|

وقتِ اشاعت :   April 14 – 2016

دوحہ: مائیکروسوفٹ کے بانی بل گیٹس کا کہنا ہے کہ 2017 تک پاکستان اور افغانستان سے پولیو کا خاتمہ ہو جائے گا. ان خیالات کا اظہار بل گیٹس نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ‘دی لائیو اینڈ لائیولی ہڈ فنڈ’ کو 5 کروڑ ڈالر کا عطیہ دینے کی سرکاری تقریب کے دوران کیا، جو ‘بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن’ اور ‘دی اسلامک ڈویلپمنٹ بنک(آئی ڈی بی)’ کا مشترکہ فنڈ ہے. یہ فنڈ 2012 سے پولیو اور دیگر بیماریوں کے خاتمے کے لیے کام کر رہا ہے. عالمی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے اربوں ڈالر عطیہ کرنے والے بل گیٹس کا کہنا تھا کہ پولیو کایہ معاملہ گھٹ کر صرف 2 ممالک پاکستان اور افغانستان میں رہ گیا ہے اور رواں سال یا اگلے سال تک پولیو کیسز ختم ہوجائیں گے.
یاد رہے کہ پاکستان نے 2016 تک ملک سے پولیو کے خاتمے کا سرکاری ہدف مقرر رکھا ہے، تاہم اس سال اب تک پولیو کے 8 کیسز سامنے آچکے ہیں۔
اگرچہ پاکستان اور افغانستان وہ 2 ممالک ہیں جہاں یہ بیماری ابھی تک موجود ہے، تاہم دنیا میں پولیو کے خاتمے کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم کے اعدادوشمار کے مطابق ابھی تک 8 ممالک ایسے موجود ہیں جو اس وائرس کے خطرے سے دوچار ہیں، جن میں کیمرون، جنوبی سوڈان اور شام شامل ہیں۔ دنیا کی امیر ترین شخصیات کی فہرست میں شامل بل گیٹس، ملیریا کے خلاف اپنی جدوجہد کے لیے بھی مانے جاتے ہیں، جنھوں نے ملیریا کو ‘دنیا کا سب سے بڑا قاتل’ قرار دیا. واضح رہے کہ رواں سال کے آغاز میں انہوں نے ملیریا کے خاتمے کے لیے 4 بلین ڈالر کا فنڈ قائم کیا. دوحہ میں وصول کیا گیا عطیہ آئی ڈی بی کی فہرست میں شامل 30 غریب ممالک میں سرمایہ کاری کے لیے استعمال کیا جائے گا، جس کا مقصد دنیا کے کچھ غریب ممالک کے بوجھ کو امداد اور قرضِ حسنہ کے ذریعے کم کرنا ہے۔
بل گیٹس کا کہنا ہے کہ قطر کی جانب سے دی گئی امداد کے ذریعے فنڈ کو اپنے کام کے آغاز میں مدد ملے گی.
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ غرباء کے لیے ایک بہت بڑا سنگِ میل ہے اور قطر امداد کے معاملے میں ہمیشہ سے سخی رہا ہے۔ یہ فنڈ کُل ملا کر 2.5 بلین ڈالر جمع کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ یہ امداد دوحہ کی جانب سے غیر ملکی امداد دینے والی تنظیم قطر ڈیویلپمنٹ فنڈ (کیو ڈی ایف) نے فراہم کی۔ کیو ڈی ایف کے سربراہ خلیفہ بن جاسم ال کوواری کا کہنا تھا کہ قطر’غربت کو ختم کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے’۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم صحت کے شعبے میں مختلف منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں، جس سے دنیا بھر میں مسلم ممالک کا معیارِ زندگی بہتر ہوگا ‘۔