|

وقتِ اشاعت :   April 25 – 2016

کوئٹہ: بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ بلوچستان کے طول و عرض میں فورسز کی جارحیت جاری ہے۔ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) اور ایشین ہیومین رائٹس کمیشن (اے ایچ آر سی) کی جانب سے بلوچستان میں آپریشن و نہتے بلوچوں کے قتل کی مذمت قابل ستائش ہے۔ مگر اسے مذمتی بیان سے زیادہ موثر اور عملی بنانے کی ضرورت ہے تاکہ فورسز پر اس ضمن میں دباؤ ڈالا جا سکے، اور نسل کشی جیسے اقدام کی روک تھام کی جا سکے۔بلوچستان میں ایک دن ایسا نہیں گزرتا کہ کہیں پہ آپریشن میں بلوچوں کو نشانہ نہ بنایا جا رہا ہو۔کل 23 اپریل کو تمپ کے علاقے ملانٹ و گرد و نواع میں آپریشن میں کئی افراد کو اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا۔ چند افراد کو گھنٹوں بعد رہا کیا گیامگر دو بھائیوں نعیم ولد فقیر اور شعیب ولد فقیر سمیت کئی بلوچ فرزندوں کو لاپتہ رکھا گیا ہے۔یہی صوورتحال سوئی ڈیرہ بگٹی، نصیر آباد اور کوہلو میں ہے۔ آج پنجگور پروم، بلیدہ اور بالگتر کے کئی علاقوں میں آپریشن کے دوران چادر و چار دیواری کی پامالی، خواتین اور بچوں پر تشدد کی گئی اور کئی بلوچ فرزندوں کو اغوا کیاگیا۔فورسز کی ایک بہت بڑی تعداد نے بلیدہ جاڑین کا محاصرہ کرکے مرد، خواتین و بچوں کوگھروں سے نکال کردیر تک قطار میں کھڑے کرنے کے بعد کئی فرزندوں کو گاڑیوں میں سوار کرکے اپنے کیمپ لے گئے۔ بالگتر کیل کوراور سنٹ سر سمیت کئی علاقے محاصرے میں ہیں اور کئی گھر جلا دئیے گئے ہیں۔ یہ علاقے تاحال فوجی محاصرے میں ہیں۔ جس کی وجہ سے مزید تفصیلات کا آنا باقی ہے۔ان علاقوں میں پہلے سے جاری آپریشن میں شدت لائی گئی ہے۔فورسز کی بھاری تعداد علاقے میں پہنچائی گئی ہے۔واضح رہے کہ یہ علاقے گوادر کاشغر روٹ پر واقع ہیں اور چائنا و دیگر ملکوں کی عسکری و مالی امداد کو بلوچ قوم پرفوجی آپریشنوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان علاقوں سے لوگوں کو بے دخل کرکے بے گھر کیا جا رہا ہے اور لاپتہ کیا جا رہا ہے۔ جس کے نتیجے میں لاپتہ اور بے گھر افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔مہذب جمہوری دنیا اور انسانی حقوق کے اداروں کو اس نازک صورتحال میں مداخلت کرکے پاکستانی فوج کی غیر انسانی تشدد پر بلوچ قوم کا ساتھ دینا چاہیے۔