|

وقتِ اشاعت :   May 15 – 2016

انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوغان نے جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے امیر مطیع الرحمٰن کی پھانسی پر یورپی ممالک کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ میں انہوں نے پھانسی کو ‘دوہرا معیار’ قرار دے کر مغرب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ‘اگر آپ سیاسی پھانسیوں کےخلاف ہیں تو مطیع الرحمٰن نظامی کی پھانسی پر خاموش کیوں رہے جنہیں کچھ روز قبل شہید کیا گیا تھا۔’ اردوغان نے کہا کہ ‘کیا آپ نے یورپ سے کچھ سنا؟ نہیں۔ کیا یہ دہرا معیار نہیں؟’ خیال رہے کہ بنگلہ دیش نے کچھ روز قبل ملک کی سب سے بڑی مذہبی جماعت، جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمٰن کی سزائے موت پر عمل درآمد کروادیا۔ بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد کی انتظامیہ کے تحت قائم متنازعہ ٹرائل کورٹ میں ان کے خلاف 1971 کی جنگ کے حوالے سے مقدمہ چلایا گیا تھا۔ مطیع الرحمٰن نظامی پر الزام تھا کہ 1971 کی جنگ کے دوران وہ قتل، ریپ اور عوامی رہنماؤں کے قتل کے منصوبوں میں شامل تھے۔ پھانسی پر ترکی نے شدید احتجاج کرتے ہوئے بنگلہ دیش سے اپنا سفیر واپس بلالیا تھا۔ مطیع الرحمٰن کو پھانسی دیئے جانے کے بعد ملک میں احتجاج اور ہنگاموں کو سلسلہ شروع ہوگیا جس کے بعد پولیس نے جے آئی کے سیکٹروں رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمٰن نظامی کی پھانسی پر پاکستان نے شدید افسوس کا اظہار کیا تھا۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے ایک بیان میں کہا تھا کہ حزب اختلاف کے رہنماؤں کو ایک متنازع ٹریبونل کے ذریعے قتل کیا جانا جمہوری اصولوں کی روح کے سراسر خلاف ہے۔ نفیس زکریا نے مزید کہا تھا کہ مطیع الرحمٰن کی پھانسی بنگلہ دیش کے عوام کے لیے بھی افسوسناک ہے کیونکہ ان کو عوام نے ووٹ سے پارلیمنٹ میں اپنا نمائندہ منتخب کیا تھا۔ پاکستان نے بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو 1971 کی جنگ کے مبینہ جرائم پر 45 سال بعد پھانسیاں دینے کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھانے پر غور شروع کردیا ہے۔