لاس اینجلس: ایک عراقی طالب علم نے ساؤتھ ویسٹ ایئر لائنز کی پرواز سے بے دخل کیے جانے کو اپنی توہین تصور کرتے ہوئے معافی کا مطالبہ کردیا.
خیرالدین مخذومی نامی طالب علم 2010 میں عراق سے امریکا آیا، جسے رواں برس 9 اپریل کو لاس اینجلس سے آک لینڈ، کیلیفورنیا کی پرواز کے دوران اُس وقت بے دخل کردیا گیا تھا، جب ایئر لائن کا کہنا تھا کہ ایک عربی بولنے والی خاتون مسافر نے مذکورہ نوجوان کو کچھ ایسا بولتے ہوئے سنا جس سے انھیں خطرے کا احساس ہوا.
ایئرلائن نے اپنے بیان میں واقعے پر افسوس کا اظہار کیا، تاہم اس کا کہنا تھا کہ وفاقی قواعد کے مطابق اس کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کہ مخذومی کو بے دخل کردیا جائے.
مخذمی نے امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) سے بات کرتے ہوئے کہا، ‘میں واقعی خوف زدہ ہوگیا تھا، انھوں نے میرے ساتھ ایسا سلوک کیا، جیسے میں واقعی مجرم تھا’.
مخذومی کو بعدازاں لاس اینجلس ایئرپورٹ پولیس اور فیڈرل بیورو آف انوسٹی گیشن نے تفتیش کے بعد رہا کردیا، تاہم عراقی طالب علم کے مطابق اس سے شہادت سے متعلق اس کے خیالات جانے گئے.
مخذومی کے مطابق اس نے غصے میں انھیں بتایا کہ اسے ان معاملات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور آخر کار انھیں اس کی بات پر یقین آگیا.
برکلے میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے 26 سالہ طالب علم مخذومی کے مطابق اس کی مشکلات کا آغاز اُس وقت ہوا، جب وہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کی تقریر میں شرکت کے بعد گھر جاتے ہوئے بغداد میں موجود اپنے ایک انکل کو خوشی سے ساری روداد سنا رہا تھا.
مخذومی کے مطابق زیادہ تر گفتگو میں یہی بات ہوئی کہ مذکورہ تقریب کے دوران کون کون موجود تھا اور کھانا کیسا تھا، گفتگو کے دوران اُس نے کسی کا ذکر کیا جنھوں نے تقریب میں اسلامک اسٹیٹ گروپ کے حوالے سے سوال کیا تھا.
مخذومی کے مطابق اسی وقت اُس نے اگلی قطار میں بیٹھی ایک خاتون کو نوٹس کیا، جو اسے گھور رہی تھیں، جس کے بعد اس نے اپنے انکل سے ‘انشاء اللہ’ کہتے ہوئے گفتگو ختم کردی.
2 منٹ بعد ساؤتھ ویسٹ ایئرلائنز کا ایک ملازم اس تک پہنچا اور بتایا کہ اسے جہاز سے اترنا ہوگا.
ٹرمینل پر مذکورہ شخص 3 پولیس اہلکاروں کے ساتھ آیا اور اسے کہا کہ اسے معلوم ہونا چاہیے کہ جہاز میں عربی میں بات کرنے کو لوگ آج کل کس طرح سے لیتے ہیں، جس پر مخذومی نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ‘اس کا یہ مقصد ہرگز نہیں تھا’.
تاہم رہائی کے بعد مخذومی کو بتایا گیا کہ وہ ساؤتھ ویسٹ فلائٹ کے ذریعے واپس نہیں جاسکتے اور ان کے ٹکٹ کے پیسے واپس کردیئے گے.
تاہم مخذومی کا کہنا ہے کہ انھوں نے پیر کو ایئرلائن کے نمائندے سے مختصر بات کی تھی، جس میں انھوں نے کہا کہ واحد چیز جو وہ چاہتے ہیں وہ عام معافی ہے.
دوسری جانب مخذومی سے بہت سے لوگوں نے رابطہ کرکے انھیں پیشکش کی ہے کہ اگر وہ چاہیں تو ایئرلائن پر مقدمہ کرنے کے حوالے سے ان کا بہترین وکلاء سے رابطہ کروایا جاسکتا ہے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ انھیں ‘صرف معافی چاہیے.’