پیرس: فٹبال کی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی کی اپیل میں ناکامی پر مچل پلاٹینی نے یوئیفا کے صدر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
گزشتہ سال دسمبر میں فیفا کی اخلاقی کمیٹی نے بدعنوانی، کرپشن اور اختیارات کے غلط استعمال پر فٹبال کی عالمی تنظیم کے سابق صدر سیپ بلاٹر اور سابق نائب صدر مچل پلاٹینی پر آٹھ سال کی پابندی عائد کردی تھی۔
مچل پلاٹینی کو بلاٹر کے جانشین کیلئے سب سے مضبوط امیدوار تصور کیا جا رہا تھا تاہم اس اسکینڈل اور پابندی کی وجہ سے وہ انتخابی دوڑ سے باہر ہو گئے تھے۔
2011 میں ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ پلاٹینی نے بلاٹر کی منظوری سے 1999-2000 کے درمیان بطور صدارتی مشیر کے کام کرنے کے عوض غیرمعاہدہ شدہ تنخواہ کی مد میں دو ملین ڈالر فیفا کے فنڈ سے وصول کئے لیکن دونوں اعلیٰ عہدیداروں نے اس بات کی یکسر تردید کی تھی۔
اس پابندی کے خلاف پلاٹینی نے اپیل کی تھی جس پر ان کی سزا میں چار سال کمی کر دی گئی تھی لیکن ان کی سزا میں مکمل خاتمہ نہیں کیا گیا جس پر یقئیفا کے صدر نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
پلاٹینی نے کہا کہ وہ سوئس عدالت میں جاری اس مقدمے سے اپنے نام کلیئر کرانے کیلئے اس عہدے سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔
فٹبال حلقوں میں بلاٹر کے بعد دنیا کی طاقتور ترین شخصیت سمجھے جانے والے پلاٹینی 2007 میں یوئیفا کے صدر کے عہدے پر فائض تھے اور اب ان کے اس نو سالہ عہد کا خاتمہ ہو گیا۔
کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت نے فرانسیس سے تعلق رکھنے والے یوئیفا کے سابق صدر کی اپیل یہ کہہ کر مسترد کر دی کہ وہ رقم کی ادائیگیوں کی شفافیت کے بارے میں مطمئن نہیں ہو سکے۔
تاہم ان کی سزا میں کمی کرتے ہوئے جرمانہ بھی 80ہزار سوئس فرینکس سے کم کر کے 60ہزار سوئس فرینکس کر دیا۔
انہوں نے اس فیصلے کو گہری ناانصافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسی وجہ سے میں فیفا صدر کے انتخابات میں حصہ نہیں لے سکا۔
اس پابندی کا مطلب یہ ہے کہ اب وہ 10 جون سے شروع ہونے والے یورو کپ میں کسی آفیشل عہدے پر فائض نہیں ہو سکیں گے جبکہ وہ اسکینڈل منظر عام پر آنے تک اس ایونٹ کے سب سے اہم منتظم تھے۔