|

وقتِ اشاعت :   April 16 – 2016

کاکول: صدر ممنون حسین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازشوں سے بالکل بھی لاعلم نہیں ہیں اور ان سے نمٹنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔ ملٹری اکیڈمی کاکول میں پی ایم اے لانگ کورس کی 134 ویں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان بہت کوششوں اور جدوجہد کے بعد معرض وجود میں آیا تھا، ملکی ترقی کے باوجود بعض پہلو ایسے بھی ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اورحکومت ان سے غافل نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کو درپیش اندورنی و بیرونی چیلنجز سے نمٹ کر مکمل امن و استحکام لانے تک مقاصد حاصل نہیں کئے جا سکتے۔ صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے جوان جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہیں اور اس کا مشاہدہ طویل عرصے سے جاری غیر روایتی جنگ اور آپریشن ضرب عضب میں کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نے بے مثال قربانیاں دیں ہیں جس کا اعتراف عالمی برادری بھی کرتی ہے، ہماری دی ہوئی قربانیاں رنگ لا رہی ہیں، دہشت گردی کے خلاف قومی اتحاد کا ثبوت آپریشن ضرب عضب میں نمایاں ہے جو آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گا تاکہ صرف خطے کہ نہیں بلکہ پوری دنیا کے امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ صدر پاکستان کا کہنا تھا کہ وطن عزیز کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، انتہا پسندوں نے بے رحمانہ کارروائیاں کر کے ہمارے شہریوں اور فورسز کے جوانوں اور اہلکاروں کو شہید کیا ہے، اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے سیاسی قیادت سے مکمل اتفاق رائے سے نیشنل ایکشن پلان کی منظوری دی جس کے تحت افواج پاکستان اور دیگر ریاستی اداروں نے بہادری سے عوام کی جان و مال کو بچایا اور ثابت کیا کہ وہ قومی مقاصد کیلئے اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھ سکتے ہیں۔ صدر ممنون حسین نے مزید کہا کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار اور دوستانہ تعلقات کا خواہشمند ہے اور اس سلسلے میں ہماری دفاعی صلاحیتیں خطے میں خوشحالی اور امن کی ضامن ہیں لیکن پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لئے خطے میں مداخلت، ایٹمی اور روایتی و غیر روایتی ہتھیاروں کی دوڑ کا سلسلہ جاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان چیزوں سے ہم لا تعلق نہیں رہ سکتے اس لئے ہم اپنی آنے والی نسلوں کے تحفظ اور خطے میں امن کے لئے اس دوڑ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ خطے میں دیرپا امن کے لئے کشمیر سمیت تمام متنازع امور کا حل ضروری ہے کیونکہ ان مسائل کی وجہ سے علاقائی امن داؤ پر لگا ہوا ہے، چاہتے ہیں کہ تمام مسائل پرامن بقائے ہاہمی کے جذبے کے تحت مذاکرات کے ذریعے حل کئے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ مسائل کے پر امن حل کی خواہش کے باوجود خطے کے مخصوص حالات کے پیش نظر ضروری ہے کہ ہم محتاط رہیں اور اپنی دفاعی صلاحیت میں اضافہ کریں، خوشی ہے کہ افواج پاکستان بدلتے ہوئے حالات میں پیدا ہونے والے چیلنجز سے پوری طرح آگاہ ہیں اور اس سے نبرد آزما ہونے کے لئے پوری طرح تیار ہیں، حکومت پاکستان ملک کو درپیش اندرونی و بیرونی مسائل سے نمٹنے کے لئے افواج پاکستان کی ہر ضرورت کو پورا کرے گی۔