|

وقتِ اشاعت :   April 20 – 2016

نئی دلی: ایک طرف تو بھارت پر جنگی جنون کا بھوت سوار ہے تو دوسری جانب سرکار اعدادو شمار کے مطابق ملک کی 33 کروڑ سے زائد آبادی قحط سالی کا شکار ہے۔ بھارتی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی قحط سالی کا شکار ہے جسے پینے کے صاف پانی اور کھانے پینے کی اشیاء بھی حاصل نہیں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ملک کے 678 اضلاع میں سے 254 قحط سالی کی لپیٹ میں ہیں جس میں سب سے زیادہ متاثر ریاست اتر پردیش ہے جہاں بارشیں نہ ہونے کے باعث 50 اضلاع کے 9 کروڑ 88 لاکھ افراد قحط سالی کا شکار ہیں۔ یاد رہے کہ بہار کے سابق وزیر اعلیٰ اور وزیر ریلوے لالو پرشاد یادیو نے چند روز قبل اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ نریندر مودی ملک میں نحوست کی علامت ہیں کیونکہ جب سے وہ اقتدار میں آئے ہیں نہ صرف ریاست بلکہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی بارشیں نہ ہونے کے باعث قحط سالی کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بھارت کی 10 ریاستوں کی جانب سے حاصل کیا گیا ڈیٹا جمع کرایا گیا ہے جب کہ ریاست بہار اور ہریانہ نے بارشیں نہ ہونے کے باوجود قحط سالی کی صورت حال کو ماننے سے انکار کیا۔ اس کے علاوہ حیران کن طور پر ریاست گجرات کا ڈیٹا بھی قحط زدہ علاقوں میں شامل نہیں کیا گیا جب کہ مقامی حکومت اس بات کا اعتراف کر چکی ہے کہ ریاست کے 637 دیہات میں پانی کی شدید قلت ہے۔ واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ میں ایک این جی او کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی کہ 12 ریاستیں جن میں اترپردیش، کرناٹکا، مدھیہ پردیش، تلنگانہ، مہاراشٹرا، گجرات، اڑیسہ، جھاڑکھنڈ، ہریانہ، بہار اور چھتیس گڑھ شامل ہیں، قحط سالی کی صورت حال کے باوجود حفاظتی اقدامات نہیں اٹھا رہیں۔