لاطینی امریکہ کے ملک ایکواڈور کے ساحلی علاقے میں شدید زلزلہ آیا ہے جس میں اب تک درجنوں افراد کے ہلاک اور سینکڑوں کے زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔
اس زلزلے کی شدت 7.8 ریکارڈ کی گئی ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ایکواڈور سے کئی لوگوں نے بی بی سی سے رابطہ کیا ہے اور ہمیں اپنی روداد بتائی ہے۔’بجلی کی تاریں ہچکولے کھا رہی تھیں‘
کیوٹور سے کرسٹین ابرّا سانٹلن کا کہنا تھا: ’پچھلے کئی ماہ سے زلزلے کے چھوٹے موٹے جھٹکے آ رہے تھے۔ میں نے سوچا آج بھی کوئی ایسا ہی جھٹکا ہے اور یہ جلد ہی ختم ہو جائے گا۔ اسی لیے میرا رد عمل سست ہی تھا۔ لیکن جب میں نے سنا کہ لوگ چیخ رہے ہیں، بچوں نے رونا شروع کر دیا ہے اور کتّے بھی زور زور سے بھونک رہے ہیں، تو میں نے محسوس کیا کہ آج کا جھٹکا معمولی نہیں ہے۔ میرے کمرے میں لگا ہوا آئینہ بھی ہلنا شروع ہو گیا اور جلد ہی میں نے شیشے کی بوتل کے گرنے کی آواز سنی۔
’خدایا، اسے روک لے‘
بویاسا سے کارلا پرّالتا کہتی ہیں: میں نے ایسا اپنی زندگی میں پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ کبھی بھی نہیں۔ ایسے زلزلے ایکواڈور میں روز روز نہیں آتے۔
’میں بہت خوفزدہ، بہت افسردہ ہوں‘
کیوٹو سے وبیکو جونانسن کہتے ہیں: ہم گاڑی میں جا رہے تھے کہ شام سات بجے کے قریب ہمیں لگا زلزلہ آیا ہے جو ختم ہی نہیں ہو رہا۔ شروع میں مجھے سمجھ نہیں آئی کہ کیا ہو رہا ہے۔ پھر میں نے دیکھا کہ دوسری گاڑیاں بھی ہچکولے کھا رہی ہیں اور لوگ اپنی گاڑیوں اور گھروں سے نکل کر باہر بھاگ رہے ہیں۔ اس وقت جس علاقے سے ہم گزر رہے تھے، وہاں فوراّ بجلی بند ہوگئی۔ ہم خوش تھے کہ ہم گاڑی میں ہیں اور قدرے محفوظ ہیں۔ ابھی تھوڑی ہی دیر پہلے ایک اور جھٹکا آیا تھا، اس وقت ہم نویں منزل پر تھے۔ یہ جھٹکا بھی بہت طویل تھا۔ کہتے ہیں کہ ساحل کے قریب اس کی شدت 6.2 تھی۔ اس وقت صبح کے دو بجکر 20 منٹ ہو چکے ہیں۔ ہم لوگ سونے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن میں بہت خوفزدہ، بہت اداس ہوں۔