اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کو بریفنگ دی گئی ہے کہ گوادر سے نواب شاہ تک 700 کلو میٹر طویل گیس پائپ لائن منصوبے پر کام جلد شروع ہو جائے گا، منصوبے پر ڈیڑھ ارب ڈالر لاگت آئے گی، منصوبے کے لئے چین مالی معاونت فراہم کرے گا ٗکراچی اور لاہور کے درمیان 1100 کلو میٹر طویل گیس پائپ لائن منصوبے پر روسی کمپنی 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریگی۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو یہاں او جی ڈی سی ایل ہاؤس میں چیئرمین بلال احمد ورک کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان محمد ارشد خان لغاری، چوہدری خالد جاوید وڑائچ، نواب علی وسان، شہریار آفریدی، ناصر خان خٹک اور دیگر ارکان کے علاوہ سیکریٹری پٹرولیم ارشد مرزا اور او جی ڈی سی ایل، وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل اور دیگر متعلقہ محکموں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ ڈائریکٹر جنرل پٹرولیم کنسیشن نے کمیٹی کو ملک میں تیل و گیس کی فراہمی کے لئے دیئے جانے والے لائسنسوں اور ان منصوبوں میں ہونے والی پیشرفت کے حوالے سے آگاہ کیا۔ اس کے علاوہ کمیٹی کو گوادر- نواب شاہ ایل این جی ٹرمینل اور پائپ لائن منصوبے اور توانائی کے صوبائی محکموں کی طرف سے تیل و گیس کے شعبہ میں رائلٹی کے ساتھ ساتھ ضلع کرک میں آئل فیلڈ سے خام تیل کی چوری اور وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل، ایف آئی اے اور نیب کی طرف سے مختلف کیسز کی تحقیقات کے حوالے سے بھی تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔ انٹر سٹیٹ گیس کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر مبین صولت نے کمیٹی کو بتایا کہ گوادر – نواب شاہ پائپ لائن منصوبہ چین پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کے راستے پر ہی واقع ہے اور چین کے ساتھ مل کر یہ منصوبہ مکمل کیا جائے گا۔ اس کا تکنیکی جائزہ ابھی ہو رہا ہے۔ اس منصوبے کا پہلا مرحلہ دسمبر 2017ء تک مکمل ہونے کی توقع ہے جس کے تحت 600 ایم ایم سی ایف ڈی گیس گوادر سے نواب شاہ تک فراہم کی جائیگی اور پھر دوسرے مرحلے میں اسے کراچی سے لاہور تک توسیع دی جائے گی جسے نارتھ ۔ ساؤتھ گیس پائپ لائن منصوبے کا نام دیا گیا ہے ٗدوسرے مرحلے میں گیس کی سپلائی کی صلاحیت 1.2 بی سی ایف تک پہنچ جائے گی۔ کراچی سے لاہور تک گیس پائپ لائن کا منصوبہ روس مکمل کرے گا۔ گوادر-نواب شاہ گیس پائپ لائن منصوبے اور ٹرمینل کی تعمیر میں ڈیڑھ سال کا عرصہ لگے گا اور اس پر لاگت کا اندازہ ایک ارب 40 کروڑ سے ایک ارب 50 کروڑ تک ہے۔ قائمہ کمیٹی نے تیل و گیس کی پیداوار میں اضافے کیلئے جامع اور مربوط حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسی صورت میں ملک میں توانائی کی قلت پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ای سی سی نے 11 اپریل کو اپنے اجلاس میں گوادر ۔ نواب شاہ گیس پائپ لائن منصوبے کی تنظیم نو پر غور کیا اور منصوبے پر حکومت سے حکومت کی سطح پر معاہدے کے فریم ورک کے تحت کام شروع کرنے کی منظوری دی۔ اس منصوبے پر بی او ٹی کی بنیاد پر کام کیا جائے گا، ای سی سی نے اجلاس میں سیکریٹری پٹرولیم کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کر دی جو قیمت کے معاملے پر مذاکرات کرے گی۔ کمیٹی کے دیگر ارکان میں سیکریٹری خزانہ یا ان کے نامزد کردہ افسر سیکریٹری قانون یا ان کے نامزد کردہ افسر، سیکریٹری سرمایہ کاری بورڈ یا ان کے نامزد کردہ افسر، منیجنگ ڈائریکٹر ایس این جی پی ایل اور منیجنگ ڈائریکٹر انٹر سٹیٹ گیس سسٹم شامل ہوں گے۔