|

وقتِ اشاعت :   April 29 – 2016

لاہور: سابق عظیم لیگ اسپنر عبدالقادر نے پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کی موجودہ انتظامیہ پر بورڈ کے معاملات سیاستدانوں کی طرح چلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے عظیم ویسٹ انڈین کرکٹر سر ویوین رچرڈز کو ہیڈ کوچ بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ عبدالقادر نے کہا کہ پی سی بی وہی کھیل کھیلنے میں مصروف ہے جو ہمارے سیاستدانوں عوام کو دھوکا دینے کیلئے کھیل رہے ہیں اور ہر بڑے سانحے اور غلطی کے بعد عوام کی توجہ اصل مسئلے سے ہٹا رہے ہیں۔ ڈان کو خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ سیاستدان اور پی سی بی دونوں ہر مسئلے کے بعد ایک کمیشن بناتے ہیں جو عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے اور توجہ ہٹانے کا طریقہ ہے۔ ‘پاکستان کی 2015 ورلڈ کپ، ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے ساتھ ساتھ جونیئر ٹیم کی انڈر19 ورلڈ کپ کی ناکام مہمات کے بعد پی سی بی نے شائقین کرکٹ اور ماہرین کی توجہ ہٹانے کیلئے مختلف چیزیں کیں اور انہیں اس سلسلے میں مستقل ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ناکامیوں کی ذمے داری قبول کر کے عہدہ چھوڑنے کے بجائے ہر کوئی دوسرے پر الزام عائد کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ سابق لیگ اسپنر کا کہنا تھا کہ ہیڈ کوچ، سلیکشن کمیٹی اور کپتان کو ہٹائے جانے کے بعد پی سی بی کے تینوں اہم ستونوں چیئرمین شہریار خان، نجم سیٹھی اور سبحان احمد کو بھی اپنے عہدے چھوڑ کر مثال قائم کرنی چاہیے تھی۔ انہوں نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 2015 ورلڈ کپ میں ٹیم کی خراب کارکردگی کے بعد توجہ ہٹانے اور ساکھ بحال کرنے کیلئے دورہ بنگلہ دیش کا انعقاد کیا گیا لیکن بنگلہ دیش نے ہمیں شکست سے دوچار کر کے بڑا دھچکا دیا۔ سابق لیگ اسپنر کا کہنا تھا پھر ان شکستوں کو چھپانے کیلئے زمبابوے کو دورہ پاکستان کی دعوت دی گئی لیکن انہوں نے صرف لاہور میں کھیلنے پر رضامندی ظاہر کی۔ اس کے بعد پی سی بی نے پاکستان سپر لیگ کے ملک میں انعقاد کی امید ظاہر کی لیکن وہ ایسا کرنے میں بھی ناکام رہے اور متحدہ عرب امارات میں لیگ کا انعقاد کرانا پڑا۔ انہوں نے پاکستان کرکٹ کے پیٹرن ان چیف وزیر اعظم نواز شریف سے اپیل کی کہ وہ کرکٹ کے معاملات ماجد خان جیسے سچے اور قابل کرکٹر کو سونپ دیں جو پاکستان کرکٹ کو ان تمام برائیوں سے نجات دلا سکتے ہیں۔ 67 ٹیسٹ اور 104 ایک روزہ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز رکھنے والے سابق لیگ اسپنر نے اپنے سابقہ موقف کو دہراتے ہوئے انضمام الحق کو چیف سلیکٹر بنانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس مخالفت کی متعدد وجوہات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انضمام افغانستان کی ٹیم کے ساتھ بحیثیت کوچ منسلک تھے لیکن پی سی بی نے انہیں چیف سلیکٹر بنا دیا جس کا انہیں بالکل تجربہ نہیں۔ عبدالقادر نے کہا کہ پاکستان کا اصل مسئلہ بیٹنگ ہے اور انہیں انضمام جیسا باصلاحیت شخص چاہیے جو ان کی صحیح رہنمائی کر سکے اور ان کی اسی عہدے پر تقرری ہونی چاہیے تھی۔ انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ انضمام پاکستان کے اب تک کے سب سے مہنگے کوچ ہیں جو نو لاکھ روپے کا بھاری معاوضہ وصول کریں گے، ان کی سلیکشن کمیٹی میں کوئی بڑے نام بھی شامل ہیں حالانکہ اس سے قبل راشد لطیف، محمد یوسف اور ندیم خان جیسے کھلاڑیوں کے نام زیرغور تھے لیکن انضمام نے معمولی کھلاڑیوں کا انتخاب کیا تاکہ ان کا سلیکشن کمیٹی پر مکمل کنٹرول رہے۔ عبدالقادر نے کہا کہ وہ قومی ٹیم کیلئے کوچ کی تقرری کے حق میں نہیں لیکن اگر کوچ کی تقرری بہت ضروری ہے تو پھر میں سر ویوین رچرڈز کا نام تجویز کروں گا جو ایک بہترین کرکٹر رہے ہیں اور انہیں اپنے تجربات پاکستان ٹیم کے ساتھ شیئر کرنے کا موقع دینا چاہیے۔