|

وقتِ اشاعت :   May 6 – 2016

 کراچی: احتساب عدالت نے کرپشن کیسز میں سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین پر فرد جرم عائد کردی۔ وزارت پیٹرولیم میں 462 ارب روپے کی کرپشن کیس کی احتساب عدالت میں سماعت ہوئی اس موقع پر نیب کی جانب سے چالان پیش کئے جانے کے بعد عدالت نے سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین سمیت دیگر 3 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی تاہم ڈاکٹر عاصم نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات مسترد کردیئے۔ کرپشن کیس میں شریک ملزمان میں محمداعجازچوہدری، محمدصفدرحسین اور اطہرحسین شامل ہیں جن پر الزام ہے کہ انہوں نے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا جب کہ ڈاکٹر عاصم پر منی لانڈرنگ، پلاٹوں پر قبضہ اور اختیارات کے ناجائز استعمال جیسے الزامات ہیں۔ سماعت کے دوران نیب نے موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر عاصم حسین نے اپنے دور میں گیس کی مصنوعی قلت پیدا کی اور انہوں نے مشترکہ مفادات کونسل کو غلط معلومات فراہم کیں جب کہ غلط معلومات سے گیس کی مصنوعی قلت پیدا ہونے سے یوریا کی قیمتوں پر اثر پڑا اور یوریا کی قیمت فی بوری 850 روپے سے بڑھ کر 1830 روپے تک پہنچ گئی جس کے بعد حکومت کو یوریا پر سبسڈی دینا پڑی۔ ملزم پر ایک اور الزام ہے کہ اس نے ضیاءالدین اسپتال کے قیام کے لئے غیرقانونی طور پر زمین حاصل کی جب کہ سابق صدر کے ڈی ایل بی صفدر حسین کی مدد سے ملزم نے ٹھیکہ حاصل کیا۔ نیب کی جانب سے ڈاکٹرعاصم پر ایک اور الزام یہ لگایا گیا ہے کہ انہوں نے 2012 سے 2013 تک قومی خزانے کو 450 ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔ سماعت کے دوران ڈاکٹرعاصم اور وکلا کی عدالت میں چیخ و پکار پرعدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا جب کہ معزز جج نے کہا کہ آپ خاموش ہوجائیں ورنہ اس پر آپ کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے جس پر ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ مجھے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ہمیں مکمل ریکارڈ بھی فراہم نہیں کیا گیا تاہم عدالت نے 14 مئی کو گواہوں کو طلب کرلیا۔