سکھر: وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گرد پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا راستہ روکنا چاہتے ہیں، جبکہ سڑکوں اور چوراہوں پر دھرنا دینے اور انتشار پھیلانے والوں کا بھی یہی ایجنڈا ہے، وہ بھی پاکستان کی ترقی کا راستہ روکنا چاہتے ہیں، دونوں ہی پاکستان مین افراتفری پھیلانا اور امن کا راستہ روکنا چاہتے ہیں۔
سکھر-ملتان موٹر وے کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد دھرنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ اگر دھرنوں کی سیاست نہ ہوتی تو موٹر وے کا یہ منصوبہ بہت پہلے ہی شروع ہوچکا ہوتا۔
انہوں نے جلسے کے شرکاء سے سوال کیا کہ کیا یہ پاکستان 3 سال پہلے کے پاکستان سے بہتر نہیں؟ کیا آج کا بلوچستان اور کراچی 3 سال پہلے سے بہتر نہیں ہیں، کیا ملک کی معیشت 3 سال پہلے کے مقابلے میں بہتر نہیں ہو گئی؟ جو دہشت گردی 3 سال پہلے تھی، کیا آج بھی وہی صورتحال ہے؟
اقتصادی راہداری منصوبے پر چین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے وزیر اعظم نے تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ سرمایہ کاری دھرنوں کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوئی، سب کو سوچنا چاہیے کہ کون پاک چین اقتصادی راہداری کا حامی ہے اور کون اس کی راہ میں روڑے اٹکا رہا ہے۔
اس موقع پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ اگر وہ یہاں ہوتے تو بہت خوشی ہوتی۔
خورشید شاہ کو مخاطب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ‘ہم تمارے علاقے میں پل بنا رہے ہیں اور تم ہمارے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہو’، میں تو آپ کو اپنا دوست سمجھتا ہوں۔
وزیر اعظم نے خورشید شاہ کو مشورہ دیا کہ آپ دیکھیں کہ کچھ لوگوں کا ایجنڈا کیا ہے، دوسروں کے ہاتھوں میں نہیں کھیلنا چاہیے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے سکھر کے 125 سال پرانے پل کی تعمیر نو کا بھی اعلان کیا۔
نواز شریف نے کہا کہ حکومت پوری نیک نیتی سے ملک کی خوشحالی اور ترقی کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔
موٹر وے کے افتتاح پر نواز شریف نے تقریب سے خطاب کے دوران خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہ آج ان کا کئی برسوں پہلے دیکھا گیا خواب پورا گیا ہے، اب صوبے ایک دوسرے سے مل جائیں گے اور موٹروے کا جال بچھ جائے گا۔
393 کلو میٹر طویل سکھر-ملتان موٹر وے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ یہ پشاور سے کراچی کوملانے کا منصوبہ نہیں ہے بلکہ چین کو پاکستان سے ملانے کا منصوبہ ہے، جو کاشغر سے شروع ہوکر گوادر تک جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کو وسط ایشیاء ممالک سے ملانے کا منصوبہ ہے، جس کی شاخیں چین، افغانستان، ترکمانستان، قازقستان، ازبکستان اور ایران تک جائیں گی،جس سے پاکستان ان تمام ممالک سے منسلک ہوجائے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ 1990 میں یہ خواب دیکھا تھا، لیکن بدقسمتی سے میرا منصوبہ دھرا کا دھرا رہ گیا، جو کچھ 1999 میں ہوا اگر وہ نہ ہوتا تو آج پاکستان ایک خوشحال ملک ہوتا۔
کراچی لاہور موٹر وے کے ایک اور حصے کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ کراچی کو حیدرآباد سے ملانے کے لیے موٹروے کا سنگ بنیاد رکھا جا چکا ہے جو زیر تعمیر ہے اور اس کی تعمیر آئندہ برس مکمل ہوگی۔
نواز شریف نے بتایا کہ حیدرآباد سے سکھر تک سڑک کا سنگ بنیاد جلد رکھا جائے گا، یہ سڑک بھی 296 کلومیٹر طویل ہو گی۔
حزب اختلاف کی جانب سے احتجاج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مخالفین ترقی سے توجہ ہٹا کر ان منصوبوں کو کسی طرح سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، ان کو اندازہ نہیں ہے کہ ان منصوبوں کا پاکستان کی ترقی پر کیا اثر ہو گا، حکومت کو مینڈیٹ ملا ہے اور اسے پورا کیا جائے گا، مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا ایجنڈا ترقی، خوشحالی اور تعمیر ہے۔
وزیر اعظم کا دعویٰ تھا کہ دنیا بھی تصدیق کر رہی ہے اور پاکستان کی ترقی کی مثال دے رہی ہے کہ یہ خطے میں تیسرا یا چوتھا ملک ہے جو تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔
پاناما لیکس میں نواز شریف کے بچوں کے نام آنے پر کمیشن قائم ہونے اور اپوزیشن کی جانب سے مختلف الزامات پر انہوں نے کہا کہ کبھی ایک پیسے کی خیانت نہیں کی، 1990 میں جب پہلی مرتبہ وزیراعظم بنا، اس وقت سے پورا ریکارڈ موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف 9 سال تک احتساب ہی کرتے رہے لیکن ایک پیسے کی بھی کرپشن ثابت نہیں کرسکے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ پاناما لیکس میں نواز شریف کے بچوں کے نام پر آف شور کمپنیاں ہونے کے معاملے کا انکشاف ہوا تھا، جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت کئی بڑی جماعتوں نے وزیراعظم سے استعفے اور ان کمپنیوں میں منتقل ہونے والی رقم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
بعد ازاں وزیر اعظم نے جوڈیشل کمیشن کا اعلان کیا جس کے ضابطہ کار پر اپوزیشن نے متفقہ موقف اختیار کیا اور استعفے کا مطالبہ تو نہیں کیا گیا لیکن جوڈیشل کمیشن کے ذریعے 3 ماہ کے اندر وزیر اعظم اور ان کے اہل خانہ جبکہ ایک سال میں پاناما لیکس میں سامنے آنے والے باقی افراد کے احتساب کا مطالبہ کیا، تاحال حزب اختلاف کے مطالبے پر حکومت کی جانب سے کوئی واضح موقف سامنے نہیں آیا۔
پاناما لیکس کے انکشافات سامنے آنے کے بعد حزب اختلاف کی کئی جماعتوں نے وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تو مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ملک بھر میں جلسے منقعد کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے تحت بلوچستان، خیبر پختونخوا، کشمیر میں تقاریب اور جلسوں سے خطاب کرنے کے بعد وزیراعظم نے آج سندھ میں تقریب سے خطاب کیا۔