|

وقتِ اشاعت :   April 27 – 2016

نئی دہلی/ اسلام آباد: بھارت نے پاکستان سے ’’را‘‘ کے افسرکلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی مانگ لی تاہم پاکستان نے اسے قومی سلامتی کا معاملہ قرار دیتے ہوئے بھارت کو کلبھوشن تک قونصلر رسائی دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کلبھوشن یادیو سے تفتیش جاری ہے ،بھارت کو قونصلر رسائی کیلئے تحریری درخواست دینی چاہیے،پاک بھارت خارجہ سیکرٹری ملاقات میں پاکستان نے ’’ را‘‘ کی بلوچستان اور کراچی میں سرگرمیوں اور سمجھوتہ ایکسپریس واقعے کے ملزمان کی رہائی پر گہری تشویش کا اظہار کیااور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے حل کرنے پر زوردیا ہے جبکہ بھارت نے جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کا معاملہ اٹھاتے ہوئے پٹھانکوٹ واقعے پر جلد اور بامعنی پیشرفت اور ممبئی حملہ کیس کی سماعت میں تیزی لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان دوطرفہ تعلقات پر دہشتگردی کے اثرات سے انکار نہیں کرسکتا،پاکستان میں موجود دہشتگردگروپ بھارت کو نشانہ بنارہے ہیں انھیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیں گئے۔منگل کو بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی میں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے موقع پر پاکستانی سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری اور بھارتی سیکرٹری خارجہ جے شنکر کے درمیان پٹھانکوٹ حملے کے بعد پہلی باضابطہ ملاقات ہوئی جو 90منٹ تک جاری رہی جس میں دوطرفہ تعلقات،دہشتگردی اورمسئلہ کشمیر سمیت تصفیہ طلب معاملات کے حل کیلئے جامع مذاکراتی عمل کی بحالی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط خان بھی موجود تھے۔ سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے بھارتی ہم منصب جے شنکر سے ملاقات میں پاکستان کی جانب سے’’ را‘‘ کی بلوچستان اور کراچی میں سرگرمیوں اور سمجھوتہ ایکسپریس واقعے کے ملزمان کی رہائی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے بھارتی ہم منصب کی توجہ سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ سمجھوتہ ایکسپریس واقعے میں 42 پاکستانی شہید ہوئے، پاکستان کے بار بار مطالبے کے باوجود تحقیقاتی رپورٹ فراہم نہیں کی جا رہی، واقعہ کے ذمہ داروں کی رہائی کا ماحول تیار کرنا تشویش ناک ہے۔ اس کے علاوہ سیکرٹری خارجہ نے ’’را‘‘ کے حاضر سروس ایجنٹ کل بھوشن یادیو کا معاملہ بھی اٹھایا۔ انہوں نے’’ را‘‘ کی بلوچستان اور کراچی میں پاکستان مخالف سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں کے لئے دھچکا قرار دیا۔ذرائع کے مطابق بھارتی سیکرٹری خارجہ نے پاکستان سے ’’را‘‘ کے افسرکلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کا مطالبہ کیا تاہم پاکستان نے اسے قومی سلامتی کا معاملہ قرار دیتے ہوئے بھارت کو کلبھوشن تک قونصلر رسائی دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کلبھوشن یادیو سے تفتیش جاری ہے ،بھارت کو قونصلر رسائی کیلئے تحریری درخواست دینی چاہیے۔بھارتی ہم منصب سے ملاقات کے دوران سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا کہ دونوں ممالک کو مسلسل، بامعنی اور جامع مذاکرات پر کاربند رہنا چاہیے، پاک بھارت جامع مذاکرات کا عمل آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، اس کے لئے بھارتی سیکریٹری خارجہ کو جلد پاکستان کاطے شدہ دورہ کرنا چاہیے۔ملاقات میں پاکستانی سیکریٹری خارجہ نے مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیا۔ اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ کشمیر اب بھی فوری طور پر حل طلب بنیادی مسئلہ ہے، یہ مسئلہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی روشنی میں کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا کہ بھارتی ہم منصب سے ہونے والی اس ملاقات نے باہمی امور پر تبادلہ خیال کے لیے بہت اہم موقع فراہم کیا۔ ملاقات میں مسئلہ کشمیر سب سے اہم معاملے کی حیثیت سے زیر بحث آیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے عوام صرف اور صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔نئی دہلی میں پاکستان ہائی کمیشن کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان اپنے پڑوسیوں سے اچھے تعلقات چاہتا ہے، یہ ہی وزیراعظم نوازشریف کاعزم ہے، بھارتی سیکریٹری خارجہ سے ملاقات کے دوران کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب امور پر گفتگو ہوئی، اعزاز چوہدری نے کشمیر کے مسئلے کے فوری حل پر زور دیا۔ملاقات کے حوالے سے پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ دو طرفہ تعلقات کے تناظر میں ہونے والی حالیہ پیشرفت کے جائزے کے لیے ملاقات سے ایک اچھا موقع ملا۔نفیس ذکریا کے مطابق سیکریٹری خارجہ نیبھارت سمیت تمام پڑوسی ممالک سے اچھے تعلقات کے وزیراعظم نواز شریف کے عزم سے آگاہ کیا۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ملاقات میں کشمیر سمیت تمام حل طلب امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔دوسری جانب بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان وکاس سواروپ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں اس ملاقات کو انتہائی اہم قرار دیا اورکہاکہ دونوں ممالک کے خارجہ سیکرٹریوں کے درمیان ملاقات خوشگوار اور دوستانہ ماحول میں ہوئی جو بہت موثر اور تعمیری رہی۔وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوراب نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہاکہ پاکستانی سیکرٹری خارجہ سے ملاقات میں ہم نے کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی اور پٹھان کوٹ واقعہ پر جلد اور بامعنی پیش رفت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ملاقات میں بھارتی خارجہ سیکرٹری نے مولانا مسعود اظہر کا معاملہ بھی اٹھایااور واضح کیا ہے کہ پاکستان دو طرفہ تعلقات پر دہشت گردی کے اثرات سے انکار نہیں کرسکتا۔پاکستان میں موجود دہشتگرد گروپ بھارت کو نشانہ بنا رہے ہیں انھیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ خارجہ سیکرٹری ملاقات میں قیدیوں ،ماہی گیروں اور مذہبی سیاحت سمیت عوام کے عوام سے رابطوں سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ وکاس سوراب نے کہا کہ ممبئی حملہ کیس کی پاکستان میں سماعت میں تیزی اور بامعنی پیش رفت پر بات چیت ہوئی ہے۔ دونوں ممالک کے خارجہ سیکرٹریوں نے تعلقات کو آگے لے کرچلنے اور ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔واضح رہے کہ دونوں ممالک کے سیکریٹری خارجہ کی ملاقات جنوری میں طے تھی لیکن پٹھان کوٹ واقعے کے باعث اس ملاقات کو منسوخ کردیا گیا تھا۔