|

وقتِ اشاعت :   May 11 – 2016

کوئٹہ :لاپتہ بلوچ اسیران شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 2306دن ہوگئے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں شہداء لاپتہ افراد کے لواحقین بڑی تعداد میں شریک ہوئے جن سے ماماقدیر بلوچ نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان آگ و خون کامنظرکو گہرا بنانے والی ریاستی طاقت آئے روز نت نئے انسانی المیوں اور جبرا ستبداء کے بہمانہ مظاہر سے سامنے لا رہی ہے ۔ اور تمام علاقے جہاں بلوچوں کی گنجان آبادی ہے اور سوسی سماج سماجی بنیادیں ہیں مقتدرہ ریاستی قوتوں کی مسلح جار حانہ کارروائیوں اور مختلف سازشوں کا سب سے زیادہ نشانہ بنائے جا رہے ہیں فورسز اور خفیہ اداروں کے آپریشنز اور بلوچ نوجوان بچے بوڑھے خواتین سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے بلوچوں کی ماورائے عدالت اغواء نماء گرفتاریوں جبری گمشدگیوں اور لاپتہ ابلوچوں کی تشدد زدہ مسخ شدہ کی برآمدگی روز کا معمول بن چکی ہے مگر حکمران قوتویں ان زمینی ناقابل تردید حقائق کو کسی کے ذہنی اختراع قرار دے کر بلوچستان میں جاری آپریشن سے مکمل انکار کر رہی ہے۔ لیکن فورسز کی کاررائیوں سے انکار کے عویٰ کی ایک اور نفی گزشتہ ماہ جو ہان قلات کے مختلف علاقوں میں فورسز کے آپریشن میں میں نظر آئی اس دوران فورسز زگن شپ ہیلی کاپٹروں اور بھاری فوجی سازوں سامان اور کثیر نفری کے ساتھ بولان دہشت قلات ، جوہان ، مستونگ کے علاقوں کو نشانہ بنایا جس میں مقامی آبادی کو شدید جانی ومالی نقصان پہنچا ۔ متعدد عام غریب بے گناہ مرد خواتین بچے شہید و زخمی اور گرفتار کئے جانے الے بلوچ ریاستی تنصیبات اور اہلکاروں پر حملے کرنے والے تھے جبکہ مقامی آبادی اور مختلف سیاسی و سماجی حلقوں نے صوبائی وزیر داخلہ سیکرٹری داخلہ سرکاری دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ فورسز کے آپریشن میں عالم لوگوں کو زیر عتاب لایا گیا ہے ۔ حسب روایات اس بیہمانہ کا ررائی پر پاکستانی سیاستی مذہبی جماعتون لبرل حلقوں انسانی حقوق کے دعویداروں اور میڈیا نے بے حسنی و بیگانگی کا رویہ برقرار رکھا اور حکومتی دعووں کو درست مانتے ہوئے اطمنان کا سانس لیا ان حلقوں نے کبھی بھی بلوچستان اور بلوچ قوم کے دکھوں و مصائب کو توجہ کے قابل نہیں سمجھا ۔ جبکہ دنیا جانتی ہے ۔ بلوچستان پر مسلط کی گئی جنگ میں پہلا حلہ بلوچ نے نہیں کیا تھا ۔ صرف بلوچ ہی کے نوآبادیاتی جبر و استبداد اور اس کے خلاف محکوم اقوام کی مزاحمتی تاریخ ان شواہد سے بھری پڑی ہے کہ پہلا حملہ ہمیشہ طاقتور قابض قوتوں نے کمزور اور پسماندہ اقوام کو اپنا مطیع بنانے کیلئے کیا ۔