|

وقتِ اشاعت :   May 3 – 2016

کوئٹہ: گوادر میگا پروجیکٹس اور ساحل و سائل پر بلوچوں کی حق ملکیت اور بلوچستان کے اختیار کو تسلیم کیا جائے لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین ناصرف بلوچوں بلکہ بلوچستانیوں کیلئے مسائل کے سبب بن رہے ہیں طاقت کے استعمال سے معاملات آج اس نہج تک پہنچ چکے ہیں بلوچستان کے معاملات کو سیاسی انداز میں حل کرنے کی کوششیں کی جائیں بلوچ قوم اکیسویں صدی میں بھی کسمپرسی بدحالی اور معاشی تنگ دستی کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے شہید فدا بلوچ اپنی سیاسی نظریاتی اور شعوری جدوجہد کے ذریعے بلوچ نوجوانوں کو علم و آگاہی کی جانب راغب کرایا شہید فداء بلوچ جیسے سیاسی استاد صدیوں میں پیدا نہیں ہونگے گوادر کے بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے بچانے کیلئے پارٹی کی جانب سے منعقدہ اے پی سی پاس کی گئی قراردادوں پر عملدرآمد کراتے ہوئے قانون سازی کی جائے بی این پی سیاسی قومی جمہوری انداز میں بلوچستان میں قومی اجتماعی مسائل کے حل اور اپنی سرزمین کی حق حاکمیت ‘ حق ملکیت کو تسلیم کرنے اور شہداء کے مشن کی تکمیل چاہتے ہیں ان خیالات کا اظہار کلی بڑو میں جلسہ عام سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ‘ مرکزی سیکرٹری اطلاعات و ثقافت آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ‘ مرکزی لیبر سیکرٹری منظور احمد بلوچ ‘ مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ ‘ مرکزی کمیٹی کے ممبران ساجد ترین ایڈووکیٹ ‘ غلام نبی مری ‘ غفور مینگل ‘ ضلعی صدر اختر حسین لانگو ‘ مرکزی کمیٹی کے ممبران ثانیہ حسن کشانی ‘ فوزیہ مری ‘سابقہ خواتین سیکرٹری جمیلہ بلوچ ‘ قاسم پرکانی ‘ حنیف مینگل سمیت دیگر رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کیا تلاوت کلام پاک کی سعادت خادم لہڑی سے حاصل کیا اسٹیج سیکرٹری کے فرائض لقمان کاکڑ نے سرانجام دیئے رحیم داد شاہوانی نے قراردادیں پیش کیں اس موقع پر مرکزی کمیٹی کے رکن عنبر زہری ‘ میر کاکا بزدار ‘ عبدالرحمان خواجہ خیل ‘ سینئر نائب صدر کوئٹہ یونس بلوچ ‘ میر غلام رسول مینگل ‘ عزیز شاہوانی ‘ غفار مینگل ‘ شاہ جہان لہڑی ‘ حاجی باسط لہڑی ‘ شیر محمد مری ‘ سلیمان مری ‘ وڈیرہ ارسلان خان مری ‘ عیسیٰ خان مری ‘ رب نواز مری ‘ موسیٰ خان مری ‘ عظیم مری ‘ کامل خان مری ‘ ناصر بلوچ ‘ شبیر قمبرانی ‘ خالد شاہ مینگل ‘ ملک محمد حسن مینگل ‘ میر سہراب خان مینگل ‘ ظفر نیچاری ‘ خالد حسین لہڑی ‘ منیر احمد محمد شہی ‘ ثناء مسرور ‘ غلام مصطفی مگسی ‘ ناصر بادینی ‘ملک اللہ داد شاہوانی ‘ دوست محمد بلوچ ‘ وڈیرہ مبین مری ‘ وڈیرہ بالوٹ مری ‘ میر شفیع خان مری و دیگر بھی موجود ہیں مقررین نے شہید فدا بلوچ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید فدا بلوچ نے اپنی پوری زندگی علم و آگاہی ‘ دانش اور شعوری سیاست کو فروغ دے کر جان کا نذرانہ پیش کیا ایسے باصلاحیت نوجوانوں کی کمی صدیوں میں پوری نہیں ہو سکے گی ہمیں چاہئے کہ ہم ایسے شہداء جو اپنی جان وطن کیلئے قربان کر دیتے ہیں ان کے سوچ ‘ فکر کو مشعل راہ سمجھ پر پایہ تکمیل تک پہنچائیں قومی مفادات کی پاداش میں پارٹی کے حبیب جالب سمیت کئی دوستوں کو شہید کیا گیا پارٹی نے کئی ساتھیوں کے شہادت کے باوجود عملی سیاست کو فروغ دیا مقررین نے کہا کہ بی این پی آج بھی بلوچستان کی سب سے بڑی قومی جماعت ہے پارٹی نے بلوچستان بھر میں عوامی رابطہ مہم میں عوام کی شرکت نے ثابت کر دیا ہے کہ عوام بی این پی کو اپنی نمائندہ اور نجات دہندہ جماعت گردانتے ہیں مقررین نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے دعوے تو کئے جاتے ہیں لیکن عملی طور پر آج بلوچستان اکیسویں صدی میں بدحالی ‘ پسماندگی اور عوام معاشی تنگ دستی اور معاشرتی مسائل کا شکار ہیں اکیسویں صدی میں عوام کو صحت ‘ تعلیم ‘ روزگار میسر نہیں دانستہ طور پر کوئٹہ سمیت بلوچ علاقوں کو موجودہ دور میں بھی نظر انداز کیا جا رہا ہے بلوچستان کے حکمران نے کوئٹہ کے بلوچ علاقوں میں وزیراعظم پیکیجز میں محروم کر دیا ہے جب معاشروں میں بے انصافی اور تعصب کی بنیاد پر پالیسیاں روا رکھی جائیں گی تو وہاں پر عوام کے احساس محرومی اور ناانصافیوں میں اضافہ فطری عمل ہوگا بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کوئٹہ میں کہیں بھی کوئی مسئلہ درپیش ہو تو سریاب کے بلوچ علاقوں میں سرچ آپریشن کیا جاتا ہے اور بلوچستان کے مثبت روایات کو پاؤں تلے روندے سے گریز نہیں کیا جاتا ہے یہ انسانی حقوق کی پامالی کے مترادف ہیں، بی این پی شہداء اور غازیوں کی جماعت ہے جو بلوچ قوم کے ننگ و ناموس ‘ عزت ‘ چادر و چار دیواری کے تقدس کی حفاظت اور ماؤں بہنوں کی اور بھائیوں کی خاطر عملی اور مستقبل مزاجی کے ساتھ جدوجہد کر رہی ہے بلوچستان میں پانچویں آپریشن ہو چکے ہیں لیکن اس کے نتائج آج سب کے سامنے ہیں قوموں کو طاقت کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا بلوچستان کے جملہ مسائل لاپتہ افراد کا مسئلہ اہمیت کا حامل ہے جو ابھی تک حل نہیں ہو سکا ہماری کوشش ہے کہ ہم سیاسی و جمہوری انداز میں بلوچستان کے اہم مسائل کے حل کیلئے جمہوری جہد کے ذریعے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کریں کیونکہ ہماری جدوجہد اصولوں پر مبنی ہے اور عوام کے اجتماعی قومی مفادات کو ہم نے ہر دور میں اولیت دی ہے آج اکیسویں صدی کے تقاضوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ہماری کوشش ہے کہ ہم شہید فدا بلوچ کے سوچ و فروغ دیں جنہوں نے سیاسی و نظریاتی فکر کی ہمیشہ پرچار کی بلوچستان کے نوجوان قلم کو اپنا ہتھیار بنائیں موجودہ چیلنجز کا مقابلہ علم و آگاہی سے کرتے ہوئے ہماری پسماندگی کا خاتمہ کا کسی حد تک ممکن ہو سکے گا مقررین نے کہا بی این پی ایک ترقی پسند روشن خیال قومی جماعت ہے ہم تعصب سے نفرت کرتے ہیں لیکن افغان مہاجرین کی آبادکاری کو مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا ہے مردم شماری میں ان کو شمار کرانے کی حکمرانوں کی پالیسیاں بین الاقوامی مسلمہ اصولوں کے برخلاف ہے مقررین نے کہا کہ آج افغان مہاجرین کے بلاک شدہ شناختی کارڈز کے اجراء کو یقینی بنانے کیلئے سیاسی و پیسوں کے عیوض جاری کرائے جا رہے ہیں حالانکہ حالیہ چند سالوں میں نادرا کے کئی اہلکار جعلی شناختی کارڈز کے اجراء میں ملوث پائے گئے جن میں انہیں سزائیں بھی ہوئیں حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ مزید باریک بینی کے ساتھ مہاجرین جن کا تعلق چاہئے کسی قوم ‘ زبان ‘ نسل ‘ فرقے سے کیوں نہ ہو انہیں فوری طور پر افغانستان بھیجا جائے 1979ء کے بعد سے اب تک جتنے بھی شناختی کارڈز جاری کئے گئے ہیں ان کی ری ویریفکیشن کی جائے ۔