|

وقتِ اشاعت :   May 9 – 2016

عَمان: عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے شام میں حریف جنگجوؤں پر زور دیا ہے کہ وہ یا تو متحد ہوجائیں یا پھر لڑتے ہوئے مر جائیں، جبکہ انہوں نے داعش کو ایک بار پھر شدت پسند تنظیم قرار دیا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق اپنی آڈیو ریکارڈنگ میں اسامہ بن لادن کے بعد القاعدہ کے سربراہ بننے والے ایمن الظواہری نے حریف جنگجوؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’شام میں مجاہدین اسلام کو متحد ہونا چاہیے تاکہ اسے روسی اور مغربی قابضین سے آزاد کرایا جاسکے، جبکہ اتحاد کا معاملہ آپ کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔‘ رواں سال کی دوسری آڈیو ریکارڈنگ کی صداقت کے حوالے سے تصدیق نہیں کی جاسکی، جنوری میں مصر کے سابق ڈاکٹر نے اپنے آڈیو پیغام میں دہشت گردوں کو پھانسی دینے پر سعودی عرب سے بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔ اپنی آڈیو ریکارڈنگ میں ایمن الظواہری نے شام کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی حمایت میں سیاسی عمل کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ادلب صوبے کے زیادہ تر حصے کا کنٹرول حاصل کرنے پر النصرہ فرنٹ کی تعریف کی۔ ایمن الظواہری نے ایک بار پھر القاعدہ اور داعش کے درمیان نظریاتی فرق کو واضح کیا، اور داعش کو شدت پسند اور منکر قرار دیا۔