|

وقتِ اشاعت :   May 7 – 2016

کراچی: کراچی میں رینجرز کے ہاتھوں گرفتار فشریز کے ملازم دل مراد اور سعید بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے ۔سعید بلوچ اور دل مراد نے دوران تفتیش ’’را‘‘اورکالعدم بی ایل اے کے لیے کام کرنے کا اعتراف بھی کیا ہے۔ملزم نے انکشاف کیا ہے کہ فشریز کے ایڈمنسٹریٹر کے طور پر ڈاکٹرنثار مورائی سندھ کی اہم شخصیات کو ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپے پہنچاتا رہا ہے ۔کالعدم بی ایل اے کو بھی فشریز سے فنڈنگ کی گئی ہے ۔ذرائع کے مطابق دل مراد نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو بتایا کہ 2011میں حکومت نے سعید خان کو فشریز کا سیکرٹری مقرر کیا ۔سعید خان نے عزیر بلوچ کی مالی معاونت کی اور عزیر بلوچ بھی اس کی حمایت کرتا رہا ۔سعید خان لوگوں سے بھتہ جمع کرکے 10سے 12لاکھ روپے عزیر بلوچ کو دیتا تھا ۔جنوری2014میں ڈاکٹرنثار مورائی کو فشریز کا ایڈمنسٹریٹر بنادیا گیا ۔ڈاکٹر نثار مورائی کے آنے کے بعد فشریز میں کرپشن بہت بڑھ گئی ۔نثار مورائی سندھ کی اعلیٰ شخصیت ،ان کے رشتے دار اور عزیر بلوچ کو بھتے کی رقم دیتا تھا ۔بھتے کی اس رقم کی مالیت ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپے تھی ۔دل مراد نے بتایا کہ فشریز سے کالعدم بی ایل اے کو بھی فنڈنگ کی جاتی تھی ۔بلوچستان جانے والی کشتیوں سے 13لاکھ روپے وصول کیے جاتے تھے ۔یہ رقم بی ایل اے سے وابستہ قاضی اکبر ،نوردین اور زادہ دشتی کو دی جاتی تھی ۔دل مراد نے بتایا کہ بابا لاڈلہ ،عزیر بلوچ اور غفار ذکری گروپس کو الگ الگ رقوم دی جاتی رہی ہیں ۔ملزمان نے اعتراف کیا عزیر بلوچ کے کہنے پر 150 گینگسٹرز فشریز میں بھرتی کرائے۔سعید بلوچ کا کہنا تھا کہ ٹارگٹ کلر فدا اور فاتح کے ہاتھوں فشریز میں پانچ ملازمین کو قتل کرایا تھا۔دل مراد کی جے آئی ٹی رپورٹ پر رینجرز اور دیگر حساس اداروں کے افسران نے دستخط کردیئے ہیں تاہم اسپیشل برانچ اور سی ٹی ڈی کے افسران نے دستخط نہیں کیے ہیں ۔