|

وقتِ اشاعت :   May 8 – 2016

پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ انسان کو کئی مراحل سے جانا جاتا ہے کہ وہ انسان کس مُلک میں پیدا ہوا، ملک کے کس علاقے میں اُس نے آنکھیں کھولیں اور یو ں کہ کس قوم میں پیدا ہوا، یہ کُچھ ایسے حقائق ہیں جن میں سے بُہت سے لوگ واقفیت رکھتے ہوں گے لیکن بُہت سے ایسے دوست بھی ہوں گے جو اِس بارے میں کم ہی سوچتے ہیں اور اُنہی میں ایک ایسا طبقہ ہو گا جو اِن کو سوچنے کی زحمت ہی نہیں کرتا، لیکن بطورِ انسان ، انسان کو یہ سوچنا چائیے۔ جیسے کہ بات انسان اور اُس کی قوم پہ ہو رہی تھی تو اپنی قومی پہچان بنانے کیلئے انسان بُہت کُچھ کرتا ہے، یوں موجودہ ٹیکنالوجی(Technology) کے اِس دور میں ہر کوئی چاہتا ہے کہ اُس کے قوم کا نام کہیں نہ کہیں ضرور روشن ہو۔ میں خود کمپیوٹر کے شعبے میں پڑھ رہا ہوں یہاں اکثر لوگ مجھے بطور بلوچ جانتے ہیں کیونکہ یہی میری شُناخت ہے۔ تو بات کو کہیں اور لے جانے سے اچھا یہی ہو گا کہ میں اپنے موضوع کو مدنظر رکھ کر کُچھ کہوں۔ بلوچ ٹیک کا نام پہلی مرتبہ میں نے تب دیکھا جب میں نے بلوچ بُک کے نام سے ایک ویب سائیٹ(website) دیکھی ، جو فیس بُک کی طرح بنی ہوئی تھی لیکن الگ تھی اور وہ بلوچ کے نام سے معروف تھا ، اور یہیں سے میں نے بلوچ ٹیک کے دوستوں کے ساتھ نزدیکھی کرنی چاہی کیونکہ میں بھی اِسی کمپیوٹر کے شعبے میں سے تھا لیکن مُجھے کمپیوٹر کو Strat اور Shutdown کرنے کے بعد اس پر فلمیں دیکھانا، انٹرنیٹاستعمال کرنا آتا تھا، یوں کہو کہ اِس شعبے میں کیا پڑھایا جاتا ہے ، اور کیا پڑھایا جا رہا تھا کُچھ سمجھ نہیں تھا، کیونکہ یہاں کے لوگوں کے ساتھ اتنی نزدیکھی بھی نہیں تھی اور نہ ہی کوئی بلوچ مجھ سے پہلے یہاں کمپیوٹر کے شعبے میں پڑھتا تھا۔ ایک دن میں نے اپنے ایک classmate سے ایک سوال پوچھا ، اُس نے جواب تو دیا لیکن مُجھے سمجھ نہیں آیا اور وہ بھی جلدی میں تھا۔ تو بات بلوچ بُک کی چل رہی تھی وہاں میری مُلاقات چراغ سے ہوئی۔ چراغ نے بتایا کہ وہ ماسکو میں پڑھتا ہے، اور اُس نے عمران کے ساتھ مل کر بلوچ ٹیک کا آغاز کیا اور یوں بلوچ بُک بنائی ، اور بلوچی آن لائن ریڈیو بھی بنائی ہے۔ اور یوں چراغ کو روز میں پوچھتا رہتا اور یوں بلوچ ٹیک کے دوسرے دوستوں سے بھی حال احوال ہوتا رہا ۔ چراغ نے مدد کی اور یوں میں سیکھنے کے مراحل میں داخل ہو گیا اور شروع میں میں نے اپنی ایک بلاگ بنائی اور اُسی پہ کام کرتا رہا اور جب میں نے تھوڑا بُہت کا م سیکھ لیا ویب ڈیزائینگ (WebDesigning ) کا تو ایک دن چراغ نے کہا کہ تُم بلوچ ٹیک کے ٹیم میں شامل ہونا چاہو گے ، اندھا کیا چاہتا ہے دو آنکھیں ، تو میں نے فوراً ہاں کہہ دیا اور یوں میں بلوچ ٹیک کا ایک ممبر بن گیا۔ جب میں نے بلوچ ٹیک کے دوستوں کے ساتھ کام کرنا شروع کیا تو شروع میں مُشکل لگا لیکن آہستہ آہستہ کام بھی سیکھنے لگا اور دوست ایک دوسرے کی مدد کرتے رہتے ہیں ، ایک اور بات یہ تھی کہ میں بلوچ ٹیک کے کسی بھی ممبر سے کبھی نہیں ملا تھا اور نہ ہی چراغ سے ملا تھا بس تصویروں کے ذریعے ایک دوسرے سے جان پہچان ہوتی گئی ۔ میرے بعد بھی کئی اور دوست اِس کارواں میں شامل ہو گئے اور آج بلوچ ٹیک کی ٹیم میں 12 دوست ہیں اور سارے ابھی بھی پڑھ رہے ہیں ، لیکن پڑھنے کے ساتھ ساتھ ایک عزم بھی رکھتے ہیں کہ بلوچ ٹیک کے ذریعے بلوچوں کا ایک نام دُنیا کے سامنے لائیں گے کہ بلوچ بھی اِس ٹیکنالوجی کے دور میں پیچھے نہیں ہیں۔ پچھلے سال دس اکتوبر(10-October-2015 ) کو بلوچ ٹیک نے کراچی میں بلوچ ٹیک وژن (Balochtech Vision ) کے نام سے ایک پروگرام رکھا جس کا مقصد تھا کہ بلوچوں میں سے جتنے بھی اِس شعبے میں مہارت رکھتے ہیں اُن کا کام سامنے لایا جائے ، اور میری بھی بلوچ ٹیک کے دوستوں کے ساتھ وہ پہلی مُلاقات تھی لیکن لگ ایسے رہا تھا کہ ہم میں سے ہر کوئی ایک دوسرے کو بچپن سے جانتا ہے ، چراغ سے معلوم ہوا کہ آج جتنے بھی دوست ساتھ ہیں ہم سب ایک دوسرے سے اِسی طرح ملے ہیں یعنی انٹرنیٹ (Internet ) کے ذریعے، جیسے کہ میں بلوچ ٹیک کا ممبر بنا۔ بلوچ ٹیک کا مقصد ہر وقت’’ بلوچ ‘‘رہا ہے اور یہی مقصد لے کر بُہت سے کام کیئے ہیں لیکن ایک عام سی بات ہر وقت ہوتی رہی ہے اور اب بھی ہوتی ہے شاید اِس پر بھی ہو وہ ہے تنقید ، جو کہ ہوگی اور ہوتی رہے گی اِسے بلوچ ٹیک اپنے کاموں میں رکاوٹ بننے نہیں دینا کیونکہ اگر آج لوگ آپ کو کُچھ نہیں سمجھتے تو کل کو وہ ضرور سمجھ جائیں گے۔