لندن: لندن کی میٹروپولیٹن پولیس کے نیشنل ٹیررسٹ فنانشل انویسٹی گیشن یونٹ نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی منی لانڈرنگ کے حوالے سے مبینہ سرگرمیوں کے شواہد کی فائل کراؤن پراسیکیوشن سروس (سی پی ایس) کو جمع کرادی۔
سی پی ایس کے حکام اب اس حوالے سے جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا 6 مشتبہ افراد کے خلاف شواہد اتنے مضبوط ہیں کہ ان پر چارجز لگا کر ان کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔
خیال کیا جارہا ہے کہ ان مشتبہ افراد میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین، ان کے 2 ساتھی محمد انور اور طارق میر اور پاکستانی تاجر سرفراز مرچنٹ شامل ہیں۔
پولیس نے اپنے سرکاری بیان میں کہا کہ کیس کی فائل سی پی ایس کو جمع کرائی جاچکی ہے، تاکہ یہ فیصلہ کیا جاسکے کہ آیا اس وقت ان مشتبہ افراد کے خلاف اتنے شواہد ہیں کہ ان کا ٹرائل کیا جاسکے۔
پولیس کی جانب سے کیس کی فائل اپریل کے پہلے ہفتے میں جمع کرائی گئی تھی، لیکن اس حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا، تاہم اب سی پی ایس حکام نے ڈان کو فائل موصول ہونے کی تصدیق کردی ہے۔
اگر کراؤن پراسیکیوشن سروس یہ فیصلہ کرتی ہے کہ کیس سے متعلق شواہد کافی ہیں تو کئی گرفتاریاں ہوسکتی ہیں اور اگر یہ فیصلہ ہوتا ہے کہ شواہد کمزور ہیں تو نئے شواہد ملنے تک کیس کی تحقیقات روک دی جائے گی۔
کیس میں جن افراد کے خلاف تحقیقات کی جارہی ہیں، ان میں سے چند کو پولیس کی جانب سے بتایا جاچکا ہے کہ ان کے خلاف چارجز پر حتمی فیصلہ 29 اپریل یا اس سے قبل کیا جائے گا، تاہم مشتبہ افراد پر چارجز لگانے یا نہ لگانے کا فیصلہ کرنے کا اختیار مکمل طور پر سی پی ایس کے پاس ہے اور وہ پولیس ڈیڈ لائن پر عملدرآمد کی پابند نہیں ہے۔
لندن میں ایم کیو ایم کے ایک عہدیدار نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پہلی بار سنا ہے کہ کیس کی فائل باضابطہ طور پر سی پی ایس کو جمع کرادی گئی ہے، جبکہ ہم پولیس سے تعاون جاری رکھیں گے۔
یہ خبر ایک ایسے وقت سامنے آئی جب وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی برطانیہ کی سیکریٹری داخلہ تھریسا مے سے ملاقات جاری تھی۔
بعد ازاں لندن کے انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ انہوں نے برطانوی ہم منصب سے عمران فاروق قتل کیس اور منی لانڈرنگ کیس کے حوالے سے بھی بات کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ دونوں کیسز میں ہونے والی پیشرفت سے مطمئن ہیں، جبکہ آئندہ چند ہفتوں میں کیسز کے حوالے سے مزید پیشرفت ہوگی۔
عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے چوہدری نثار نے خصوصی طور پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اسکاٹ یارڈ سے اس سلسلے میں مکمل تعاون کیا، دونوں ممالک کے درمیان ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ نہیں ہے لیکن اس کے باوجود ہم برطانیہ سے تعاون جاری رکھیں گے۔