|

وقتِ اشاعت :   April 19 – 2016

اسلام آباد: سینیٹ میں وزیرسیفران جنرل (ر)عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ فرنٹیئر کانسٹبلیری (ایف سی)کو معمول کی تنخواہیں و دیگر تمام مراعات دی جارہی ہیں ،تنخواہوں کی بند ش اوروردیوں کی عدم فراہمی بارے ارکان سینیٹ کا تاثر درست نہیں،ایفسی کمانڈر نے حکومت سے آئندہ بجٹ میں10ملین اضافی فنڈز مانگے ہیں،وزارت داخلہ اس تجویز کا جائزہ لے رہی ہے اگر ضروری سمجھا گیا تو آئندہ بجٹ میں ایف سی کے بجٹ میں اضافہ کردیا جائے گا۔ایف سی کی147پلاٹون قبائلی علاقوں میں ضرب عضب میں فوج کے ساتھ تعینات کی گئی ہیں، ایف سی سٹرائیکنگ فورس نہیں ،سیکیورٹی اورپکٹنگ کے فرائض پر مامور کی جاتی ہے۔وہ پیر کو ایوان میں ایف سی کی تنخواہوں اوروردیوں کی عدم فراہمی بارے سینیٹر شاہی سید کی تحریک پر بحث سمیٹ رہے تھے ۔بحث میں جنرل(ر) عبدالقیوم،فرحت اللہ بابر،اعظم خان سواتی، جہانزیب جمالدینی،الیاس بلور،جاوید عباسی،طاہر مشہدی و دیگر نے حصہ لیا۔جنرل(ر) عبدالقیوم نے پاکستان میں امن وامان کے قیام کے لئے سول آرمڈ فورسز بڑا اہم کردار اداکررہی ہے،ایف سی ان میں اہم ہے،انکی نتخواہیں کم ہیں اورجدید اسلحہ سے بھی محروم ہیں انکی ضروریات پوری کی جانی چائیں،انکے ٹرانسپورٹ کے مسائل بھی حل کئے جائیں۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ایف سی کے مسائل کی وجہ سے انکا مورال بھی پست ہوچکاہے،امریکہ نے قبائلی علاقے میں امن کے لئے جو100ملین ڈالر کے فنڈ فراہم کرنے ہیں وہ ایف سے کے لئے خرچ کئے جائیں تاکہ اس کی اپ گریڈیشن ہوسکے۔اعظم خان سواتی نے کہا کہ ایف سی کے مسائل بھیانک ہیں یہ فورس دہشت گردی کی جنگ میں بڑاکردار اداکررہی ہے،سینیٹ ایف سی کے مسائل حل کرانے میں اپنا کرداراداکرے،انکی تنخواہیں اور مراعات آرمڈ فورسز سے بہت کم ہیں،آئندہ بجٹ میں وزارت خزانہ کو کہا جائے کہ وہ فنڈزمختص کرے۔ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ ایف سی مشکل گزار پہاڑی علاقوں اورجنگلوں میں خدمات انجام دیتے ہیں مگر انکے پاس وسائل نہ ہونے کے برابر ہیں انکی تمام بنیادی ضروریات پوری کی جائیں۔الیاس بلور نے کہا کہ ایف سی کی کمپنیاں بڑھائی جائیں اوراسلام آباد اوردیگر صوبوں میں تعینات اہلکار واپس صوبہ کے پی کے میں بھجوائے جائیں،کے پی میں امن و امان کے قیام کے زیادہ مسائل ہیں۔جاوید عباسی نے کہا کہ ایف سی کا قیام سرحد اور قبائلی علاقوں کی سیکیورٹی کے لئے کیا گیا ہے یہ فیڈرل فورس ہے اسکی مراعات اوروسائل میں اضافے کی ضرورت ہے،اسکا پے سکیل پولیس سکیل کے مطابق کیا جائے۔طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ ایف سی قبائلی علاقے میں فرنٹ لائن فورس کا کردار اداکررہی ہے اسکو جدید اسلحہ فراہم کیا جائے اور وسائل فراہم کئے جائیں۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ پیراملٹری فورسز کو نظرانداز کیاجارہاہے اسکی صلاحیت اوروسائل میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ بریگیڈیئر وسیم نے کہا کہ ایف سی پولیس کا ایک ادارہ ہے اس میں قبائلی افراد بھرتی کئے جاتے ہیں،اسے سفارتی اقدار کے تحفظ کے لئے استعمال کیا جاتاہے۔جنرل(ر)عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ جس قدربیان کیا گیا اس قدر حالت خراب نہیں،یہ پاک آرمی کی طرح کی تنظیم نہیں ہے، یہ فرنٹیئر کور اوررینجرز کے برابر بھی نہیں ہے،یہ فورس قبائلی علاقہ کے لئے بنائی گئی تھی اسکو ایم جی اوررائفلوں سے مسلح کیا گیا تھا،147پلاٹون پاک آرمی کے ساتھ ڈیلاڈکئے گئے ہیں،پاکستان آرمی نے انکووردیاں دی ہیں،سندھ اور آزادکشمیر سارے ملک میں انکی خدمات دی گئیں،ماضی میں اسکو سیکیورٹی گارڈکے طورپر بھی تعینات کیا جاتارہاہے،350لوگ انکے شہید ہوچکے ہیں،انکی بنیادی ذمہ داری تنصیبات کی حفاظت اورپکٹنگ کی ہوتی ہے،انہیں فوج کی طرح کسی کارروائی میں استعمال نہیں کیا جاتااس لیے انکوآرمی والا اسلحہ فراہم نہیں کیا جاتا،وزارت داخلہ کو انکے کمانڈرز نے10ملین اضافہ کا مطالبہ کیا ہے اگر ضروری ہواتویہ اضافہ آئندہ بجٹ میں کرلیا جائے گا۔