|

وقتِ اشاعت :   May 4 – 2016

کوئٹہ: بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں نوشہرو فیروز میں جسقم کی احتجاج پر فائرنگ اور کاکنوں کے زخمی ہونے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج پر فائرنگ سندھودیش میں اپنی باسیوں کی شعوری جد و جہد کے بعد ہونے والی ریاستی ردِ عمل ہے۔ اس سے پہلے بشیر قریشی اور مظفر بھٹو سمیت کئی سندھی رہنما و کارکن شہید ہو چکے ہیں۔سندھ اور بلوچستان میں جاری تحریک کو کچلنے کیلئے پاکستانی ریاست تمام قوانین کو روند کر بین الاقوامی تسلیم شدہ اور اپنے ہی توثیق شدہ کنونشن و معاہدات کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اس لئے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی اداروں کو پاکستانی اسٹابلشمنٹ کو قانون کی دائرے میں لاکر بلوچستان اور سند ھ میں ریاستی قتل عام کو نوٹس لینا چاہئے۔ ترجمان نے کہا کہ قلات آپریشن کے دوسرے مرحلے میں دسویں دن کوفورسز نے نرمک، جوہان اور ناگاہو کا گھیراؤ ختم کیا اور ہربوئی کی جانب پیش قدمی شروع کی ہے۔ جوہان، نرمک اور ناگاہو و گرد ونواع سے پانچ سو سے زائد خانہ بدو ش و دوسرے خاندانوں کے چھونپڑیوں کو بمباری اور فاسفورس سے تباہ کرکے انہیں نقل مکانی پر مجبور کیا ہے۔سینکڑوں مال مویشیوں کو ہلاک کیا گیاہے۔ سبزہ زار اور چراگاہوں کو جلا دیا گیا ہے۔یہاں رہنے والے جتک، سمالانی، مینگل، لہڑی، راجو، جتوئی،مری اور کلوئی سمیت کئی بلوچ قبائل پر بمباری اور آپریشن سے خوف کا ماحول پیدا کرکے نقل مکانی پر مجبور کیا ہے۔ یہ قبائل و خاندان سنی، شوران، منگچر و دوسرے علاقوں کا رخ کر رہے ہیں۔