کراچی: پاکستان رینجرز سندھ نے شہرِ قائد میں جرائم پیشہ افراد، دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس بات کی یقین دہانی کروائی ہے کہ یہ ساری کاروائیاں قانون اور انصاف کے تمام تقاضوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے سرانجام دی جائیں گی۔
گذشتہ روز رینجرز ہیڈکوارٹرز میں کراچی آپریشن میں پیش رفت کا جائزہ لینے اور مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے کے حوالے سے ہونے والے اجلاس کی صدارت ڈائریکٹر جنرل سندھ رینجرز میجر جرنل بلال اکبر نے کی۔
اجلاس کے بعد رینجرز کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ کراچی میں جاری آپریشن کے دوران دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کے خلاف بلاامتیاز کارروائیوں کے ساتھ قانون اور انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کیا جائے گا۔
اس اجلاس میں رینجرز کے تمام سیکٹر اور ونگ کمانڈرز نے شرکت کی۔
واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے کارکن آفتاب احمد کی رینجرز کی حراست میں ہلاکت پر اٹھنے والے تنازع کے بعد پاکستان رینجرز سندھ کی جانب سے اس طرز کا یہ پہلا اجلاس تھا۔
چیف آف آرمی اسٹاف جرنل راحیل شریف نے متحدہ کارکن کی ہلاکت کے واقعے کی انکوائری کا حکم دیا جبکہ سندھ رینجرز کے سربراہ نے اس واقعے میں ملوث کچھ پیراملٹری فورس کے اہلکاروں کو معطل کرتے ہوئے تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کی۔
اس صورتحال میں نازک موڑ اُس وقت آیا جب آفتاب احمد کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ ان کے جسم کے 35 سے 40 فیصد حصے پر تشدد کے نشانات موجود تھے۔
وفاقی وزیرِداخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ رینجرز کو پہلے ہی زیرِحراست ہلاکتوں کے الزام کا سامنا ہے، انہیں اس واقعے پر خود انکوائری نہیں کرنی چاہیے، ساتھ ہی انھوں نے سندھ حکومت سے اس زیرِحراست ہلاکت پر عدالتی تحقیقاتی کمیٹی قائم کروانے کے لیے بھی رابطہ کیا۔