہے جسے کوئی نہیں روک سکتا۔ ماضی میں دہشت گردی کے واقعات سے آنکھیں چرائی گئیں جس سے دہشت گردوں کے حوصلے بڑھے۔ تاہم ہم ان کا ڈٹ کر مقابلہ کررہے ہیں۔ پاک فوج نے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا بلوچستان اور پاکستان کے خلاف بین الاقوامی سازشوں کو ناکام بنایا اگر پاک فوج نہ ہوتی تو ہم ان کا مقابلہ نہیں کرسکتے تھے ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں حکومت بلوچستان کے زیر اہتمام تربت یونیورسٹی، ڈیووٹ آرگنائزیشن اور سدرن کمانڈر کے اشتراک سے بلوچستان میں امن اور ترقی کے امکانات کے حوالے سے منعقدہ سیمینار کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر، صوبائی وزراء، اراکین سینٹ،قومی و صوبائی اسمبلی ، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، دوست ممالک کے سفارتکاروں،ملکی اور بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں ، دانشوروں، ماہرین اقتصادیات، وائس چانسلرز اور ماہرین تعلیم سمیت یونیورسٹیوں کے طلباء و طالبات اور مکران کے عوام کی بہت بڑی تعداد نے سیمینار میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے نہایت لطیف پیرائے میں خوبصورتی کے ساتھ موضوع کا احاطہ کیا اور بلوچی زبان میں بھی سیمینار میں مقامی لوگوں کی جانب سے اٹھائے گئے مسائل پر بات کی۔ وزیراعلیٰ کے انداز خطابت کو شرکاء کی جانب سے بیحد پذیرائی ملی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم بہادرقوم ہیں بم دھماکوں سے ڈرنے والے نہیں بلکہ ان کا مقابلہ کرنے کی ہمت اور حوصلہ رکھتے ہیں ہیں کلبھوشن یادیو یا چار پیسوں پر بکنے والے لوگ ہمیں مرعوب نہیں کرسکتے اور نہ ہی ہم اپنے بچوں اور عوام کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم صوبے میں ایسا امن چاہتے ہیں کہ لوگ بے فکر ہوکر زندگی گذاریں ہم حکومت کی رٹ قائم کرکے لوگوں کے جان و مال کیلئے خطرہ بننے والے عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاک فوج نے ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کیا اور ملک اور صوبے کے خلاف بین الاقوامی سطح پر کی جانے والی سازشوں کو ناکام بنایا پاکستانی فوج اور پاکستانی قوم بہادر ہیں ہم میں اور فوج میں کوئی فرق نہیں صوبائی اور وفاقی حکومت اور پاک فوج دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ایک صفحہ پر ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب وزیراعظم محمد نواز شریف اور جنرل راحیل شریف کا جرأت مندانہ فیصلہ تھا جس کے دور رس نتائج برآمد ہورہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے اور اپنے آخری مراحل میں ہے جس نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے اسی طرح بلوچستان میں بھی دہشت گردوں کے خلاف کامیاب کاروائیاں کی جارہی ہیں ۔ دہشت گرد اپنے آخری دموں پر ہیں اور ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردوں سے خوفزدہ ہوکر ان کی جانب سے آنکھیں بند کرلی گئیں جس سے دہشت گردوں کو حوصلہ ملا تاہم جب ہم نے ڈاکٹر مالک بلوچ کی قیادت میں مخلوط حکومت بنائی تو فیصلہ کیا کہ دہشتگردوں کا بھرپور مقابلہ کیا جائے گا یہ حق اور باطل کی جنگ تھی جس میں فتح حق کی ہوئی اور باطل کو شکست ہوئی ۔200افراد مل کر بلوچستان کے امن وامان کو تباہ نہیں کرسکتے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ گذشتہ دنوں بلوچستان میں دہشتگردوں کے کیمپ پر کاروائی کے دوران لاکھوں روپے اور سونا ملا جو انہیں دیا جانا تھا جو دہشت گردی کے ذریعے ترقیاتی منصوبوں کو ناکام بنانا چاہتے ہیں اس جیسے دیگر کیمپوں میں بھی کروڑہا روپے موجود ہیں جنہیں جلد تباہ کیا جائے گا وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس سیمینار کے انعقاد کا مقصد بلوچستان کے چیلنجز اور مواقعوں سے پورے ملک اور دنیا کو روشناس کرانا ہے بلوچستان میں بدامنی اور دہشتگردی کا خاتمہ ہورہا ہے اقتصادی راہداری جیسے منصوبے اب صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے اور اسے خطے کے تجارتی اور معاشی مرکز میں بدلنے کیلئے تیار ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیمینار کے مندوبین نے انتہائی موثر طریقے سے بلوچستان کی ترقی اور مسائل کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ گوادر نہ صرف بلوچستان اور پاکستان بلکہ خطے کیلئے تجارتی گیٹ وے بننے جارہا ہے بلوچستان کے وسائل کی اہمیت کو دنیا تسلیم کرتی ہے پاکستان کا مستقبل اور ترقی بلوچستان سے وابستہ ہے پاک چین اقتصادی راہداری سے بلوچستان کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے بلوچستان اور پاکستان ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں اور بلوچستان پاکستان کی شان ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاک چین دوستی مثالی ہے سی پیک میں گوادر کو بنیادی اہمیت حاصل ہے ہم گوادر بندرگاہ کو ایک کامیاب بندرگاہ بنائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری اور گوادر کی ترقی کے تناظر میں مقامی لوگوں اور مکران کے عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا اور ان کے خدشات کو ختم کیا جائے گا گوادر کی ترقی پر اولین حق یہاں کے مقامی لوگوں، دوسرا حق بلوچستان کے عوام اور تیسرا حق پاکستان کے عوام کا ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت گوادر اور صوبے کے دیگر علاقوں کے نوجوانوں کو فنی تربیت کی فراہمی کے جامع منصوبے پر عمل پیرا ہے اور چین گوادر میں فنی تربیت کا جدید مرکز قائم کررہا ہے ہم نے بلوچستان کی ترقی کی سمت متعین کرکے اس راہ پر سفر کا آغاز کردیا ہے ہماری منزل اپنی آئندہ نسلوں کیلئے ایک پر امن اور ترقی یافتہ بلوچستان ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ چند ماہ قبل پاک فوج کے سربراہ کے ہمراہ گوادر کا دورہ کیا تھا جس میں لوگوں نے پانی کا مسئلہ اٹھایا تھا گوادر کے پانی کے مسئلے کو حل کیا جائے گا سوڑ ڈیم کے متاثرین کے معاوضے ادا کئے جائیں گے ۔شادی کور ڈیم کو جلد مکمل کرکے ان دونوں ڈیموں سے گوادر کو پانی کی فراہمی کا آغاز کیا جائے گا یہ ہماری نالائقی ہے کہ دریا اور سمندر کے ہوتے ہوئے بھی کوئٹہ اور گوادر پانی کے مسئلے سے دو چار ہے انہوں نے گوادر میں مزید ڈی سیلینیشن پلانٹ لگانے کا بھی اعلان کیا وزیراعلیٰ نے اس موقع پر بلوچستان کے طلباء و طالبات کو سکالر شپ کی فراہمی کیلئے 15کروڑ روپے مختص کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ اس کا 25فیصد مکران کے طلباء و طالبات کیلئے مخصوص ہوگااور یہ سکالر شپ میرٹ کی بنیاد پر دئیے جائیں گے وزیراعلیٰ نے پسنی ،اورماڑہ ا ور جیونی کے پاور ہاؤسز سے 18گھنٹے بجلی کی فراہمی کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے ڈی جی جی ڈی اے کو ہدایت کی کہ فوری طور پر گوادر کے ہسپتال کو فعال کیا جائے اور وہ خود جلد گوادر آکر اس کا معائنہ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں شکایت سیل قائم کیا گیا ہے لہذا عوام اپنے مسائل کے حوالے سے اس سیل سے رجوع کریں تاکہ ان کے مسائل حل ہوں۔