کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن صوبائی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ معاشی کرپشن سے بڑی سیاسی کرپشن ہوتی ہے جو مسائل کی اصل وجہ ہے موجودہ حکمرانوں نے عوامی پیسے کو عوام تک منتقل کرنے کی بجائے اسے اپنی الماریوں کی زینت بنایا ماضی میں کرپشن کے ذریعے جیبیں بھری جاتی تھیں مگرالماریاں بھرنے والی کرپشن کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی بلوچستان کی خشک سرزمین بھوک اور افلاس میں گہری عوام کے نام پر سیاست کرنے والوں نے اپنے مفادات کو اہمیت دی اہل اقتدار اتنے معصوم ہیں کہ ان کی ناک کے نیچے گرینڈ کرپشن ہوتی رہی اور انہیں علم تک نہیں ہوا نیب پر سیاسی دباؤ نہ ڈالا گیا تو اوربھی بڑے بڑے نام سامنے آئیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’آن لائن‘‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ معاشی کرپشن سے زیادہ سیاسی کرپشن معاشروں کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کرتی ہے اور بلوچستان میں جو سیاسی کرپشن ہوئی اسے کے باعث ہی آج حکمرانوں کی الماریاں پیسوں سے لدی ہوئی ہیں جبکہ عوام بھوک ‘ افلاس ‘ غربت و مشکلات سے دوچار ہیں کیونکہ یہاں عوام کی حقیقی نمائندگی کو آؤٹ کرکے ایسے لوگوں کو اقتدار سونپا گیا جو سیاست کا الف بے تو دور کی بات زیر زبر سے بھی ناواقف ہیں جن لوگوں کی بنیاد ہی سیاسی کرپشن پر رکھی گئی ہو ان کا مقصد صرف معاشی کرپشن کرنا ہے آج بھی ان الماریوں سے جو کچھ نکلا ہے وہ بلوچستان کے خزانہ کا ہے یہ تمام پیسہ کمیشن اور منصوبوں کو کاغذوں پر مکمل کرنے سے ہی حاصل ہوا ہے جس میں وہی اہل اقتدار ملوث ہیں جنہوں نے صاف شفاف حکومت کے دعوے کئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں جو کرپشن ہوئی اس میں لوگ جیبیں بھرتے تھے مگر الماریوں میں بھرنے والی کرپشن کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی ان حکمرانوں کو عوام تک ثمرات منتقل کرنے کیلئے لایا گیا تھا مگر ان کے دوراقتدار میں بھی لوگ بھوک سے مرتے رہے ہسپتالوں میں ادویات سرے سے موجود ہی نہیں سکولوں میں چھتیں دریاں کتابیں تک نہیں اور ان کی الماریوں سے اربوں روپے نکلنا کسی بڑے المیہ سے کم نہیں انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن کے موقف کی تائید کرتے ہیں کہ جب تک یہ لوگ بااختیار رہیں گے صاف شفاف تحقیقات ممکن نہیں تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ کمیٹی کی مٹنگ کے بعد کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ جن اہل اقتدار کے ناک کے نیچے یہ کرپشن ہوئی انہی کی ناک کے نیچے ہمارے علاقے میں سیلاب بھی آیا اور اس سے متاثرہ افراد کیلئے لاکھوں روپے امداد کا اعلان کیا گیا مگر بعدازاں ڈی سی کے ذریعے ان افراد کو چند ہزار روپے دیئے گئے جو اہل علاقہ نے واپس کر دیئے بحیثیت مجھے بھی کوئی فنڈ نہیں ملا ہم سمجھتے ہیں کہ اگر نیب پر دباؤ نہ ڈالا گیا تو اور بہت بڑے بڑے نام سامنے آئیں گے ہم نے کرپشن کی ہر سطح پر مخالفت کی ہے اور جو بھی لوٹ کھسوٹ ہوئی ہے اس کا ایک ایک پیسہ واپس آنا چاہئے انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے بعد وزیراعظم کو پہلے اپنی صفائی دینا چاہئے تھی اور پھر مستعفی ہوجانا چاہئے کیونکہ جب تک وہ اقتدار میں اس معاملے کی شفاف تحقیقات ممکن نہیں اور ایسے کسی اقدام سے جمہوریت کو نقصان نہیں ہوگا کیونکہ یہاں جمہوریت صرف خاندانوں تک محدود ہے اور یہاں لوگ ویسے ہی جمہوریت کے مجنوں بنے بیٹھے ہیں جبکہ جمہوریت کی لیلیٰ کسی قید میں ہے سیاسی جماعتیں جب اپوزیشن میں ہوتی ہیں تو وہ اپنے کپڑے پھاڑپھاڑ کر جمہوریت کی لیلیٰ سے محبت کے دعوے کرتے ہیں اور اقتدار میں آتے ہی وہ اس لیلیٰ سے نفرت کرنے لگتے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ پانامہ لیکس کے معاملے پر سنجیدگی سے اقدامات اٹھاتے ہوئے شفاف تحقیقات کو یقینی بنانا ہوگا تاکہ بدعنوانی کے اس ناسور کو اپنے معاشرے سے نکال باہر کریں ۔