پولیو کی خاتمے کے لیے ایک نئی دوا جلد ہی دنیا کے 150 سے زیادہ ممالک میں متعارف کی جائے گی جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک سنگِ میل ثابت ہوسکتی ہے۔
پولیوں کے اس نئے ٹیکے سے اس کے وائرس میں بچ جانے والی دو چیزوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ پولیوں کے خاتمے کے لیے ایک کامیاب ٹیکے کا استعمال گذشتہ 30 برسوں سے ہوتا آیا ہے اس لیے اس موجودہ ٹیکے سے نئے ٹیکے کی طرف تبدیلی کا عمل اتنا آسان نہیں ہوگا۔ تقریبا 150 ممالک میں ہزاروں لوگ اس تبدیلی کے عمل کی نگرانی کریں گے۔ ابتدا میں اس کا آغاز ترقی پذیر ممالک سے کیا جارہا ہے لیکن بعض امیر ملک جیسے روس اور میکسیکو میں بھی اس پر عمل کیا جائے گا۔ پولیو کی نئی خوراک میں بھی اسی پرانی دوا کے طرز پر منہ میں قطرہ ٹپکانے کا طریقہ استعمال کیا جائے گا اس لیے دو پلانے والے رضاکاروں کو از سر نو تربیت دینے کی ضرورت نہیں ہے۔امریکہ میں ڈزیز کنٹرول سینٹر کے سابق رکن ڈاکٹر سٹیفین کوچی کا کہنا ہے کہ موجودہ ٹیکے میں تین طرح کی پولیو والے زندہ وائرس کو کمزور کرنے کی دوا شامل ہے۔ ’لیکن ہمیں اب دوسرے قسم والے وائرس کی دوا کی ضرورت نہیں کیونکہ اب وہ دنیا سے ہی نا پید ہوچکا ہے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’تو ٹائپ ٹو کو ٹیکے سے ہٹا دینے سے رسک ختم ہو جاتا ہے اور یہ بات یقینی ہو جاتی ہے کہ ہمارے پاس اب ایسا ٹیکہ ہے جو خوراک کی مناسبت سے بہتر کام کرتا ہے۔‘ سنہ 2015 میں دنیا میں پولیو کے 74 کیسز کا پتہ چلا تھا اور اس برس اب تک پولیو کے دس کیسز سامنے آئے ہیں۔ ان تمام کا تعلق افغانستان اور پاکستان سے ہے۔ جبکہ افریقہ میں ایک سال سے بھی زیادہ عرصے سے پولیوں کا کوئی بھی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔