امریکہ میں ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار بننے کے خواہشمند ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ شمال مشرقی ریاستوں میں کامیابی کے بعد خود کو اپنی جماعت کا ممکنہ صدارتی امیدوار قرار دیا ہے۔
ادھر ڈیموکریٹ پارٹی کے ٹکٹ کی امیدوار ہلیری کلنٹن کو پانچ میں سے چار ریاستوں میں کامیابی ملی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کنیٹیکٹ، ڈیلاویئر، میری لینڈ، پینسلوینیا اور روڈز آئی لینڈ میں کامیابی کے بعد خود کو ریپبلکن پارٹی کا ’ممکنہ نامزد صدارتی امیدوار‘ کہا ہے۔ جولائی میں پارٹی کے قومی کنونشن سے قبل یہ نتائج انھیں صدارتی امیدوار کی نامزدگی کے لیے مطلوبہ تعداد کے قریب لے آئے ہیں۔ دوسری جانب برنی سینڈرز نے ہلیری کلنٹن کو تمام ریاستوں میں کامیاب ہونے سے روکنے میں کامیاب رہے۔ ورمونٹ کے سینیٹر نے روڈز آئی لینڈ میں کامیابی کے بعد کہا کہ وہ پرائمری کے آخری مرحلے تک لڑتے رہیں گے۔ہلیری کلنٹن کو پانچ میں سے تین ریاستوں میں کامیابی ملی ہے
چار دوسری ریاستوں میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد فلاڈلفیا کے کنونشن سینٹر میں خطاب کرتے ہوئے ہلیری کلنٹن نے کہا کہ ان کی انتخابی مہم امریکی میں زندگی بہتر بنانے کے ’بولڈ اور ترقی پسند اہداف طے کر رہی ہے۔‘ انھوں نے کہا: ’ہم اپنے عوام کی فلاح اور اپنے ملک کی عظمت میں یقین رکھتے ہیں۔‘ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک میں اپنے مداحوں سے کہا کہ وہ اگر صدر منتخب ہو جاتے ہیں تو اپنے پالیسی میں اعتدال نہیں لائیں گے۔ انھوں نے کہا: ’میں بدلنے والا نہیں۔ آپ کو علم ہے کہ میں بہترین سکول سے آتا ہوں۔ میں بہت سمارٹ شخص کی طرح ہوں۔ میں اپنے ملک کی وقار کے ساتھ اور اچھی طرح نمائندگی کروں گا۔ ’لیکن میں اپنی شخصیت میں کوئی تبدیلی نہیں چاہتا۔ آپ جانتے ہیں یہی مجھے یہاں تک لائی ہے۔‘ اس سے قبل پینسلوینیا میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ہلیری کلنٹن نے سخت مقابلہ فراہم کرنے کے لیے اپنے حریف برنی سینڈرز کی تعریف کی اور کہا ان کی پارٹی میں اختلاف پیدا کرنے کے بجائے اتحاد پیدا کرنے لیے زیادہ چیزیں ہیں۔ دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کے حریف ٹیڈ کروز اور جان کیسک نے آئندہ ماہ ہونے والی پرائمریز جیتنے کے لیے کوششیں شروع کر دی ہیں۔