کراچی: سندھ پولیس کی جانب سے ہندوستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار ایک اور مچھیرے کو رہا کر دیا گیا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے منتظم جج کو پولیس کی جانب سے مطلع کیا گیا کہ ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے ہندوستان کی خفیہ ایجنسی ‘را’ کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیے گئے چوتھے شخص کو بھی رہا کر دیا گیا ہے۔
گزشتہ ماہ 18 اپریل کو پولیس کے انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے 5 مچھیروں صدام حسین، بچل، ندیم، ذیشان اور غلام سرور کو ‘را’ کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ان افراد کو ‘را’ کے لیے جاسوسی کے الزام میں 1997 کے انسداد دہشت گردی ایکٹ (11-ای ای ای ای) کے تحت حراست میں لیا تھا۔
رہائی کے حوالے سے عدالت کو ایک تحریری رپورٹ میں آگاہ کیا گیا کہ بچل کے خلاف دوران تحقیقات کسی بھی قسم کے ثبوت سامنے نہ آسکے، ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے اسے رہا کر دیا گیا۔
پولیس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ صدام کو باقاعدہ طور پر مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے جبکہ ملزم کا ریمانڈ مقامی مجسٹریٹ سے لے لیا گیا تھا۔
قبل ازیں سی ٹی ڈی کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی عدالت کو مطلع کیا گیا تھا کہ تین مشتبہ افراد کو ثبوتوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے رہا کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 3 ہفتے قبل جب صدام حسین اور بچل کو گرفتار کیا گیا تھا تو سی ٹی ڈی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) نوید خواجہ کا کہنا تھا کہ ٹھٹھہ میں شاہ بندر سے گرفتار ہونے والے ملزمان کو ایک اور ماہی گیر محمد خان نے ہندوستانی خفیہ ادارے ‘را’ کے لیے کام کرنے پر قائل کیا جس کے بدلے میں انھیں ہندوستان کی سمندری حدود میں مچھلی کا شکار کرنے کی اجازت دی جاتی تھی اور خفیہ ادارے کی جانب سے پیسے بھی دیئے جاتے تھے۔
نوید خواجہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ مشتبہ افراد شاہ بندر کے راستے ہندوستان میں داخل ہوئے، جہاں انہوں نے گجرات کے شہر بھوج میں پولیس اسٹیشن میں ‘را’ اہلکاروں کرن اور ارجن سے ملاقات کی۔
تاہم اب انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ایک شخص کی رہائی کی رپورٹ جمع کروائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ مارچ 2016 کے آخر میں سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان سے ہندوستان کے حاضر سروس نیول افسر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔
پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے دعویٰ کیا تھا کہ کلبھوشن یادیو ہندوستانی خفیہ ایجنسی را کا افسر ہے، اور بلوچستان اور کراچی میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔
اس ایجنٹ کی گرفتاری کے بعد مختلف شہروں سے کئی افراد کو حراست میں لیا گیا اور ساتھ ہی دعویٰ کیا جاتا رہا کہ وہ ہندوستانی خفیہ ادارے کے لیے جاسوسی کرتے ہیں تاہم اس کو ثابت نہیں کیا جا سکا۔
علاوہ ازیں پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا تھا کہ کچھ بین الاقوامی ایجنسیاں بالخصوص ہندوستانی خفیہ ایجنسی ‘را’ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے خلاف ہیں۔
گوادر میں امن و ترقی کے موضوع پر سیمینار سے خطاب میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ’را‘ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میں ملوث ہے، ملک کے کسی بھی حصے میں بدامنی کی اجازت نہیں دی جائے گی، بین الاقوامی برادری دہشت گردوں کی بیرونی مدد روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ایک دوسرے کے معاملات میں دخل اندازی کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری دفاع جنرل (ر) عالم خٹک نے انکشاف کیا تھا کہ ہندوستان کی خفیہ ایجنسی ‘را’ نے پاکستان کے اقتصادی راہداری منصوبے کے خلاف خصوصی سیل قائم کررکھا ہے، افغانستان میں موجود 7 میں سے 3 ہندوستانی قونصل خانے، جو مزار شریف، قندھار اور جلال آباد میں ہیں، پاکستان مخالف سرگرمیوں کے لیے متحرک ہیں۔