کو ئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے پیش کئے گئے چارٹر آف ڈیمانڈ کا جائزہ لے کر سفارشات مرتب کرنے کے لیے صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی ہے، صوبائی وزراء میر سرفراز بگٹی، عبدالرحیم زیارتوال، رکن صوبائی اسمبلی انجینئر زمرک خان اچکزئی، سیکریٹری خزانہ ، سیکریٹری صحت، سیکریٹری ایس اینڈ جی اے ڈی اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندے کمیٹی میں شامل ہونگے، کمیٹی کی جانب سے مرتب کردہ سفارشات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائیگا۔وزیراعلیٰ نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ہسپتالوں میں سہولیات کی فراہمی اور ڈاکٹروں کو درپیش مسائل کے حوالے سے دی جانے والی بریفنگ کے موقع پر یہ کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا، جبکہ انہوں نے ڈاکٹروں کے ساتھ پیش آنے والے ناخوشگوار واقعہ کی تحقیقات کے لیے قائم کمیٹی کو جلد از جلد اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی۔ صوبائی وزراء میر سرفراز بگٹی، عبدالرحیم زیارتوال، رحمت صالح بلوچ، اراکین صوبائی اسمبلی انجینئر زمرک خان اچکزئی، منظور احمد کاکڑ، سینیٹر آغا شہباز درانی، سیکریٹری خزانہ اور سیکریٹری صحت بھی اس موقع پر موجود تھے جبکہ ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر حفیظ مندوخیل وفد کی قیادت کر رہے تھے۔صوبائی وزیرداخلہ میرسرفراز بگٹی نے وزیراعلیٰ کو تحقیقاتی کمیٹی کی اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔وزیراعلیٰ نے سول ہسپتال کوئٹہ میں پوسٹ گریجویٹس ڈاکٹروں کے لیے قائم رہائشی عمارت فوری طور پر خالی کراکے ڈاکٹروں کو فراہم کرنے کی ہدایت کی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ڈاکٹر زہمارا سرمایہ ہیں اور ان کی جانب سے ہسپتالوں کی بہتری کے لیے پیش کی جانے والی قابل عمل تجاویز پر عملدرآمد کر کے مریضوں کو بہتر سہولتیں فراہم کی جائیں گی، انہوں نے کہا کہ شعبہ صحت کی بہتری اور ترقی حکومت کی ترجیحات کا حصہ ہے، جس کے لیے خطیر فنڈز مختص کر کے عملی اقدامات کئے جا رہے ہیں جن میں سرکاری ہسپتالوں میں ضروری سہولیات ، ادویات اور جدید طبی آلات کی فراہمی شامل ہے تاہم حکومت اور ڈاکٹر مل کر ہی شعبہ صحت میں بہتری لاسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت ڈاکٹروں کے مسائل کے حل میں سنجیدہ ہے ڈاکٹروں کو بھی اپنی فرائض کی ادائیگی میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگااوراپنے رویے میں لچک لاتے ہوئے عوام اور صوبے کے بہترین مفاد میں ہڑتال کو فوری طور پر ختم کرنا ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت صوبے میں امن قائم کرکے ڈاکٹروں سمیت ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے ماہرین اور عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنارہی ہے۔ 2002سے 2013تک صوبے کا کوئی پرسان حال نہیں تھا اور نہ ہی کوئی خود کو محفوظ سمجھتا تھا جبکہ ارباب اختیار کا رویہ بھی انتہائی غیر سنجیدہ رہا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبے کے حالات سدھارنے کا عزم کررکھا ہے ہم نے دہشت گردی کے بھنور اور طوفان میں پھنسے بلوچستان کو کنارے پر لگایا ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت عوام کی ہے اور ہم دن رات عوام کی خدمت کررہے ہیں انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ ہر طبقہ فکر صوبے میں امن ترقی اور خوشحالی کے حوالے سے اپنا حصہ ڈالے گا