|

وقتِ اشاعت :   April 19 – 2016

جرمن فٹ بال ایسوسی ایشن کے سابق صدر تیو سوانسیگر کو عدالت نے قطر کے خلاف بیان دینے کے الزام سے بری کر دیا ہے۔

انھوں نے کہا تھا کہ ’قطر فٹ دنیائے بال کے لیے کینسر کی حیثیت رکھتا ہے۔‘ سوانسیگر نے، جو سنہ 2012 تک جرمنی کے فٹ بال ادارے کے سربراہ رہے، گذشتہ برس ایک پبلک براڈ کاسٹر ادارے Hessischer Rundfunk پر یہ بیان دیا تھا کہ سنہ 2022 کے ورلڈ کپ کی میزبانی قطر کو دینے کے فیصلے پر دوبارہ غور کیا جانا چاہیے۔ قطر کی فٹ بال ایسوسی ایشن نے ان کے اس بیان پر ایک مقدمہ دائر کیا تھا کہ یہ بیان ان کے ملک کی اجتماعی توہین ہے۔ لیکن جرمنی کی ایک مقامی عدالت نے فیصلہ سنایا ہے کہ اگرچہ یہ بیان جارحانہ ہے لیکن جرمنی کے قانون کے مطابق سوانسیگر اپنے بیان کے الفاظ تبدیل کرنے یا اسے نہ دہرانے کے لیے پابند نہیں ہیں۔ سوانسیگرکا موقف تھا کہ انھوں نے کبھی قطر کے لوگوں کی توہین نہیں کی۔ اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ’جب اتنے بڑے پیمانے پر سکینڈل کی بات ہوتی ہے تو یہ ایک واضح تنقید ہے۔‘ تیو سوانسیگر کا کہنا تھا کہ جرمنی کی ایک ریاست ہیسن کے نصف جتنے اس ملک میں انتہائی گرمی ہے، وہاں سفر کرنا آسان نہیں، وہاں انسانی حقوق کی پامالی ہوتی ہے اور وہاں ورلڈ کپ کا انعقاد ایک مذاق ہے۔ ‘ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’میں مایوس ہوں کہ جرمنی سمیت تمام اہلکاروں نے اس فیصلے کو قبول کیسے کر لیا۔‘