|

وقتِ اشاعت :   April 24 – 2016

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وزیراعظم کے اعلان کردہ انکوائری کو کمیشن مسترد کردیا ، چیف جسٹس کی سربراہی میں نئے کمیشن میں انٹرنیشنل فرانزک آڈیٹر شامل کرنے کا مطالبہ کردیا ، پانامہ لیکس کے معاملے پر پہلے وزیراعظم کا احتساب ہوگا پھر دوسروں کا ہوگا ، معاملے کو دبانے کی کوشش کی تو سڑکوں پر نکلنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہوگا ، آج چوبیس اپریل کو ہونے والے جلسہ میں آئندہ کا لائحہ عمل کا اعلان کرینگے ۔ہفتہ کے روز یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا خطاب سن کر مایوسی ہوئی ان کی تقریر سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کچھ چھپا رہے ہیں اور وہ قصور وار ہیں وزیراعظم پر الزامات سیاسی نہیں لگائے الزامات تو نواز شریف پر دیگر آٹھ سربراہان کے ساتھ آئے ہیں وہ تو اپوزیشن پر الزامات نہیں لگارہے نواز شریف اپوزیشن پر حملہ کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ نواز شریف میڈیا پر بھی حملے کررہے ہیں نواز شریف صفائی پیش کرنے کی بجائے دوسروں پر حملے کررہے ہیں نواز شریف کا آف شور کمپنی میں نام آچکا ہے اب نواز شریف نے ثابت کرنا ہے کہ میں بے قصور ہوں ہم نے کیا ثابت کرنا ہے ملک میں جب بھی احتساب شروع کرنا ہو تو عمران خان سے شروع کریں پیسہ باہر سے کما کر پاکستان لایا ہوں اور سارا پیسہ میرے نام ہے اگر ٹیکس چوری نہیں کرتا تو بچوں کے نام پر پیسہ کیو ں رکھوں ؟ اس وقت پانامہ لیکس میں الزامات نواز شریف پر لگے ہیں اور سب سے پہلے ان کا احتساب بھی ہونا ہے کسی عالمی دنیا نے نہیں کہا کہ سازش ہوئی ہے صرف نواز شریف کہہ رہے ہیں کہ سازش ہورہی ہے انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس میں نام آنے کے بعد نواز شریف کو بے قصور ثابت ہونے تک حکومت کرنے کا حق نہیں ہے وزیراعظم اخلاقی قوت کے بغیر حکومت نہیں کرسکتے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کو کس منہ سے کہیں گے کہ آپ ٹیکس چوری کررہے ہیں اور اثاثے چھپا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومتی عدالتی کمیشن کا ا علان احتساب کو دفن کرنا ہے جوڈیشل کمیشن کے ٹرم آف ریفرنسز سے ثابت ہوتا ہے کہ میاں نواز شریف بے قصور نہیں ہیں ٹرم آف ریفرنسز اپوزیشن کے ساتھ مل کر طے کرنا تھے نواز شریف خود ہی ٹرم آف ریفرنس طے کررہے ہیں جو خود قصور وار ہیں انہوں نے کہا کہ کمیشن میں انٹرنیشنل فرانزک آڈیٹر کو شامل کیا جائے وزیراعظم کا احتساب ہوگا اس کے بعد دوسروں کا احتساب ہوگا پانامہ لیکس میں کئی لوگوں کے نام ہیں اس سے کئی سال لگ جائیں گے نواز شریف کو اپنے ٹیکس ریٹرن بھی ظاہر کرنا ہونگے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو یہ جواب نہیں کہ اپوزیشن والے چور ہیں دنیا میں کہیں ممالک کے سربراہوں کے نام ہیں انہوں نے یہ نہیں کہا کہ اپوزیشن والے چور ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو جواب دینا ہوگا چوبیس اپریل کو لائحہ عمل طے کریں وزیراعظم خوش نہیں ہیں نہ رہیں گے ہم سڑکوں پرنکلیں گے حکومت اپوزیشن کے ساتھ کئی آر اوز بنانے پر تیار ہے ٹھیک ورنہ ہم سڑکوں پر نکلنے سے مجبور ہوگئے پہلے نواز شریف کا احتساب ہوگا پھر دوسروں کا احتساب ہوگا انہوں نے کہا کہ نواز شریف چار حلقے کھول دیتے دھرنا نہ دیتا حلقے کھولے تو چاروں میں دھاندلی ثابت ہوگی دھرنا گوادر کے راستے میں نہیں تھا ڈی چوک میں تھا دھرنا سے نہیں ملک کو کرپشن سے نقصان ہوا انہوں نے کہا کہ احتساب ادارے بہتر ہوئے فوج میں بھی احتساب ہوا ہے تو ادارہ مزید بہتر ہونگے حکومت پانامہ لیکس کامعاملہ دبانے کی کوشش کی تو میرے پاس رائیونڈ جانے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہوگا انہوں نے کہا کہ سورن سنگھ کے قتل پر بڑی تشویش ہے اور اس کی شدید مذمت کرتے ہیں ان کے اہلخانہ کے ساتھ تعزیت کرتا ہوں ان کے اقتلوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے جلد قانون کے مطابق سزا بھی مل جائے گی ۔