واشنگٹن: امریکی صدارتی انتخاب کے لئے ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی خارجہ پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف زہر اگلتے ہوئے کہا کہ صدر بننے کے بعد سب سے پہلے اسلام مخالف پالیسی پر عمل درآمد کروں گا۔
گزشتہ روز امریکا کی 5 ریاستوں میں ہونے والی پارٹی نامزدگی میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک کے لئے اپنی خارجہ پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’’سب سے پہلے امریکا‘‘ ان کی ترجیح ہو گی، اس حوالے سے مشرق وسطیٰ میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام مخالف پالیسی بھی ان کی ترجیحات میں شامل ہو گا اور کوشش ہو گی کہ اس حوالے سے روس کو بھی ساتھ لے کر چلیں۔ نیٹو میں امریکی اخراجات کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مغربی فوجی اتحاد کا اسٹرکچر تبدیل کرنے کے لئے اپنے اتحادی ممالک کے ساتھ بات چیت کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اوباما انتظامیہ کی خارجہ پالیسی کو امریکا کیلئے مکمل تباہی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی انتظامیہ کے پاس کچھ دن ہوتے ہیں لیکن میں اپنی انتظامیہ کو یہ نہیں بتاؤں گا کہ کب اور کیسے کام کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عزت کسی بھی ملک کی سب سے بڑی طاقت ہوتی ہے اور چین کو ہم نے معاشی فوائد حاصل کرنے کا مکمل اختیار دے رکھا ہے جس کی وجہ سے ہم ان کی نظر میں اپنی عزت کھو رہے ہیں لیکن میں چین کے ساتھ تعلقات کا ایک پیمانہ طے کروں گا۔
ریپبلکن امیدوار کا کہنا تھا کہ امریکا جن ممالک کا دفاع کر رہا ہے انھیں اس کے بدلے میں امریکا کو ہر صورت میں کچھ معاوضہ ادا کرنا ہوگا، اگر انھوں نے ایسا نہ کیا تو پھر امریکا کو ان ممالک کو اپنا دفاع خود کرنے کے لئے کہنے کے سوا کوئی راستہ باقی نہیں بچے گا۔ اس حوالے سے انھوں نے گزشتہ ماہ جاپان کے ساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر امریکا پر حملہ ہوتا ہے تو جاپان ہماری کوئی مدد نہیں کرے گا لیکن اگر جاپان پر حملہ ہوتا ہم ان کی مدد کریں گے، یہی سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ ہم بغیر کسی فائدے کے ان کا دفاع کر رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا صدر بننے کے بعد سب سے پہلے مسلم مخالف پالیسی پرعمل درآمد کا اعلان
وقتِ اشاعت : April 28 – 2016