|

وقتِ اشاعت :   May 2 – 2016

واشنگٹن: امریکی کانگریس نے ایف سولہ طیاروں کی خریداری کے لیے پاکستان کی امداد روکے جانے کے بعد، ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالنے کی غرض سے پاکستان کی امداد میں مزید کمی پر غور شروع کردیا ہے۔ گزشتہ ہفتے امریکی کانگریس نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کے لیے دباؤ بڑھانے کے لیے، پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی خریداری کے لیے دی جانے والی 43 کروڑ ڈالر کی امداد بھی روک لی تھی۔ کانگریس کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ری پبلکن اور ڈیموکریٹک قانون سازوں کے ایک گروپ نے، ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کے لیے پاکستان کی امداد روکے جانے کے حوالے سے نئے اقدامات پر غور شروع کردیا ہے۔
شکیل آفریدی کو، جسے اسامہ بن لادن کی تلاش کے لیے امریکا کی معاونت پر پاکستانی عدالت نے 23 سال قید کی سزا سنائی تھی، امریکا میں ہیرو قرار دیا جاتا ہے۔
شکیل آفریدی کے معاملے پر امریکا کئی بار پاکستان سے ناراضگی کا اظہار کرچکا ہے۔ جنوری 2014 میں امریکی صدر براک اوباما نے ایک بِل پر دستخط کیے تھے، جس میں شکیل آفریدی کی سزا کے باعث، پاکستان کو 3 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی امداد روکے جانے کی تجویز دی گئی تھی۔ اسی سال مئی میں امریکی ایوان نمائندگان نے، شکیل آفریدی کی رہائی تک پاکستان کی فوجی امداد روکے جانے کے حوالے سے ایک بِل کی منظوری دی۔
اس کے بعد سے کانگریس میں جب بھی پاکستان کے لیے بجٹ تجاویز پر بحث ہوتی ہے، تو امریکی قانون ساز یہ معاملہ ضرور اٹھاتے ہیں، جبکہ کانگریس کی جانب سے پاکستان کے لیے 3 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی اس امداد کی اب تک منظوری نہیں دی گئی ہے۔
تاہم کانگریس کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ رواں سال امریکی قانون ساز شکیل آفریدی کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالنے کی غرض سے، پاکستانی امداد میں مزید کمی چاہتے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی رچرڈ اولسن کے حالیہ بیان سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی انتظامیہ قانون سازوں کی اس تجویز کی مخالفت نہیں کرے گی۔ واضح رہے کہ 2011 میں عالمی دہشت گردی تنظیم القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف ایبٹ آباد آپریشن کے بعد امریکا کی جانب سے پاکستان کی امداد میں مسلسل کمی آئی ہے۔