|

وقتِ اشاعت :   April 14 – 2016

کوئٹہ: بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کے بیان پر تبصرہ ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کے اداروں کو بیانات کے علاوہ حقائق تک رسائی کے لیے مذکورہ علاقوں میں فیکٹ فائینڈنگ مشن ٹیم بھیجنی چاہیے تاکہ سول آبادیوں پر بے تحاشہ جبر کے ساتھ بلوچ قوم کی اجتماعی نسل کشی کی روک تھام کے لیے اقدامات اُٹھائے جا سکیں۔اور ایسی اقدامات فوری رد عمل کا تقاضہ کرتی ہیں۔کیونکہ ان علاقوں میں آپریشن کے بعد کئی ہفتوں تک فورسز کے محاصرہ کی وجہ سے عام آدمی کا پہنچنا ممکن نہیں ہے۔جس کے بعد فورسز ثبوتوں کو مٹانے کی کوشش کرتا ہے، جس طرح گزشتہ سال اٹھارہ جولائی عیدالفطر کے دن بمباری کے بعد علاقے کو ایک مہینے تک گھیرے میں لیکر بمباری کے نشانات اور شہدا کی لاشوں کو غائب کیا گیا۔ صرف ایک لاش جس کی شناخت نذیر بلوچ کے نام سے ہوئی جسے برساتی پانی کچھ دور بہا کر لے گیا تھا، اٹھارہ اگست کو محاصرہ ختم ہونے کے بعد ملا۔ اگر کوئی ایسی کوشش کرے تو فورسز اس شخص کو قتل کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے کو ان کے جرائم کی ثبوت اکھٹا کرے۔قلات واقعہ میں مقتولین کی ڈی این اے اپنی جگہ، انہیں شناخت کیلئے خاندانوں تک رسائی بھی نہیں دی گئی اور چند گھنٹوں میں دفنائے گئے۔یہ پہلی دفعہ نہیں ہواہے۔ آپریشن میں ہزاروں بلوچوں کو اسی بیدردی سے قتل کرکے انکاؤنٹر کا نام دیکر بلوچ نسل کشی جاری کی ہوئی ہے۔ تاکہ بلوچ سرزمین میں غیر بلوچوں کی آباد کاری، وسائل کی لوٹ مارکے ساتھ بلوچ کو اقلیت میں تبدیل کرکے بلوچ شناخت کو ختم کیا جا سکے۔ ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے طاقت کے ساتھ مذہبی شدت پسندوں کو بھی بلوچستان میں سرگرم کیا ہے۔ عالمی مطلوب شدت پسند حافظ سعید کے اس بیان نے ہماری تمام خدشات اور باتوں کو ثبوت فراہم کیا کہ بلوچ تحریک کے خلاف ان کی آبیاری کی جارہی ہے۔ ۔مرکزی ترجمان نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری جسے پاکستان اپنی عسکری و پنجاب کی معاشی بہتری کے ساتھ چین کے لیے عسکری و اس خطے میں اپنی طاقت منوانے کے لیے بلوچ آبادیوں میں آپریشن میں تیزی لائی ہوئی ہے۔ لاکھوں افراد کو نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے۔ہزاروں کو لاپتہ کرنے کے ساتھ آبادیوں پر بمباری و اجتماعی قتل عام اب ریاستی اداروں کی روز کا معمول بن چکی ہے۔قلات جوہان آپریشن میں جو لاشیں ہسپتال پہنچائی گئیں، ان میں پانچ کی شناخت ہونے جانے کے باوجود لاشیں لواحقین کے حوالے نہیں کیے گئے۔ جبکہ قلات نرمک و قریبی علاقوں میں بارہ افرادکو فورسز نے آپریشن کے دوران شہید کیا اورلاشیں ویرانے میں پھینک دیں ۔جس میں تین خواتین، ۵ مرد، دو بچے اور دو بچیاں شامل ہیں، اور کئی افراد کو اغوا کر کے ساتھ لے گئے۔ ترجمان نے کہا کہ آواران، جھاؤ اور مشکے دسویں روز بھی باقی علاقوں سے منطقع ہیں اور علاقے میں جاری فوجی کارروائیوں کی تفصیلات معلوم نہیں ہو پارہی ہیں۔