کوئٹہ: بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی رہنماء بی بی رقیہ بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں گزشتہ ماہ مختلف کارروائیوں کے دوران 89 ہلاکتیں جبکہ 130 سے زائد لو گوں کو اغواء کیا گیا ہے بلوچستا ن میں ہونے والے ظلم اور زیا دتیوں کے حوالے سے عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کی حیثیت سے ہماری ذمہ داری ہے کہ ان مسائل کو عالمی سطح پر میڈیا کے ذریعے اجا گر کیا جائے تاکہ اس صورتحال کا تدارک ہو سکے ۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیاانہوں نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورتحال انتہائی غیر متوازن ہو چکی ہے طاقت کے بے احتیاط استعمال سے عام لو گوں میں خو ف وہراس اور عدم تحفظ کا شکا ر ہیں خو ف وہراس لو گوں کی زندگی کا حصہ بن چکا ہے ان کا کہنا تھا کہ ہماری ماہانہ رپورٹ شائع کرنے کا مقصد انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی توجہ بلوچستان کی اصل صورتحال کی جانب مبذول کرنا ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ کے دوران58 کارروائیاں مختلف علا قوں میں کی گئی ہیں جن میں 89ہلا کتیں ہوئیں اور ان کارروائیوں کے دوران 130سے زائد افراد کو لاپتہ کیا گیا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام صورتحال عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کے علمبرداروں کیلئے ایک سوالیہ نشان ہے انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی مقامی تنظیم کی حیثیت سے بلو چ ہیو مین رائٹس اقوام متحدہ سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اپنے انسانی حقوق کے نمائندو ں کو بلوچستان بھیج کر یہاں انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف آواز اٹھائیں اور بلوچستان میں لاپتہ ہونے والے افراد کی بازیا بی میں اپنا کر دار ادا کریں تاکہ بلوچستان میں طاقت کا استعمال مزید انسانی جانوں کے ضیا ء کا سبب نہ بن سکے انہوں نے کہا ہے کہ فورسزکی کا رروائیوں کے دوران قلات اور نوشکی میں بھی34 افراد کو مارا گیا انہوں نے بتایا کہ سیکرٹری داخلہ کے بنان کے مطابق 4 مہینوں میں ایک ہزار سے زائد لو گوں کو اغواء اور 300 سے زائد لو گوں کی ہلاکت بلوچستان کی ہلاکت خیز صورتحال کو واضح کر نے کیلئے کافی ہیں انہوں نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کی مقامی تنظیموں اور سول سوسائٹی کی مقامی وعالمی تنظیموں کی خاموشی بلوچستان میں نہتے لو گوں کی ہلاکت کا سبب بن رہی ہے اس کی روک تھام کیلئے اقدامات ہونے چاہئے ۔