|

وقتِ اشاعت :   April 27 – 2016

نیویارک :  ایک رپورٹ کے مطابق 2016ء میں بہت سے ممالک تنہا یا گروپ کی شکل میں اور اُن کے ساتھ بڑی تعداد میں سول سوسائٹی تنظیمیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے انتخاب کو شفاف بنانے کے لیے پُرعزم ہیں اسکے لیے وہ چاہتے ہیں کہ ممکنہ امیدواروں کے مکمل کوائف عوامی سطح پر سامنے لائے جائیں اور انکے انٹرویو زیادہ آزادانہ ماحول میں ہوں ۔ ستمبر 2015ء میں جنرل اسمبلی نے اس سلسلے میں ایک قرارداد منظور کی جس میں سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی صدور کو کہا گیا کہ وہ تمام ممالک کو ایک خط لکھ کر وضاحت کریں کہ اس بار کیسے ایک نئے انداز میں اور شفاف انتخابات ہونگے ۔ یہ خط بالآخر 15 دسمبر 2015ء کو اقوام متحدہ کے 193 ممالک کو جاری کیا گیا اس میں اعلان کیا گیا کہ انتخاب کا عمل جولائی کے آخر میں شروع ہو گا اور اس خط میں رکن ممالک کو امیدواروں کو نامزد کرنے کی دعوت دی گئی ہے ۔ جیسا کہ جنرل اسمبلی کے صدر موگنز لائی کٹیوف نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ہماری خواہش ہے کہ اقوام متحدہ کی تاریخ میں پہلی بار اگلے سیکرٹری جنرل کی بحث میں رکنیت کے عمل کو بھی مکمل طور پر شامل کر لیا جائے ۔ یہ ایک طرح سے اس بات کا اظہار ہو گا کہ ہم بہتر انداز میں کام کر رہے ہیں۔ رالف بنچ انسٹیوٹ فار انٹرنیشنل سٹڈیز کے ڈائریکٹر اور نیویارک گریجویٹ سنٹر کی سٹی یونیورسٹی میں سیاسیات کے پروفیسر تھامس جی ویس نے بتایا کہ سیکرٹری جنرل کے انتخاب کے لیے رائے شاہد میری سوچ سے بھی زیادہ ہموار ہو چکی ہے ، میں نے کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ جنرل اسمبلی سے اس قسم کی قرار داد منظور ہو سکے گی لیکن ایسا ہو گیا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ پہلی بار سیکرٹری جنرل کے لیے ایک خاتون کو نامزد کرنے کی مہم زور پکڑ رہی ہے کیونکہ ابھی تک کوئی خاتون اس عہدے پر فائز نہیں ہو سکی اور جنرل اسمبلی کی طرف سے اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو لکھے گے خط میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے نامزد کردہ امیدواروں میں خواتین امیدواروں کا نام بھی ضرور شامل کریں ۔ انہوں نے کہا کہ حقوق نسواں کے لیے کئی گروپ دنیا بھر میں اعلٰی سرکاری عہدوں پر تعینات خواتین عہدیداروں یا اقوام متحدہ کے نظام کے اندر خدمات انجام دینے والی خواتین کی بڑھتی ہوئی تعداد میں سے ہی سیکرٹری جنرل کے عہدے کے لیے اہل خواتین کی فہرست مرتب کر رہے ہیں ۔ اسٹیفن شلیسنگر کا کہنا ہے کہ انہوں نے بہت سے سفیروں کے ساتھ ملاقاتیں کی ہیں اور ان ملاقاتوں کے بعد انہوں نے خاص طور پر یہ محسوس کیا ہے کہ بہت سے ممالک اس بار ایک عورت کو اقوام متحدہ کا اگلا سیکرٹری جنرل نامزد کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔